غزہ میں اسرائیلی دہشت گردی دنیا بھر میں احتجاج

فلسطینیوں کا قتل اور تخریب کاری صہیونیوں اور اُن کے حامیوں کے چہرے پر نہ مٹنے والا سیاہ دھبہ ہے۔ مغربی میڈیا کی متعصبانہ کوریج نے ان کے آزادیِ اظہار اور انسانی حقوق کے دعوے بے نقاب کردیے ہیں۔ تاریخ فلسطینیوں کی حمایت میں تاخیر اور چشم پوشی کرنے والوں کو ہرگز معاف نہیں کرے گی۔ فلسطینی عوام کے جذبۂ حب الوطنی اور قربانیوں کو سلام۔ اسلامی ممالک کی حکومتیں صہیونی ریاست کی حمایت میں متحد مغرب کے خلاف اپنی صفیں مضبوط کریں۔

مظلوم فلسطینیوں کی حمایت میں امریکہ سے لے کر افریقہ اور ایشیا سے لے کر یورپ تک احتجاجی ریلیاں نکالی گئیں جن میں بڑی تعداد میں عوام نے شرکت کی۔ نیویارک کے ٹائمز اسکوائر پر ہزاروں افراد نے مظلوم فلسطینیوں کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کے لیے ریلی نکالی، جب کہ سٹی یونیورسٹی نیویارک کے طلبہ بھی فلسطینیوں کی حمایت میں نکلے، اور ریلی کے شرکا نے فلسطین کی آزادی کے نعرے لگائے۔

یورپی ملک اٹلی میں بھی بڑی تعداد میں افراد فلسطینیوں کی حمایت میں سڑکوں پر آگئے، جب کہ جرمنی کے شہر میونخ میں سیکڑوں افراد اسرائیلی جارحیت کے خلاف سراپا احتجاج رہے۔

فرینکفرٹ میں فلسطین کی حمایت میں ریلی نکالی گئی اور ترکیہ میں بھی فلسطینیوں سے اظہارِ یکجہتی کیا گیا۔ جنوبی افریقہ میں بھی غزہ میں اسرائیلی سفاکی کے خلاف احتجاج کیا گیا جس کی قیادت نیلسن منڈیلا کے پوتے نے کی۔

یمن میں لاکھوں افراد نے فلسطینیوں کے حق میں اور اسرائیل کے خلاف احتجاج کیا، جبکہ عراق کے دارالحکومت بغداد کا تحریر اسکوائر مظاہرین کے نعروں سے گونج اٹھا۔ اردن میں ہزاروں مظاہرین کی جانب سے اسرائیلی سرحد کی طرف مارچ کیا گیا جسے روکنے کے لیے اردنی سیکورٹی فورسز نے مظاہرین پر شیلنگ کی۔

تہران میں احتجاجی مظاہرے میں شرکت کے لیے بڑی تعداد میں لوگ آزادی اسکوائر پہنچے۔ جب کہ پاکستان کے تمام چھوٹے بڑے شہروں سمیت مصر، شام، قطر، الجزائر اور تیونس میں فلسطینیوں کے حق میں اور اسرائیلی جارحیت کے خلاف احتجاج کیا گیا۔

مسجد الحرام میں نماز جمعہ کے موقع پر اسرائیل کے مظالم کا شکار فلسطینیوں کے لیے دعائیں کی گئیں اور امامِ کعبہ دعا کراتے ہوئے آبدیدہ ہوگئے۔( عرفان جعفر خان)