کراچی کے شہری فلسطینیوں کی مزاحمت میں ان کے ساتھ ہیں
کراچی امتِ مسلمہ کا اہم اور درد رکھنے والا شہر ہے، یہ اپنے لاتعداد مسائل کے باوجود پوری دنیا میں جہاں مسلمانوں کے ساتھ ظلم ہوتا ہے، مظلوموں کا ہم آواز ہوجاتا ہے اور اُن کی سیاسی، اخلاقی، اقتصادی… غرض ہر طرح سے مدد کرتا ہے۔ اس وقت فلسطین کے مسلمان ظلم کا شکار ہیں۔ وہاں روزانہ کی بنیاد پر اسرائیل شہریوں کو شہید اور اُن کی املاک کو تباہ کررہا ہے۔ یہ سلسلہ برسوں سے جاری ہے اور فلسطینیوں اور حماس کی اسرائیل کے خلاف مزاحمت بھی اُسی وقت سے جاری ہے، لیکن اِس بار حماس نے اسرائیل کے اندر گھس کر جو حملہ کیا ہے اس پر پوری مسلم امہ میں مسرت ہے، اور لوگوں کی دلی خواہش اور اُن کا یقین ہے کہ بقول حبیب جالب :
نہ گفتگو سے نہ وہ شاعری سے جائے گا
عصا اٹھائو کہ فرعون اسی سے جائے گا
جماعت اسلامی کراچی کے عوام فلسطینیوں کی مزاحمت میں اُن کے ساتھ ہے۔ اسی پس منظر میں جماعت اسلامی کے تحت شارع فیصل پر ایک عظیم الشان اور تاریخی ”فلسطین مارچ“ کا انعقاد کیا گیا۔ یہ کراچی کا تاریخی مارچ اور اتحادِ امت کا بھرپور مظہر تھا، جس نے جماعت اسلامی کے ماضی کے بنے ہوئے ریکارڈ کو ہی توڑ دیا۔ مارچ میں شرکاء کی تعداد لاکھوں میں تھی جن میں مرد و خواتین، بچوں، بزرگوں، نوجوانوں سمیت مختلف شعبہ ہائے زندگی سے وابستہ افراد شامل تھے۔ شرکاء نے امریکی و یہودی سازشوں و کوششوں کے خلاف نعرے لگائے اور فلسطینی مسلمانوں و حماس کے مجاہدین کی جدوجہد سے بھرپور اظہارِ یکجہتی کیا۔ فضا نعرئہ تکبیر اللہ اکبر، رہبر و رہنماء مصطفیٰؐ مصطفیٰ،خاتم الانبیاؑ مصطفیٰ ؐ مصطفیٰ، لبیک لبیک اللھم لبیک، لبیک یاغزہ، لبیک یااقصیٰ کے نعروں سے گونجتی رہی اور شرکاء میں زبردست جوش وخروش دیکھنے میں آیا۔ اسٹیج پر ایک بڑا بینر لگا ہوا تھا۔اس پر ”کلنا فداک یا اقصیٰ“جب کہ دائیں جانب ”حماس کی مزاحمت کو سلام“ اور بائیں جانب “FREE PALESTINE”تحریر تھا، دونوں جانب فلسطین کے جھنڈے لگائے گئے تھے جبکہ اسٹیج پر قومی پرچم،فلسطین کے جھنڈے اور جماعت اسلامی کے جھنڈے بھی لگائے گئے تھے۔
مارچ کے شرکاء شہر بھر سے جلوسوں اور ریلیوں کی شکل میں بسوں، ویگنوں، سوزوکیوں، ٹرکوں، کاروں اور موٹر سائیکلوں پر شارع فیصل پہنچے۔ شارع فیصل پر سڑک کے دونوں طرف خواتین اور مردوں کے لیے الگ الگ استقبالیہ کیمپ لگے ہوئے تھے۔ امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمٰن کی قیادت میں مارچ کا آغاز بلوچ کالونی پل سے ہوا اور شرکاء پیدل مارچ کرتے ہوئے نرسری اسٹاپ پر پہنچے۔ مارچ کا باقاعدہ آغاز قاری منصور کی تلاوتِ کلام پاک سے ہوا، جس کے بعد محمد شاکر نے ہدیہ نعتِ رسولؐ مقبول پیش کیا، اور حذیفہ مجاہد نے ترانہ پڑھا، جبکہ شرکاء نے کورس کی صورت میں ساتھ دیا۔ امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق کی اسٹیج پر آمد کے موقع پر اسامہ رضی نے پُرجوش نعروں سے ان کا استقبال کیا اور شرکاء نے نعروں کا بھرپور جواب دیا۔ مارچ کے دوران فلسطین فنڈ بھی جمع کیا گیا۔ جماعت کی طرف سے ہر ضلع سے مختص افراد کی ذمہ داری لگائی گئی تھی اور ان کو خصوصی باکس فراہم کیے گئے تھے، شرکاء نے فنڈ میں دل کھول کر نقد عطیات جمع کرائے۔
امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے اپنے کلیدی خطاب میں کہا کہ ”آج پاکستان کے لوگوں نے ثابت کردیا ہے کہ ہمارا جینا اور مرنا فلسطین کے لیے ہے۔ ہم اللہ پر ایمان رکھتے ہیں کہ امت کی بیداری اور جذبہ جہاد کے آگے نہ اسرائیل اور نہ اُس کا سرپرست امریکہ ٹھیر سکے گا۔ امریکہ اور اسرائیل کی شکست یقینی ہے۔ فلسطین کی مائیں اپنے بچوں کو شہادت کا درس دیتی ہیں۔ اگر ساری دنیا بھی ایک ہوجائے تو ایسی قوم کو کوئی شکست نہیں دے سکتا۔ 16سال سے غزہ کا محاصرہ ہے، ہر روز بمباری کی جارہی ہے، ہزاروں بزرگ، مائیں، بیٹیاں اور نوجوان شہید ہوچکے ہیں۔ بدقسمتی سے امتِ مسلمہ کے حکمران بیدار نہیں ہوتے، وہ صرف مذمتی بیان جاری کرکے ایک اور سانحے کا انتظار کرتے ہیں۔ مسلمانوں کا خون ہے جس نے مسئلہ فلسطین کو زندہ رکھا ہوا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ یہ مجاہدین ہماری عزت اور ہمارا علَم ہیں۔ اقوام متحدہ میں فلسطین کے حق میں کئی قراردادیں منظور کی گئی ہیں۔ اگر ان قراردادوں پر عمل نہ کیا جائے تو پھر حماس کے مجاہدین مزاحمت کا راستہ اختیار کریں گے۔ ایمان اصل طاقت ہے۔ ٹیکنالوجی اور امریکہ بحری بیڑہ طاقت نہیں ہیں۔ اللہ کا وعدہ ہے کہ جو اللہ پر ایمان لائے گا کامیاب وہی ہوگا۔ امریکہ پتھر اور غلیل سے لڑنے والوں کو دہشت گرد کہتا ہے اور اُن پر ٹینک چڑھانے والوں کی حمایت کرتا ہے۔ آج فلسطین کی مائیں، بہنیں اپنے بچوں کو جہاد کے لیے تیار کررہی ہیں۔ حماس کے مجاہدین سرخرو ہیں، امت ان پر فخر کرتی ہے، انہوں نے صلاح الدین ایوبی کی سنت کو زندہ کیا ہے۔“
سراج الحق کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ میں سیکریٹری جنرل اور یو این او کو جگانے کے لیے ایک کروڑ پٹیشن پاکستان کے عوام کی طرف سے بھیجیں گے اور مطالبہ کریں گے کہ اسرائیلی دہشت گردوں کو لگام ڈالی جائے، اور اگر ایسا نہ کیا گیا تو دنیا میں تیسری جنگِ عظیم ہوگی۔ امریکی صدر نے کہا کہ ہم اسرائیل کا ساتھ دیں گے۔ ہم اُن سے کہنا چاہتے ہیں کہ اگر تم نے اسرائیل کا ساتھ دیا تو ہم اسلام آباد میں سفارت خانے کے گھیراؤ کے لیے طوفان اقصیٰ کا اعلان کریں گے اور فلسطین کے مسلمانوں کا ساتھ دیں گے۔
سراج الحق نے فلسطین مارچ میں اسرائیل کی مصنوعات کے بائیکاٹ کے حوالے سے شرکاء سے سوال کیا کہ کیا وہ اس کے لیے تیار ہیں؟ تو لاکھوں افراد نے فلک شگاف نعرے لگاتے ہوئے اسرائیل کی مصنوعات کے بائیکاٹ کا اعلان کیا۔ سراج الحق نے مزید کہا کہ ”بوسنیا میں قتل عام شروع ہوا تو سب سے پہلے قاضی حسین احمد اور جماعت اسلامی کے لوگ ان کی مدد کے لیے پہنچنے۔ اسی طرح افغانستان میں قتلِ عام شروع ہوا تو جماعت اسلامی کے لوگوں نے آواز بلند کی۔ آج فلسطین کے مظلوم و نہتے مسلمانوں کا قتلِ عام کیا جارہا ہے تو سب سے پہلے جماعت اسلامی اور الخدمت کے رضاکار مدد کے لیے پہنچ گئے ہیں۔ آج کے عظیم الشان فلسطین مارچ کے ذریعے عالمِ اسلام کے حکمرانوں سے مطالبہ کرتا ہوں کہ غزہ کو لاشوں اور ملبے کا ڈھیر بننے کا انتظار نہ کریں اور فوری طور پر غزہ کو بچانے کے لیے عملی اقدامات کریں۔ ہم خیرمقدم کرتے ہیں کہ ایران اور سعودی عرب نے فلسطین کے حوالے سے آپس میں رابطے شروع کیے ہیں۔ اگر حکمرانوں نے غیر جانب داری دکھائی اور خاموشی اختیار کی تو ہم سمجھیں گے کہ انہوں نے اسرائیل اور امریکہ کا ساتھ دیا۔ وزیراعظم سن لیں کہ ابھی چائنا نہیں بلکہ بیت المقدس اور مسجد اقصیٰ کو بچانے کے لیے فلسطین جانے کا وقت ہے۔ آرمی چیف صاحب سے کہتا ہوں کہ اس وقت صلاح الدین ایوبی، محمود غزنوی بن جائیں، دو ارب مسلمان آپ کی پشت پر ہوں گے۔ امت کو اس وقت صلاح الدین ایوبی، محمود غزنوی اور محمد بن قاسم کی ضرورت ہے۔ میں تمام لوگوں کو مبارک باد پیش کرتا ہوں جنہوں نے پوری دنیا میں فلسطین کے حق میں آواز بلند کی۔
سراج الحق کا کہنا تھا کہ امریکہ نے اپنی نیٹو فورسز اور دس ممالک کی افواج کے ذریعے افغانستان میں حملہ کیا۔ افغانستان نے امریکہ کو شکست دی اور آج اس کی کرنسی پاکستان کی کرنسی سے تین گنا بہتر ہے۔ یہ وقت آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کی غلامی کا نہیں، قوم اپنے پیٹ پر پتھر باندھنے کے لیے تیار ہے۔ حکمران آگے بڑھیں، قوم بیت المقدس کی آزادی کے لیے اپنی جانیں قربان کرنے کے لیے تیار ہے۔
امیر جماعت اسلامی سندھ محمد حسین محنتی نے کہا کہ ہم کراچی کی ماؤں، بہنوں اور بیٹیوں کو بڑی تعداد میں مارچ میں شرکت پر سلام پیش کرتے ہیں، صرف اہلِ کراچی ہی نہیں بلکہ پورا پاکستان فلسطینیوں سے اظہارِ یکجہتی کے لیے گھروں سے باہر نکلا ہے، امتِ مسلمہ کے حکمران خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔ ہم حکمرانوں کو متنبہ کرنا چاہتے ہیں کہ اپنا رخ امت کی طرف کریں اور امت کے جذبات کے مطابق بیانات دیں۔ ہم حکومتِ پاکستان اور آرمی چیف سے کہنا چاہتے ہیں کہ عالمِ کفر اسرائیل کے ساتھ ہے اس لیے فلسطینی بھائیوں کی مدد کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔
کراچی کے ایشوز پر خاصے متحرک امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمٰن نے شرکاء سے خطاب میں کہا کہ” کراچی کی مائیں، بہنیں اور بیٹیاں مارچ میں جمع ہو کر پیغام دے رہی ہیں کہ ہم اہلِ فلسطین کے ساتھ ہیں۔لبیک لبیک لبیک یااقصیٰ کی آوازیں پوری دنیا میں گونج رہی ہیں“۔انہوں نے کہاکہ مسجد اقصیٰ مسلمانوں کی مسجد ہے، یہ تاریخی مسجد ہے۔مسلم دنیا کے حکمران اور فوج تو پیچھے ہٹ سکتی ہے لیکن ہم بزدل نہیں ہیں، موقع ملا تو جہاد بھی کریں گے۔مسجد اقصیٰ کی آزادی کے لیے جان بھی قربان کرنے کے لیے تیار ہیں۔امریکہ حماس کے مجاہدین کو کیسے دہشت گرد قرار دے سکتا ہے!امریکہ نے خود لاکھوں ریڈ انڈینز کو قتل کرکے اپنی ریاست قائم کی۔حماس کے مجاہد کی مزاحمت اقوام متحدہ کے چارٹر اورجنیوا کنونشن کی قرارداد کے مطابق ہے۔حماس کے مجاہدین صہیونیوں کا مقابلہ کررہے ہیں۔ صہیونی فلسطین کے شہری نہیں بلکہ پوری دنیا سے لا کر انہیں فلسطین میں بسایا گیا۔ہم اسرائیل کی ناپاک اور ناجائز ریاسست کو کسی صورت قبول نہیں کریں گے۔قائد اعظم محمد علی جناح نے بھی اسرائیل کے ناپاک وجود کو قبول نہیں کیا۔عجیب دورنگی ہے کہ ہولوکاسٹ پہ بات کی جائے تو پابندی لگادی جاتی ہے، فلسطین پہ بات کی جائے تو فیس بک کے پیج بند کردیے جاتے ہیں۔
اُن کا مزید کہنا تھا کہ افسوس ہمیں مسلم حکمرانوں پر ہوتا ہے، انوارالحق کاکڑاسرائیل اور فلسطین کو دوریاست کا مسئلہ کہتے ہیں،انوارالحق کاکڑ تاریخِ پاکستان پڑھ لیں کہ کوئی دوریاستی مسئلہ نہیں، ریاست صرف فلسطین کی ہے،مسلم امہ کے حکمران اور انوارالحق کاکڑ سن لیں کہ دوریاستی مسئلہ بولنے والے امتِ مسلمہ کے غدار ہیں،آرمی چیف پور ی امت ِمسلمہ کے آرمی چیف کو فون کریں اور پیغام پہنچائیں کہ اگر فلسطین پر حملہ کیا تو ہم فلسطین کے ساتھ ہیں۔آرمی چیف کو امت ِمسلمہ کی ترجمانی کرنا ہوگی۔ مسلمانو! غیرت پکڑو، مسجد اقصیٰ کی آزادی کے لیے کام کرو۔انہوں نے کہاکہ غزہ میں بچوں کو دفنا نے کے لیے مہلت نہیں دی جاتی، اجتماعی طور پر دفن کیا جارہا ہے۔غزہ کی مائیں، بہنیں اسرائیلی فوج کے خلاف مزاحمت کے لیے تیار ہیں۔ فلسطین کے مسلمان 76سال سے صہیونیوں کے ساتھ نبردآزما ہیں۔آج کراچی کے شہریوں نے بڑی تعداد میں جمع ہوکر اہلِ فلسطین کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کیا ہے۔
اسلامی جمعیت طلبہ کراچی کے ناظم محمد بلال نے کہاکہ اہلِ کراچی نے ثابت کردیا ہے کہ شہریوں کا دل امتِ مسلمہ کے مسلمانوں اور فلسطینیوں کے ساتھ دھڑکتا ہے۔حماس کو مزاحمت پر خراجِ تحسین پیش کرتے ہیں۔حماس کے مجاہدین نے ثابت کردیا ہے کہ ایمان کے مقابلے میں ٹیکنالوجی کچھ بھی نہیں ہے۔
مارچ سے نائب امیرکراچی ڈاکٹر اسامہ رضی،کراچی بارایسوسی ایشن کے صدر عامر سلیم نے بھی خطاب کیا۔ اس موقع پر نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان اسد اللہ بھٹو ودیگر بھی موجود تھے۔
مارچ کے اختتام پر سراج الحق نے بھی لبیک یا اقصیٰ اور لبیک یا غزہ کے پُرجوش نعرے لگائے اور فلسطین فنڈ میں دل کھول کر عطیات دینے کی اپیل بھی کی۔مجلس وحدت المسلمین کے علامہ باقرعباس زیدی کی دعا اور اس عزم اور جوش کے اظہار کے ساتھ کہ ”القدس کی آزادی تک جنگ رہے گی،جنگ رہے گی“… ”لبیک یااقصیٰ،لبیک یاغزہ“…”لبیک لبیک لبیک یااقصیٰ،لبیک لبیک لبیک یاغزہ“ پر مار چ اختتام پذیر ہوا۔