زیرِ تبصرہ کتاب ’’کتابیاتِ اقبال‘‘ہاشمی صاحب کی زندگی بھر کا حاصل ہے جس میں ہاشمی صاحب نے علّامہ اقبال کی نظم، نثر اور خطبات کے حوالوں سے 41زبانوں میں تقریباً چھے ہزار کتب، رسائل، تحقیقی مقالات کا وضاحتی اشاریہ مرتب کیا ہے۔ کتاب کی فہرست پر نظر ڈالیں، کتابوں کی تعداد دیکھیں، موضوعات کی طرف دھیان دیں تو اندازہ ہوتا ہے کہ یہ کام تو اداروں کے کرنے کا تھا جو ہاشمی صاحب نے تنِ تنہا انجام دیا۔
اللہ تعالیٰ نے علّامہ اقبال کو عزت بخشی، ان کو اور ان کے کام کو شرفِ قبولیت عطا کرکے اقبال کو ممدوح ِ عالم بنادیا۔ ہاشمی صاحب نے اپنے ممدوح پر کام کے ساتھ تقریباً35 برس تدریسی خدمات انجام دی ہیں۔ آپ کے شاگرد اس وقت ملک بھر کے طول وعرض میں درس و تدریس سے وابستہ ہیں اور پروفیسر خورشید احمد (ممتاز دانش ور اور پارلیمنٹیرین)کی یہ بات سو فی صد درست ہے کہ ’’رفیع الدین ہاشمی اپنے دائرہ اختصاص اقبالیات میں ایک معتبر شخصیت ہیں، اردو ادب پر ان کی نگاہ بڑی گہری ہے اور اقبالیات پر سند کا درجہ رکھتے ہیں‘‘۔ ہاشمی صاحب اپنے کام کو برس ہا برس کی محنتِ شاقہ سے ”کتابیاتِ اقبال“ کی صورت میں سامنے لائے ہیں۔
1977ء میں جب پاکستان میں اقبال کا صد سالہ یوم ِ پیدائش منایا جارہا تھا اس موقعے پر بھی ہاشمی صاحب نے دو بہترین کتب (کتابیاتِ اقبال، اقبال بہ حیثیت شاعر) پیش کی تھیں۔ پھر 1977ء سے لے کر 2023ء تک اس موضوع پر آنے والی ہر کتاب ہاشمی صاحب کی نظروں سے گزری۔ آپ نے حوالے نوٹ کیے اور ایک ضخیم کتاب کی صورت میں ہمارے سامنے پیش کی۔ خود ہاشمی صاحب رقم طراز ہیں:
’’حوالے تنکا تنکا جمع کیے گئے، کیسے؟ جواب بہت طوالت چاہتا ہے۔ مختصر یہ کہ حوالے فٹ پاتھ سے، اخباری اطلاعات سے، رسائل و اخبارات میں تبصرئہ کتب سے، اور دوستوں اور شاگردوں کے خطوط کے ذریعے، اور بعض اوقات ان سے بالمشافہ ملاقاتوں پر جمع کیے گئے۔‘‘
افراد و اشخاص کے علاوہ پبلک اور سرکاری کتب خانوں کی بھی ایک لمبی فہرست ہے جہاں سے ہاشمی صاحب نے لوازمہ اکٹھا کیا اور ایک ماہر کاریگر کی طرح بنا سنوار کر ایک خوب صورت اور ضخیم کتاب کی صورت میں پیش کیا۔
ہاشمی صاحب خود ماہر ِ اقبال ہیں اور اقبال پر سند کا درجہ رکھتے ہیں، اس لیے حوالوں کی جمع آوری کرتے ہوئے ان کو کتاب میں جہاں کوئی غلطی اور ابہام محسوس ہوا اس کی اصلاح بھی کردی، اور یوں یہ کتاب بہت حدتک اغلاط سے مبرا ہے۔ ڈاکٹر وحید قریشی صاحب رقم طراز ہیں:
’’یہ کتابیات ایک لحاظ سے وضاحتی فہرست بھی ہے، کیونکہ اس میں صرف کتاب کا نام، مصنف، پریس یا ناشر اور تعداد صفحات ہی نہیں بلکہ ہر کتاب کے محتویات کو بھی مجمل طور پر درج کیا گیا ہے۔ جا بجا متعلقہ تحقیقی اور عملی مسائل بھی بیان ہوئے ہیں۔ بڑی بڑی فروگزاشتوں کی نشان دہی کردی ہے۔ بعض اہم نکات کا خلاصہ بھی بیان ہوا ہے۔ ہاشمی صاحب کی مرتبہ یہ کتاب ایک اہم کتاب ہے۔‘‘
زیرِ تبصرہ کتاب میں دس ابواب اور دو ضمیمے شامل ہیں۔ پہلے باب میں ’’تصانیفِ اقبال‘‘ کے حوالے شامل ہیں جس میں اقبال کی شاعری (متداول کلام اور باقیاتِ کلام) اور نثر پر مبنی ہر طرح کی کتابوں، مستقل تصانیف(مقالہ پی ایچ ڈی، انگریزی خطبات)، اردو اور انگریزی بیانات، تقریروں اور خطوں کے مجموعوں اور کتابچوں کی جملہ دستیاب اشاعتوں کے حوالے جمع کیے گئے ہیں۔ دوسرے باب ’’تراجمِ اقبال میں دنیا کی 41 زبانوں میں تصانیفِ اقبال (نظم و نثر) کے مکمل اور جزوی (کتابی صورت میں شائع شدہ) تراجم کے حوالے ہیں۔ تیسرا باب ’’کتبِ حوالہ‘‘ پر مشتمل ہے۔ چوتھا باب ’’سوانحی کتابیں‘‘ کے نام سے ہے جس میں اقبال کی سوانح عمریوں، ان کی سیرت اور شخصیت پر مشتمل کتابوں، ان سے ملاقاتوں اور ان کے بارے میں یادداشتوں اور ان کے ملفوظات پر مشتمل مضامین کے مجموعوں کے حوالے بارہ زبانوں کے تحت یکجا کردیے گئے ہیں۔ پانچواں باب ’’فکروفن پر تنقید‘‘ کے عنوان سے ہے۔ اس میں اقبال کے فکر و فلسفے کے مختلف پہلوئوں اور ان کے شعری فن کی گوناگوں جہتوں پر تحقیقی و تنقیدی اور توضیحی و تشریحی کتابوں اور مجموعہ ہائے مضامین و مقالات کا احاطہ کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ ایسی کتابوں کے حوالے 30 زبانوں کے تحت مرتب کیے گئے ہیں۔ اس حصے میں جامعات کے مطبوعہ تحقیقی مقالوں کے حوالے بھی شامل ہیں۔
چھٹا باب ’’جامعاتی تحقیق‘‘ کے نام سے ہے اور اس باب میں دنیا کی مختلف جامعات کے غیر مطبوعہ امتحانی تحقیقی مقالوں (ڈی لٹ، پی ایچ ڈی، ایم لٹ،ایم اے، بی لٹ، ایم ایڈ، بی اے اور منشی فاضل)کی ایک جامع توضیحی فہرست دی گئی ہے۔ جملہ مقالات 9 زبانوں میں لکھے گئے ہیں۔
ساتواں باب ’’تشریحات ِاقبال‘‘ کے نام سے ہے اور اس باب میں چار زبانوں کے تحت اقبال کے اردو اور فارسی شعری مجموعوں کی مکمل شرحوں اور متفرق و منتخب کلام اور بعض نظموں کی جزوی تشریحات و توضیحات پر مشتمل کتابوں اور کتابچوں کے حوالے، اسمائے شارحین کی ترتیب سے یکجا کیے گئے ہیں۔
آٹھواںباب’’منظوم کتابیں‘‘ کے عنوان سے ہے۔ اس میں اقبالیات سے متعلق 5 زبانوں میں ہر طرح کی منظوم کتابوں کے حوالے شامل ہیں۔
نواں باب’’متفرق کتابیں‘‘ کے نام سے ہے اور اس میں حسب ِذیل نوعیت کی کتابیں شامل ہیں:
1۔ بچوں کے لیے اقبالیاتی کتابیں، 2۔ تقاریر اور خطبات، 3۔ نصابی کتابیں،4 ۔ کوئز کتابیں،5۔ مصور کتابیں،6۔ سووینئرز،7۔ اقبالیاتی ادارے،8۔ متفرقات
دسواں باب ’’رسائل و جرائد کے اقبال نمبر‘‘کے حوالوں پر مشتمل ہے۔ اس میں 8 زبانوں میں شائع شدہ مختلف النوع رسائل و جرائد کے اقبال نمبروں (بہ یاد اقبال، خصوصی اشاعتوں) کے مفصل کوائف اور حوالے دیے گئے ہیں۔
کتاب میں دو ضمیمے بھی شامل ہیں۔ ضمیمہ ایک منسوباتِ اقبال کے تحت ایسی کتابوں کی فہرست ہے جو بہ ظاہر اور نا م کی حدتک تو ’’اقبالیاتی کتابیں“ ہیں مگر ان کے مشمولات میں اقبال کا ذکر جزوی یا ضمنی طور پر آیا ہے۔ ان کا غالب حصہ غیر اقبالیاتی ہے۔ ’’متعلقاتِ اقبال‘‘ کے تحت ایسی کتابوںکی فہرست دی گئی ہے جو براہ ِ راست تو اقبال سے متعلق نہیں مگر کسی نہ کسی حوالے سے اور بالواسطہ اقبال یا فکرِ اقبال کے کسی موضوع یا تصور یا کسی اقبالی شخصیت سے متعلق ہیں۔
کتاب کو 9فروری 2023ء تک اپ ڈیٹ کردیا گیا ہے۔
کتاب خوبصورت سرورق، عمدہ کمپوزنگ اور دیدہ زیب کاغذ پر دل کش انداز میں چھاپی گئی ہے۔ اس پر اقبال انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ فار ریسرچ اور ڈائیلاگ اسلام آباد کے ڈائریکٹر جناب حسن آفتاب مبارک باد کے مستحق ہیں۔
یہ کتاب اقبال کے شائقین، محققین، اساتذہ اور طلبہ کے لیے انسائیکلوپیڈیا کی حیثیت رکھتی ہے، جس سے مستفید ہونا علم میں اضافے کا باعث ہوگا۔