پیٹرول، بجلی کی قیمتوں اور مہنگائی کے خلاف دھرنا فلسطین سے اظہارِ یکجہتی سراج الحق اور حافظ نعیم الرحمٰن کا خطاب

اتوار 15اکتوبر کو شارع فیصل پر اہلِ فلسطین سے اظہارِ یکجہتی کے لیے عظیم الشان تاریخی ملین مارچ کیا جائے گا

جماعت اسلامی مستقل بنیادوں پر کراچی شہر کے حالات ٹھیک کرنے کی جدوجہد میں ہمہ تن مصروف ہے۔ اس کے منتخب افراد جہاں محلوں اور علاقوں کی سطح پر جدوجہد کررہے ہیں، وہاں بنیادی حق کے لیے جماعت اسلامی احتجاج بھی کررہی ہے۔ اس وقت لوگ مہنگائی اور بجلی کے بلوں کی وجہ سے بہت پریشان ہیں اور وقت کے ساتھ اُن کی مشکلات بڑھتی جارہی ہیں۔ اسی پس منظر میں جماعت اسلامی کراچی کے تحت بجلی و پیٹرولیم مصنوعات کی ظالمانہ قیمتوں، بجلی کے بھاری بلوں و ٹیکسوں میں کمی نہ کرنے، جاگیرداروں پر ٹیکس لگانے کے بجائے سارا بوجھ عوام پر ڈالنے اور حکمرانوں، وزیروں، اعلیٰ افسران اور طبقہ اشرافیہ کو دی جانے والی مراعات اور مفت بجلی و پیٹرول ختم نہ کرنے، آئی پی پیز سے کیے گئے عوام دشمن معاہدوں کے خلاف اور کراچی کے ساڑھے تین کروڑ عوام کے جائز و قانونی حقوق اور سنگین مسائل کے حل کے لیے اتوار 8 اکتوبر کو گورنر ہاؤس سندھ پر احتجاجی دھرنا دیا گیا۔ دھرنے میں تاجروں، مزدوروں، محنت کشوں، علماء کرام، اساتذہ، طلبہ، ڈاکٹروں، انجینئرز، وکلاء و صحافیوں سمیت ہر شعبہ زندگی سے وابستہ افراد نے ہزاروں کی تعداد میں شرکت کی۔ دھرنے میں اہلِ فلسطین اور حماس کے مجاہدین سے بھی بھرپور اظہارِ یکجہتی کیا گیا اور یااللہ بسم اللہ، اللہ اکبر کے پُرجوش نعرے لگاکر خراجِ تحسین پیش کیا گیا۔ قبل ازیں قاری منصور کی تلاوتِ کلام پاک سے باقاعدہ آغاز ہوا۔ دھرنے کے شرکاء نے نمازِ عصر جامع مسجد خضراء میں ادا کرنے کے بعد امیرجماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمٰن کی زیر قیادت گورنر ہاؤس تک پیدل مارچ کیا۔ شرکاء میں زبردست جوش وخروش موجود تھا اور پُرجوش نعروں سے فضا گونجتی رہی۔ دھرنے کے شرکاء نے ہاتھوں میں بینر اور پلے کارڈ اٹھائے ہوئے ہیں جن پر تحریر تھا: ”بجلی، پیٹرول سستا کرو“، ”کراچی کی آبادی پر ڈاکا نامنظور“، ”عوام کے کاموں میں رکاوٹ مت ڈالو“، ”آئی پی پیز کے ظالمانہ معاہدے ختم کرو“، ”جاگیردار اور وڈیروں پر ٹیکس لگاو“، ”کراچی کی نمائندگی پر ڈاکا نامنظور“۔ دھرنے کے شرکاء جماعت اسلامی کے جھنڈوں کے علاوہ فلسطین کے جھنڈے بھی اٹھائے ہوئے تھے۔ امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق کا دھرنے میں آمد پر شاندار اور فقیدالمثال استقبال کیا گیا اور پُرجوش نعرے لگائے گئے۔ سراج الحق نے تقریر کے اختتام پر تمام قائدین کے ہمراہ ہاتھوں میں ہاتھ ڈال کر اہلِ فلسطین سے اظہارِ یکجہتی کیا۔

اس موقع پر حافظ نعیم الرحمٰن نے اعلان کیا کہ اتوار 15 اکتوبر کو شارع فیصل پر اہلِ فلسطین سے اظہارِ یکجہتی کے لیے عظیم الشان تاریخی ملین مارچ کیا جائے گا۔ دھرنے کے شرکاء سے اپنے کلیدی خطاب میں امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے سب سے پہلے مسئلہ فلسطین اور حماس کے اسرائیل پر حملے کے پس منظر میں گفتگو کی، انہوں نے عالم اسلام کے حکمرانوں سے کہا کہ ”فلسطینی مسلمانوں کو تنہا نہ چھوڑیں، ایسا کرنا فلسطینیوں سے غداری ہوگی۔ ایمان اور وقت کا تقاضا ہے کہ فلسطینی مسلمانوں کا ساتھ دیا جائے، ہم25 کروڑ پاکستانیوں کی ترجمانی کرتے ہوئے فلسطینیوں سے اظہارِ یکجہتی کرتے ہیں۔ نگراں وزیراعظم نے اسے فلسطین میں دو ریاست کی لڑائی کہا ہے۔ انوارالحق کاکڑ جان لیں کہ یہ دو ریاست کی لڑائی نہیں ظالم اور مظلوم کی لڑائی ہے۔ فلسطین میں حق اور باطل کے درمیان لڑائی ہے۔ قائداعظم نے کہا تھا کہ اسرائیل ایک ناپاک ریاست ہے، پاکستان کبھی بھی ناپاک ریاست کو قبول نہیں کرے گا۔“ انہوں نے کہا کہ ”افغانستان میں مجاہدین نے سرخ فوج کو شکست سے دوچار کیا۔ آج حماس کے مجاہدین نے گریٹر اسرائیل کا خواب چکناچور کیا۔ حماس کے مجاہدین کی کارروائی سے اسرائیل اور اس کی سرپرستی کرنے والوں کے خواب چکناچور ہوگئے۔ گزشتہ صدی میں یہودیوں کو کبھی اتنا بڑا نقصان نہیں پہنچا، جتنا کل فجر کے بعد حماس کے مجاہدین نے 7ہزار راکٹ برساکر پہنچایا ہے۔ آج فلسطین میں جشن کا سماں ہے،400سے زائد فلسطینی بھائی شہید ہوگئے ہیں لیکن اسرائیل کی کمر توڑ دی ہے۔ اسرائیل کی موساد کہاں گئی؟ ان کے انٹیلی جنس ادارے کہاں گئے؟ حماس کے مجاہدین نے ثابت کردیا کہ اللہ کا دین غالب ہے۔ عالمِ اسلام 58 ممالک پر مشتمل ہے جن کے پاس 74لاکھ سے زائد فوج ہیں۔ عالمِ اسلام کی 9 سمندروں پر حکمرانی ہے۔ دنیا کے 75فیصد ٹینک کا ذخیرہ موجود ہے۔ لیکن افسوس کی بات ہے کہ عالم اسلام پر خوف طاری ہے۔ اسرائیل 50سال سے فلسطینی مسلمانوں کی نسل کُشی کررہا ہے۔ ہزاروں فلسطینی اسرائیل کی جیلوں میں قید ہیں۔ اسرائیل کی پشت پر عالمِ کفر موجود ہے۔ لیکن اسرائیل کے لیے نجات کا ایک ہی راستہ ہے کہ وہ فلسطین سے نکل جائے۔“

سراج الحق کا کہنا تھا کہ ”جماعت اسلامی نے پشاور، لاہور، کوئٹہ اور آج کراچی میں دھرنا دیا۔ فلسطین کے ہزاروں لوگ شہید ہوگئے ہیں اور سیکڑوں زخمی ہیں۔ جماعت اسلامی نے طے کیا ہے کہ یہ ہفتہ فلسطینیوں سے اظہارِ یکجہتی کے طور پر منایا جائے گا۔ گلی، کوچوں، بازاروں اور تعلیمی اداروں میں ہفتہ یکجہتی فلسطین منایا جائے گا۔ پیٹرول، بجلی کی قیمتوں اور مہنگائی کے خلاف تحریک جاری رہے گی۔ وقت کا تقاضا یہی ہے کہ مہنگائی کے خلاف تحریک جاری رکھیں، لیکن یہ ہفتہ بھرپور طریقے سے فلسطین کے نام کرتے ہیں۔ آئندہ اتوار کو فلسطین سے اظہارِ یکجہتی کے لیے مارچ کیے جائیں گے۔ فلسطینی مسلمانوں سے مالی تعاون بھی کرنا ہے، اس حوالے سے ہم فنڈز بھی جمع کریں گے۔ حکمرانوں کی خاموشی کو امریکہ اور اسرائیل کا ساتھ سمجھیں گے ورنہ وہ کھل کر فلسطینیوں کی حمایت کریں۔ فلسطینیوں کا جھنڈا جہاد کا جھنڈا ہے، یہ بیت المقدس کی آزادی کی جھنڈا ہے، یہ مسجد اقصیٰ کی حفاظت کا جھنڈا ہے۔ ہم یہی چاہتے ہیں کہ فلسطین کا جھنڈا سربلند ہو۔ کارکنان کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہیں جنہوں نے مختصر نوٹس پر کامیاب دھرنا دیا۔ جماعت اسلامی کی بے روزگاری اور مہنگائی کے خلاف مہم جاری ہے، ہم ظلم کے نظام کے خلاف اور مظلوم کی حمایت کے لیے نکلے ہیں۔ پاکستان میں موت سستی اور جینا مشکل ہوگیا ہے۔ حکمرانوں نے ملک میں بدامنی پھیلائی ہی اور عوام کے چہروں سے خوشی چھین لی ہے۔ حکمرانوں نے ملک کی معیشت کو تباہ کیا۔ ملک پر 77ہزار ارب روپے کا قرضہ ہے۔ ہر سال 17بلین ڈالر پاکستان کا طبقہ اشرافیہ مراعات کی مد میں کھا جاتا ہے۔ حکمرانوں کی سیاست یہی ہے کہ مال لگاؤ اور مال کماؤ۔ حکمرانوں نے قوم کو غربت، مہنگائی اور بے روزگاری کی زنجیریں پہنادی ہیں۔ جن حکمرانوں نے قوم کے ہاتھوں میں قرض کی زنجیریں ڈالی ہیں اب ان کے پاؤں میں زنجیریں ڈالنے کی ضرورت ہے۔ حکمران اپنے آپ کو برہمن اور عوام کو شودر سمجھتے ہیں۔ وہ خود کو فاتح اور عوام کو مفتوح سمجھتے ہیں۔ ملک میں جتنے بھی مافیاز ہیں ان سب کی پشت پناہی یہی حکمران اور طبقہ اشرافیہ کرتا ہے۔ پیپلزپارٹی نے 1994ء میں آئی پی پیز سے معاہدہ کرکے جو ظلم کیا، ایسا ظلم ایسٹ انڈیا کمپنی نے بھی نہیں کیا۔ حکمران کہتے ہیں کہ فیصلے سخت ہیں لیکن مجبوری ہے۔ ہم کہنا چاہتے ہیں کہ پہلے آپ قربانی دیں قوم بھی قربانی دینے کے لیے تیار ہے۔ پیٹرول اور گیس ہم باہر سے درآمد کرتے ہیں۔ ہم نے ماہرینِ توانائی کو جمع کیا، نیشنل کانفرنس بلائی، انہوں نے کہا کہ ہم 5روپے فی یونٹ بجلی بنائیں گے۔ آئی پی پیز میں صرف پیپلزپارٹی نہیں بلکہ مسلم لیگ (ن)، پی ٹی ٓئی و دیگر جماعتیں بھی شامل ہیں۔ ہم آئی پی پیز کے معاہدے کا خاتمہ کرنا چاہتے ہیں۔ جن لوگوں نے معاہدے کیے انہیں جیل میں ڈال کر ان کی پراپرٹی فروخت کی جائے۔ ہم انصاف اور عدل چاہتے ہیں، ہم دیانت دار لوگ ہیں، ہمارا ذاتی ایجنڈا نہیں ہے۔ جب ہمیں موقع ملا ہم نے عوام کو ریلیف دیا۔ جماعت اسلامی اقتدار میں آنے کے بعد سودی نظام کا خاتمہ کرے گی۔ عوام ملک سے سودی نظام کے خاتمے کے لیے جماعت اسلامی کا ساتھ دیں۔ جماعت اسلامی سودی نظام اور سود خوروں کے خلاف بغاوت کا اعلان کرتی ہے۔“

دھرنے سے خطاب میں محمد حسین محنتی نے کہا کہ ”جماعت اسلامی طویل عرصے سے ملک میں بدامنی، لوٹ مار، مہنگائی اور بے روزگاری کے خلاف جدوجہد کررہی ہے۔ 15 جماعتوں کی حکومت پی ڈی ایم اور اس سے قبل پی ٹی آئی کی حکومت نے ملک کو تباہی و بربادی کے سوا کچھ نہیں دیا۔ پیٹرول اور بجلی کی قیمتیں عوام کی سکت سے باہر ہوگئی ہیں۔ مہنگائی کی وجہ سے غریب کی کمر ٹوٹ گئی ہے۔40 فیصد سے زائد عوام غربت کی لکیر سے نیچے چلے گئے ہیں۔ بلدیاتی انتخابات میں جماعت اسلامی کے مینڈیٹ پر پیپلزپارٹی نے ڈاکا ڈالا اور مردم شماری میں حق تلفی کی گئی۔ جماعت اسلامی کی جانب سے کراچی کے عوام کے حقوق کے لیے آواز اٹھائی گئی۔ قومی اسمبلی میں موجود نمائندوں نے امریکہ اور ورلڈ بینک کی نمائندگی کی۔ عام انتخابات میں اُن تمام جماعتوں سے انتقام لینا ہے جنہوں نے عوام کا سودا کیا۔“

امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمٰن نے گورنر ہاؤس سندھ پر احتجاجی دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ”ہم قبلہ اوّل کے محافظوں کی اسرائیل میں گھس کر عظیم مزاحمت پر سلام پیش کرتے ہیں، سوئی ہوئی امت کو جگانے والوں کو زبردست مزاحمت پر سلام پیش کرتے ہیں۔ اسرائیل کے ناپاک وجود کو ہم کسی صورت قبول نہیں کرسکتے۔ کوئی دو ریاستی حل قبول نہیں، ریاست صرف آزاد فلسطین کے نام سے ہی ہوگی۔ ہم حماس کے مجاہدین کی پشت پر اہلِ کراچی سمیت پورے ملک کو کھڑا کریں گے۔ مجاہدین نے قابضوں اور ظالموں کو یہ سبق پڑھادیا ہے کہ زبردستی قبضہ کسی صورت جاری نہیں رہ سکتا۔ پورے پاکستان کے عوام بجلی اور پیٹرول کی قیمتوں اور مہنگائی کی آگ میں جل رہے ہیں۔ ہم ان حکمرانوں کے خلاف پُرامن مزاحمت کریں گے جنہوں نے عوام کی زندگی مشکل کردی ہے اور زبردستی عوام پر مسلط رہے ہیں۔ ورلڈ بینک کا نظام اور آئی ایم ایف کی غلامی نہیں چلے گی۔ سیاسی پارٹیوں میں سے کوئی بھی عوام کے لیے اٹھنے کو تیار نہیں ہے۔ تمام پارٹیاں آپس میں سر جوڑے بیٹھی ہوئی ہیں کہ اگلی باری کس کو دینی چاہیے۔ چترال کے پہاڑوں سے لے کر کراچی کے سمندر تک امیر جماعت اسلامی پاکستان کی اپیل پر احتجاج جاری ہیں۔ پُرامن اور پیہم مزاحمت ہی مسائل کے حل کا راستہ نکال سکتی ہے۔ مراعات یافتہ طبقہ وہ ہے جو امریکہ کی پشت پناہی اور اس کی خوشنودی کے ذریعے ہم پر حکمرانی کرتا ہے۔ یہ وہی حکمران ہیں جو ہمیں آئی ایم ایف کے سبق پڑھاتے ہیں اور خود عیاشیاں کرتے ہیں۔ آئی ایم ایف کے کہنے پر تنخواہ دار لوگوں پر ٹیکس لگایا جاتا ہے لیکن جاگیرداروں اور وڈیروں پر ٹیکس نہیں لگایا جاتا۔ جاگیردار اور وڈیرے سندھیوں اور ہاریوں کا گلا دباکر اسمبلیوں میں آتے ہیں۔ اسرائیل میں صہیونی آبادکاروں نے زبردستی تسلط قائم کیا ہوا ہے۔ صہیونی احسان فراموش ہیں، ان سے قبضہ فرانس اور امریکہ نے کروایا۔ صہیونیت کے مقابلے میں حماس کے مجاہدین جدوجہد کررہے ہیں۔ صہیونی سامراجی ذہن ہے جس کی پشتیبانی امریکہ کررہا ہے۔ پاکستان میں ہم صہیونیوں کے آلہ کاروں سے مزاحمت کررہے ہیں۔ پاکستان میں اسرائیل کو قبول کرنے والے موجود ہیں۔ اسرائیل اپنے ساتھ امریکہ اور فرانس کی افواج کو ملاکر حماس کے مجاہدین پر حملہ آور ہے۔ حماس کے مجاہدین اللہ کی مدد کے ساتھ اسرائیل کی افواج کے خلاف مزاحمت کررہے ہیں۔ 23مارچ 1940ء کی قرارداد میں اسرائیل کو قبول نہ کرنے اور فلسطینیوں سے اظہارِ یکجہتی کی قرارداد بھی شامل تھی۔ مغرب کے لوگوں نے جہاد کو دہشت گردی کے ساتھ جوڑ کر مسلمانوں کو بدنام کرنے کی کوشش کی ہے۔ اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق قابض بندوق بردار اہلکاروں کے خلاف جدوجہد درست ہے اور اسلامی شریعت کے مطابق جہاد کرنا جائز ہے۔ حکمران ٹولہ مغرب کا دلدادہ ہے اور ان سے ملا ہوا ہے۔ ہم عوام متحد ہوں گے اور اب حکمران طبقے کو تقسیم کریں گے۔ آئی پی پیز سے معاہدے ظلم پر مبنی ہیں، انہیں ختم کیا جائے، ان معاہدوں کے حوالے سے عالمی عدالت سے رجوع کیا جائے۔ 9ہزار میگاواٹ بجلی ہم استعمال نہیں کرتے لیکن اس کے پیسے ادا کیے جاتے ہیں۔ گورنر ہاؤس کے الیکٹرک کی سہولت کاری کرتا ہے لیکن عوام کی ترجمانی نہیں کرتا۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ پیٹرول اور بجلی کی قیمتیں کم کی جائیں، کھانے پینے کی اشیاء کی قیمتیں کم کی جائیں۔جماعت اسلامی کے عبد الاکبر چترالی نے قومی اسمبلی میں کراچی کی گنتی پر آواز اٹھائی، ہم انہیں سلام پیش کرتے ہیں۔ ایم کیو ایم نے پیپلزپارٹی کے وڈیروں کے ہاتھوں کراچی کی گنتی کم کردی۔ کراچی کی آبادی کم کرنے والے کراچی کے غدار ہیں۔

کراچی کے عوام مسلم لیگ (ن)، پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم سے قومی انتخابات میں اپنا انتقام لیں گے۔ کراچی بیدار ہوچکا ہے اور اب تحریک مزید آگے بڑھے گی۔ جماعت اسلامی کے کونسلر محمد حبیب شہید کے قاتلوں کو گرفتار کیا جائے۔“

عبد الحفیظ بجارانی نے کہاکہ جماعت اسلامی وہ جماعت ہے جو آج عوام کی حقیقی ترجمانی کررہی ہے اُس حکمران ٹولے کے خلاف جس نے ملک اور قوم کو لوٹا ہے۔آج صورتِ حال یہ ہے کہ عوام بجلی کے بل ادا کرنے اور پیٹرول خریدنے سے بھی قاصر ہیں۔پیپلزپارٹی نے 15سال میں نااہلی اور کرپشن کے سوا کچھ نہیں دیا، اس نے کراچی سمیت پورے سندھ کو تباہ و برباد کیا، سندھ کے عوام بنیادی سہولیات سے محروم ہیں۔ڈاکٹر اسامہ رضی نے کہاکہ پوری دنیا کی نظریں اس وقت فلسطین کی جانب ہیں۔ بیت المقدس کی آزادی کے لیے پیش قدمی پر فلسطین کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہیں۔ کراچی عالمِ اسلام کا دھڑکتا ہوا شہر ہے۔ دھرنے کے شرکاء اور اہلِ کراچی فلسطین کے مجاہدین،مظلوم و نہتے مسلمانوں کے ساتھ ہیں۔مسلم پرویز نے کہاکہ فلسطین میں حماس کے مجاہدین نے تاریخ رقم کردی ہے۔ فلسطین میں اول روز سے ہی جہاد جاری ہے۔ اقوام متحدہ میں اسرائیل جیسی ناپاک ریاست کو سرپرستی حاصل ہے۔ فلسطینی بچے، بوڑھے، جوان اور مرد و خواتین جہاد کرنے کے لیے تیار ہیں۔ فلسطینی قبلہ اوّل بیت المقدس کی آزادی کے لیے جہاد کررہے ہیں۔ ہم فلسطین کے مظلوم و نہتے مسلمانوں کے ساتھ ہیں۔

دھرنے سے جماعت اسلامی کے سابق رکن قومی اسمبلی عبدالاکبر چترالی اوردیگر نے بھی خطاب کیا، جبکہ اس موقع پر جماعت اسلامی کے مرکزی نائب امراء اسد اللہ بھٹو اور ڈاکٹر معراج الہدیٰ صدیقی بھی موجود تھے۔