جس طرح انٹارکٹیکا کے اردگرد سمندری برف ہر سال کم اور بڑھتی جاتی ہے، اسی طرح براعظم کے اوپر اوزون میں پڑا شگاف گھٹتا اور بڑھتا جاتا ہے اور رواں سال اس کا حجم خخاخاصا بڑھ گیا ہے۔
یورپی خلائی ایجنسی (ای ایس اے) کی Copernicus Sentinel-5P سیٹلائٹ کے مشاہدات سے پتا چلتا ہے کہ 16 ستمبر 2023ء کو اوزون کا سوراخ تقریباً 10 ملین مربع میل (26 ملین مربع کلومیٹر) تک پہنچ گیا ہے جو اسے اب تک کے سب سے بڑے موسمی شگاف میں سے ایک بنادیتا ہے۔
اوزون قدرتی طور پر پیدا ہونے والی گیس ہے اور اس کی ایک تہہ اسٹراٹاسفیئر میں ہے جو سورج کی الٹرا وائلٹ شعاعوں سے زمین کو بچاتی ہے۔ 1985ء میں انٹارکٹیکا کے اوپر اوزون کی تہہ میں ایک شگاف دریافت ہوا تھا جو کہ انسانی استعمال میں کاربن کو ختم کرنے والے مادوں کی وجہ سے ہوا تھا، جس کے بعد ای ایس اے نے ان مادوں کے استعمال پر پابندی عائد کی تھی۔ اس کے بعد دنیا بھر کے سائنس دان شگاف کے سائز کی نگرانی کررہے ہیں۔
کوپرنیکس ایٹموسفیئر مانیٹرنگ سروس کے سینئر سائنس دان اینٹجے اینیس نے ایک بیان میں کہا کہ اوزون کا شگاف اب بھی بڑھتا اور سکڑتا ہے۔ تاہم درجہ حرارت کی تبدیلیوں اور اسٹراٹاسفیئر میں ہوا کے دباؤ کی وجہ سے یہ شگاف وسط ستمبر اور وسط اکتوبر کے درمیان زیادہ بڑھ گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہماری آپریشنل اوزون مانیٹرنگ اور اس سے منسلک پیش گوئی سے پتا چلتا ہے کہ 2023ء کا اوزون شگاف ابتدائی طور پر شروع ہوا اور اگست کے وسط سے تیزی سے بڑھ رہا ہے۔