گلستان میں طرح طرح کے پھول کھلتے ہیں۔ ہر پھول کا رنگ اپنا سائز اور اپنی خوشبو ہوتی ہے۔ طرح طرح کے پھولوں کے کھلنے ہی سے گلستان گل و گلزار بنتا ہے۔ تخلیق کا گلستان بھی طرح طرح کے تخلیق کاروں سے بنتا اور مہکتا ہے۔ محمد ہمایوں بھی تخلیق کے گلستان کا اپنا رنگ،اپنا سائز اور اپنی خوشبو رکھنے والا تخلیق کار ہے جو گزشتہ 35 سال سے مہک رہا ہے۔ اس نے اپنے تخلیقی سفر کا آغاز بطور مزاح نگار کیا تھا پھر وہ انشائیہ نگاری کی طرف مائل ہوئے۔ انشائیہ نگاری کے بعد انہوں نے خاکہ نگاری میں طبع آزمائی کی اور ان تینوں اصناف میں خود کو منوایا۔
محمد ہمایوں کی صحبت بہت سے اہل علم و فن سے رہی ہے۔ اس نے ان لوگوں کے ساتھ گزری اپنی یادوں کو بڑی خوب صورتی سے قلم بند کیا ہے، جن لوگوں سے ان کے خصوصی مراسم رہے ان میں بریگیڈیئر شمس الدین، عطا الحق قاسمی، ڈاکٹر آصف محمود جاہ، ڈاکٹر شفیق جالندھری، مجاہد منصوری، اسد اللہ غالب، وحید رضا بھٹی اور ڈاکٹر اجمل نیازی، منور مرزا، ڈاکٹر وزیر آغا جب حیات تھے، تو محمد ہمایوں کے ان سے مراسم رہے۔ محمد ہمایوں نے ان اشخاص کی شخصیت کے نقوش بھی ابھارے ہیں اور وہ ان کے ساتھ اپنے راہ رسم کو بھی ضبط تحریر میں لائے ہیں۔
انشائیوں کی طرح اپنے خاکوں میں بھی ان کا مزاج اختصار کی طرف مائل ہے وہ بے جا تفصیلات میں نہیں جاتے، لیکن ضروری باتیں ضرور تحریر کرتے ہیں۔ ان کے اندر کا مزاح نگار ان کے انشائیوں اور خاکوں دونوں میں اپنی جھلک دکھاتا ہے۔ وہ بڑے اعتماد سے اپنی بات کو تحریر کرتے ہیں اور اپنی تحریر سے خود بھی لطف لیتے ہیں اور اپنے قارئین کے لطف میں اضافہ کرتے ہیں۔
محمد ہمایوں کا طنز و مزاح پر مبنی پہلا مجموعہ ’’ بیک ڈور‘‘ 1996ء میں شائع ہوا تھا اور اس نے عام قارئین کے ساتھ ساتھ ادب کے سنجیدہ قارئین نے بھی داد سمیٹی تھی۔ امید ہے ان کا یہ دوسرا مجموعہ بھی پڑھنے والوں کے ذوق مطالعہ پر پورا اترے گا اور داد و تحسین حاصل کرے گا۔
کسی شخصیت کے بارے میں جاننے کا ویسے ہی تجسس ہوتا ہے، ہر شخص عادات و خصائل اور مزاج و مذاق کے حوالے سے دوسرے شخص سے مختلف ہوتا ہے۔ اگر مصنف کسی شخص کی غیر معمولی اور نرالے و انوکھے انداز میں تصویر کشی کردے تو قاری اس تحریر کو ایک ہی نشست میں پڑھ کر دم لے گا۔
محمد ہمایوں کے انشایئے اور خاکے پڑھ کر ان کے اسلوب کی بے ساختگی کی داد دینا پڑتی ہے۔ ان کے ہاں جذبے کی صداقت و وسعت خیال اور شگفتگی و شادابی پائی جاتی ہے۔ اتنی خوبیاں ایک تحریر کو خوب صورت، جاذت نظر اور جان دار بناتی ہے۔
کتاب گرد و پیش کے ساتھ مضبوط جلد، اغلاط سے پاک، حرف خوانی اچھے کاغذ پر طبع کی گئی ہے۔