آسٹریلیا :ایفام کا فقیدالمثال کنونشن

وفاقی وزیر ملٹی کلچرازم اور لیڈر آف دی ہاؤس اسٹیفن کیمپر، آسٹریلیا کے مفتی اعظم ابراہیم، آسٹریلیا کے اماموں کی نیشنل ائمہ کے صدر شادی السلیمان، اکنا کے صدر ڈاکٹر محسن انصاری، اسکالر ڈاکٹر یاسر قاضی اور ایفام کے صدر رئیس خان کا خطاب

اسلامی تحریک علم و لٹریچر کی بنیاد پر پوری دنیا میں موجود ہے، اور اسی پس منظر میں اسلامک فورم آف آسٹریلیا مسلم (ایفام) بھی فعال ہے۔ وہ روزمرہ کی سرگرمیوں کے ساتھ مسلمانوں کی رہنمائی میں ہمہ وقت مصروف ہے۔ اس نے امسال ایک بڑے کنونشن کا انعقاد کیا جو اپنی نوعیت کا منفرد، منظم اور عمدہ انتظامات کا حامل کنونشن تھا، جو یقیناً آسٹریلیا کی تاریخ میں یاد رکھا جائے گا۔ یہ ایفام کا پہلا کنونشن تھاجس کا قیام آسٹریلیا میں 1994ء میں ہوا تھا۔

ایفام کے کنونشن کو چار چاند لگانے میں جسارت اور اس کے ساتھ نیوز ٹرائیب نے بھی کنونشن کے اسپانسرز کے طور پر اہم کردار ادا کیا، اس کی شاندار کامیابی میں حصہ ڈالا اور آسٹریلوی مسلم کمیونٹی کے تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے اپنا ذمہ دارانہ کردار ادا کیا۔

معروف بزرگ صحافی عارف الحق کے مطابق ”اجلاس میں شرکت کرنے والوں میں ایک وفاقی وزیر ملٹی کلچرازم اور لیڈر آف دی ہاؤس اسٹیفن کیمپر، مفتیِ اعظم آسٹریلیا شیخ ڈاکٹر ابراہیم ابومحمد، آسٹریلیا کے اماموں کی نیشنل کونسل کے صدر شیخ شادی السلیمان، رکن پارلیمنٹ ٹونی برکے، ریاستی اسمبلی کے رکن وارن کربی، بوسنیا نژاد مسلمان رکن پارلیمنٹ ایڈحیسک، بلیک ٹاؤن کونسل کے میئر ٹونی بلیس ڈیل اور پیرامتا کونسل کے میئر پیرے ایسبر نے اپنی تقریروں کا آغاز السلام علیکم سے کیا اور دورانِ تقریر کئی بار اِن شااللہ کے الفاظ ادا کیے۔ ان کی تقریروں کا خلاصہ یہ تھا کہ آسٹریلیا کے مسلمان اس ملک کے شہری ہیں اور ملک کی تعمیر وترقی میں اپنا کردار عمدگی کے ساتھ ادا کررہے ہیں، ان کا اس ملک پر اتنا ہی حق ہے جتنا یہاں رہنے والے کسی اور کا ہے۔ مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کریں تاکہ ان کا کردار مزید موثر ہوسکے۔ انہوں نے حکومت کی طرف سے یقین دلایا کہ مسلمان ملک کی آبادی کا ساڑھے تین فیصد ہیں اور ان کے سیاسی اور مذہبی حقوق کا پوری طرح تحفظ کیا جائے گا۔ اس کنونشن کے آسٹریلیا کے عوام اور خاص طور پر مسلمانوں پر بہت اچھے اور مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔شہر بینکس ٹاؤن کے مسلمان میئر بلال ہائک عمرے پر تھے، انہوں نے ایک ویڈیو پیغام میں اس کی کامیابی پر ایفام کے عہدیداروں اور ان کی ٹیم کو مبارک باد بھی دی۔

ایفام کنونشن کی خاص کامیابی یہ تھی کہ اس میں آسٹریلیا کی سیاسی قیادت اور مسلمانوں کی مذہبی قیادت نے عملی طور پر شرکت کی اور اپنے ہرقسم کے تعاون کا یقین دلایا۔ اس طرح ملک کی سیاسی اور اسلامی قیادت نے ایفام کو آسٹریلیا کے مسلمانوں کی واحد بڑی اور منظم جماعت کا درجہ دے دیا ہے۔اس پروگرام میں بڑی تعداد میں پاکستانیوں کے علاوہ انڈیا سمیت کئی اسلامی ممالک کے افراد شریک ہوئے۔ایک اندازے کے مطابق کنونشن میں پانچ ہزار سے زیادہ مسلمان شریک رہے،جن میں ہر عمر کے بچے، نوجوان، مرد و خواتین اور بزرگ شامل ہیں ۔ایک لحاظ سے یہ کنونشن آسٹریلیا کی تاریخ میں مسلمانوں کا سب سے بڑا ایونٹ تھا۔کنونشن سے دیگر مسلم اسکالرز نے بھی خطاب کیا۔ آسٹریلیا کے مفتیِ اعظم ابراہیم اور آسٹریلیا کے اماموں کی نیشنل ائمہ کے صدر شادی السلیمان دونوں دن کنونشن میں موجود رہے اور مختلف پروگراموں میں اظہارِ خیال بھی کیا اور ایفام کے ساتھ آئندہ بھی اپنے مکمل تعاون کا یقین دلایا اور اظہارِ یکجہتی کیا۔امریکہ کے اہم اسکالر ڈاکٹر یاسر قاضی نے پہلے دن ”مغربی مسلمانوں کو درپیش چیلنجز“ کے عنوان سے خظاب کیا۔ اس کو آسٹریلیا کی تاریخ میں مسلمانوں کا بڑا کنونشن قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ مسلمانوں کی آئندہ نسلوں کی کامیابی اور آسٹریلیا میں اسلام کے فروغ میں روشنی کا مینار ثابت ہوگا۔ انہوں نے توقع ظاہر کی کہ ایفام اس طرح کا کنونشن ہر سال منعقد کرے گا اور شرکاء کی تعداد ہر سال دوگنی ہوگی۔ ڈاکٹر محسن انصاری (صدر ICNA) کا موضوع ’’مغرب میں مسلمانوں کا اشتراک‘‘ تھا۔ آپ نے اس کو آسٹریلیا کے مسلمانوں کا تاریخ ساز کنونشن قرار دیا اور کہا کہ اس سے یہاں کے مسلمانوں کی نوجوان نسل کو نیا عزم اور حوصلہ ملا ہے اور ان کے ایمان میں اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ ایفام ایسے کنونشن نہ صرف سڈنی بلکہ آسٹریلیا کے تمام بڑے شہروں میں منعقد کرے گا۔

ایفام کے صدر رئیس خان نے تاریخی اور بھرپور کنونشن کے انعقاد کو اللہ رب العزت کا فضل و کرم اور کنونشن کے منتظمین کی کوششوں کا ثمر قرار دیا۔ اس موقع پر انہوں نے اعلان کیا کہ آئندہ ہر سال اس سے بھی بڑا کنونشن منعقد ہوگا اور آئندہ سال کے لیے اس جگہ کی ابھی سے بکنگ کرالی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر اللہ کا فضل وکرم نہ ہوتا تو یہ کنونشن کبھی کامیاب نہیں ہوسکتا تھا۔ انہوں نے کنونشن کے لیے گزشتہ 6 ماہ سے دن رات کام کرنے والے ایفام کے نوجوانوں کو ہیروز قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایفام کی قیادت، شوریٰ اور ان کارکنوں نے کسی حرص و تمنا کے بغیر صرف اللہ تعالیٰ کی رضا کی خاطر دن رات کام کیا۔انہوں نے کہا کہ یہ پہلا کامیاب کنونشن اِن شاء اللہ آسٹریلیا کے مختلف النوع رنگ، نسل اور زبانیں بولنے والے مسلمانوں کے اتحاد اور ان کے آسٹریلوی معاشرے میں قائدانہ کردار میں ایک سنگ ِمیل کی حیثیت اختیار کرے گا اور یہاں اسلام کے فروغ اور آئندہ نسل کی تعلیم و تربیت میں اہم کردار متعین کرے گا۔

بلاشبہ ایفا کا کنونشن عالمی منظرنامے اور آسٹریلیا کے مسلمانوں کے لیے اہم پروگرام تھا جو مسلم معاشرے کو اپنے دین، تہذیب اور روایت سے جوڑے رکھنے میں اہم کردار ادا کرے گا اور اس کے اثرات آسٹریلیا کے مسلمانوں کے گھر گھر پہنچیں گے۔