پاکستان میں خواتین ڈاکٹرز کی ایک بڑی تعداد ملازمت نہیں کرتی

پاکستان میں طبی پروفیشنلز کی کمی کے باوجود خواتین ڈاکٹرز کی ایک بڑی تعداد ملازمت نہیں کرتی، حالانکہ حکومت پبلک سیکٹر کی جامعات میں میڈیکل کی تعلیم پر اربوں روپے کی سبسڈی فراہم کررہی ہے۔

لیبر فورس 2020-21ء کی اپنی تحقیق کی بنیاد پر گیلپ پاکستان اور پرائیڈ نے پاکستان بیورو آف اسٹیٹسٹکس کے لیبر مارکیٹ اور خاص طور پر خواتین میڈیکل گریجویٹس کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا اور رپورٹ مرتب کی۔ سروے میں پاکستان بھر سے تقریباً 99900 گھرانوں کا ڈیٹا جمع کیا گیا تھا اور پہلی مرتبہ ضلعی سطح کے نتائج بھی فراہم کیے گئے۔

سروے کے نتائج کے مطابق ایک طرف پاکستان میں قابل ڈاکٹرز کی شدید کمی ہے جبکہ دوسری طرف 36 ہزار سے زائد خواتین ڈاکٹرز یا تو بے روزگار ہیں یا وہ مختلف وجوہات کی بنا پر لیبر فورس سے باہر رہنے کا انتخاب کررہی ہیں۔

گیلپ پاکستان کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر بلال گیلانی نے کہا ہے کہ پاکستان میں تربیت یافتہ طبی ڈاکٹرز کی کمی ہے اور قابل خواتین ڈاکٹرز کا کام نہ کرنا ایک اہم مسئلہ ہے، خدمات انجام نہ دینے والے ڈاکٹرز پر ہونے والے اخراجات سے ٹیکس دہندگان کا قیمتی پیسہ بھی ضائع ہورہا ہے جب کہ صحت کے نقصانات علیحدہ ہیں۔