برساتی جنگلات کو درپیش نئے مسئلے کی نشان دہی

ماہرین نے جنوبی امریکہ سے جنوب مشرقی ایشیا تک برساتی جنگلات کو درپیش نئے مسئلے کی نشان دہی کردی۔ سائنس دانوں کے مطابق جنگلات کا درجہ حرارت انتہائی گرم ہونے کے بعد پتّے ضیائی تالیف کا عمل نہیں کرسکیں گے۔جرنل نیچر میں حال ہی میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق ضیائی تالیف کے اس اہم عمل کے نہ ہونے کی وجہ سے دنیا بھر کے جنگلات کو خطرناک نتائج کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔امریکہ، برطانیہ، برازیل، فرانس اور آسٹریلیا کے سائنس دانوں کے ایک گروپ نے تحقیق میں دیکھا کہ پتّوں کا درجہ حرارت جب 46.6 سینٹی گریڈ تک پہنچتا ہے تو ضیائی تالیف کا عمل ناکارہ ہوجاتا ہے۔ اگرچہ یہ درجہ حرارت کم لگتا ہے لیکن پتّے ہوا کے درجہ حرارت سے کہیں زیادہ گرم ہوسکتے ہیں۔برساتی جنگلات زندگی کی بقا اور عالمی موسم کو قابو میں رکھنے میں ایک اہم کردار ادا کرتے ہیں، یہ جنگلات کرہ ارض پر بسنے والی تمام حیات کے نصف کا مسکن بھی ہیں۔ضیائی تالیف کے عمل کے دوران پودے سورج کی روشنی، پانی اور کاربن ڈائی آکسائیڈ کو استعمال کرتے ہوئے آکسیجن اور توانائی بناتے ہیں۔ زمین پر زیادہ تر حیات کا انحصار ضیائی تالیف کے عمل پر ہوتا ہے، یہ عمل دنیا میں موجود آکسیجن کا اول وسیلہ ہے اور یہ زمین کے غذائی جال کی بنیاد بھی تشکیل دیتا ہے۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ 0.01 فی صد پتّے درجہ حرارت کی خطرناک حد کو عبور کررہے ہیں، جس کا مطلب ہے کہ ان کی ضیائی تالیف کی صلاحیت ناکارہ ہورہی ہے۔ اگرچہ یہ شرح چھوٹی ہے، لیکن گلوبل وارمنگ کے سبب بڑھنے والے درجہ حرارت سے اس میں اضافہ متوقع ہے۔