یہ کتاب ڈاکٹر زاہد منیر عامر کے تین سالہ قیامِ مصر کی روداد ہے، لیکن یہ کوئی رسمی سفرنامہ نہیں۔ اس کتاب میں مصنف نے جہاں اپنے قیام مصر کے تجربات سے ہمیں آگاہ کیا ہے وہاں مصر کی تاریخ، تہذیب اور سماج کی بھی ایسی تصویریں دکھائی ہیں جن سے ہم پہلے آشنا نہیں تھے۔
انہوں نے حسین و جمیل ادبی اسلوب میں مصری ثقافت و معاشرت، نظامِ تعلیم، مصری جامعات اور ثقافتی مراکز کے عملی، تہذیبی اور ثقافتی مظاہر کی سچی اور فکر انگیز تصویرکشی کی ہے، جو اس کتاب کو ایک دل کش ادب پارے اور ایک وقیع معاشرتی دستاویز کا منفرد مقام بخشتی ہے۔ وسعتِ مطالعہ اور ہماری علمی و ادبی میراث کے گہرے شعور کے ساتھ انتہائی غیر معمولی قوت ِاستحضار کے تابندہ نقوش جابجا جلوہ فگن نظر آتے ہیں۔
لاشبہ ’’مصر: خواب اور تعبیر‘‘ اہلِ مصر اور اہلِ پاکستان کی پیش گاہ میں ایک نہایت دل افروز اور بیش بہا تحفہ ہے۔