بہاولپور یونیورسٹی چوک میں مارچ کے شرکا سے امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق و دیگر کا خطاب
امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ قومی اسمبلی سے دو دنوں میں 54بل پاس ہوگئے، یہ اسمبلی ہے یا کارخانہ؟ قوم کو بتایا جائے کس کے دباؤ پر ایسا ہورہا ہے؟ حکمران جو قوانین بنارہے ہیں وہ انہی کے ہاتھوں میں ہتھکڑیاں پہنائیں گے۔ پارلیمنٹ نے مافیاز کے کالے دھن کو سفید بنانے کے لیے 25 یونیورسٹیوں کی منظوری دے دی، وزیراعظم جو چند دنوں کے مہمان ہیں اور عوام کو بجلی کے جھٹکے اور پیٹرول بموں سے نشانہ بنارہے ہیں، انہیں یونیورسٹیوں اور حالیہ پاس ہونے والے قوانین کے نام تک معلوم نہیں ہوں گے، کسی کو یہ پتا نہیں کہ یونیورسٹیاں کہاں تعمیر ہوں گی؟ کیا تعلیم دیں گی؟ استحصالی اور طبقاتی تعلیمی نظام نے ملک کی جڑیں کھوکھلی کردیں، نوجوان نسل کو سازش کے تحت تباہ کیا جارہا ہے، یونیورسٹیاں اور کالج نشے کی فروخت اور استعمال کے اڈے بن گئے، ڈرگ مافیا گھناؤنے دھندے سے ملک کے مستقبل سے کھیل رہا ہے، کوئی پوچھنے والا نہیں، سمسٹر سسٹم کے نام پر طلبہ و طالبات کی بلیک میلنگ ہوتی ہے، یہ سب پاکستان اور پاکستانیوں کی توہین ہے۔ اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کے واقعے سے قوم کے سر شرم سے جھک گئے، مجرموں کو کڑی سزا دی جائے، اس حادثے پر مٹی ڈالنے نہیں دیں گے، حکمرانوں کا خیال ہے کہ قوم بھول جائے گی، ایسا نہیں ہوسکتا، جب تک جرم میں ملوث افراد کو سزا نہیں مل جاتی، چوکوں چوراہوں میں احتجاج جاری رہے گا۔ جماعت اسلامی والدین، اساتذہ، تعلیمی ماہرین کی مشاورت سے تعلیم اور تعلیمی اداروں کے تحفظ کے لیے پالیسی تشکیل دے گی۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے بہاولپور یونیورسٹی چوک میں ”تحفظِ تعلیم مارچ“ کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ مارچ میں یونیورسٹی کے طلبہ، والدین، اساتذہ اور دیگر طبقہ ہائے فکر سے تعلق رکھنے والے افراد کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ امیر جماعت اسلامی پنجاب جنوبی راؤ محمد ظفر، امیر جماعت اسلامی بہاولپور سید ذیشان اختر، امیر جماعت اسلامی بہاولپور سٹی نصراللہ خان، اسلامی جمعیت طلبہ اور جے آئی یوتھ کے ذمہ داران بھی اس موقع پر موجود تھے۔ امیر جماعت نے تعلیمی اداروں میں طالبات کی عزت و ناموس کی حفاظت، طلبہ کی اخلاقی تعمیر اور طلبہ یونینز کی بحالی کے لیے توانا آواز اٹھانے پر اسلامی جمعیت طلبہ کے کردار کی تحسین کی۔
سراج الحق نے کہا کہ ملک میں 237 یونیورسٹیاں ہیں جن میں 97 پرائیویٹ ہیں، تعلیمی اداروں میں تعلیم اور اخلاق و سیرت کی تعمیر کے سوا باقی سب کچھ ہورہا ہے، نوجوانوں کو مردِ مومن بنانے کے بجائے ڈگریوں کی فروخت کا کاروبار چل رہا ہے، پاکستان کی کوئی ایک یونیورسٹی بھی دنیا کی 300اچھی یونیورسٹیوں کی فہرست میں شامل نہیں۔ وفاقی حکومت کی طرف سے اعلیٰ تعلیم کے لیے جتنا بجٹ مختص کیا گیا ہے اس سے تین گنا زیادہ فنڈ پنجاب کی نگران حکومت نے بیوروکریسی کے لیے گاڑیوں کی خریداری کے لیے جاری کردیا ہے۔ تعلیمی اداروں میں بچیوں کی عزت محفوظ نہیں، چند اساتذہ اور ملازمین کی وجہ سے پورا نظام پراگندہ ہوچکا ہے، ایک سابق وفاقی وزیر نے خود اعتراف کیا کہ وفاقی دارالحکومت میں 70 فیصد طلبہ نشے کا استعمال کرتے ہیں۔ ایک طرف تعلیم کو امیروں اور غریبوں میں تقسیم کردیا گیا، دوسری جانب تعلیم این جی اوز کے قبضے میں ہے جو سیکولر ایجنڈے کے فروغ کے لیے نوجوانوں کی ذہن سازی کررہی ہیں۔ اسلامی نظامِ تعلیم کو پروان چڑھانا ہوگا، ہمیں ایسے ادارے بنانے ہیں جو اقبالؒ، سید مودودیؒ، ڈاکٹر قدیرؒ، ڈاکٹر نذیر شہیدؒ، ڈاکٹر وسیم اخترؒ جیسے لوگ پیدا کریں۔ ہم چاہتے ہیں یونیورسٹیوں اور کالجوں سے وقت کے محمد بن قاسمؒ، غزالیؒ اور ابدالیؒ بن کر نکلیں، ان مقاصد کے حصول کے لیے جماعت اسلامی کو قوم کا تعاون چاہیے۔ نظام کی درستی کے لیے ظالموں، لٹیروں اور ”اسٹیٹس کو“ کے ایجنٹوں سے نجات حاصل کرنا ہوگی، حقیقی بہتری جماعت اسلامی ہی لائے گی۔
امیر جماعت اسلامی پنجاب جنوبی راؤ محمد ظفر نے اپنے خطاب میں کہا کہ اسلامی یونیورسٹی کے پرچم کے نیچے جس انداز میں معصوم طالبات کی عزتوں کو پامال کیا گیا، اس دُکھ کو لفظوں میں بیان نہیں کیا جاسکتا، وائس چانسلر سمیت سب ذمہ داروں کو کیفر کردار تک نہ پہنچایا گیا تو یہ گھنائونا کھیل بند نہیں ہوگا، پھر عوام اپنا فیصلہ خود کریں گے، سیکورٹی آفیسر جسے طلبہ و طالبات کے جان ومال، عزت و آبرو کے تحفظ کو یقینی بنانا تھا، وہ خود شریکِ جرم نکلا، بڑے شرم کی بات ہے۔ سوال تو بنتا ہے کہ ذمہ دار ادارے کیا کرتے رہے؟ جو سیاست دانوں کی نقل و حرکت پر تو نظر رکھتے ہیں، تعلیمی اداروں میں موجود گھٹیا اور غلیظ قسم کے عناصر کی نقل و حرکت نوٹ کیوں نہیں کرتے؟ ہم نے تو گلشن کے تحفظ کی قسم کھائی ہے، جماعت اسلامی طلبہ و طالبات کو حصولِ تعلیم کے لیے ایسا پاکیزہ ماحول فراہم کرے گی کہ کوئی درندہ صفت انسان ان کی طرف میلی آنکھ سے نہیں دیکھ سکے گا۔
امیر جماعت اسلامی ضلع بہاولپور اور نائب امیر صوبہ سید ذیشان اختر نے مطالبہ کیا کہ حکومتِ وقت تعلیمی اداروں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے خصوصی
اقدامات کرے، تاکہ ہمارے طلبہ و طالبات بلاخوف و خطر حصولِ تعلیم پر توجہ دیں اور ملک و قوم کی تقدیر بدلنے میں اپنا فعال کردار ادا کرسکیں۔ جماعت اسلامی اُس وقت تک چین سے نہیں بیٹھے گی جب تک سانحہ اسلامیہ یونیورسٹی کے ذمہ داروں کو کڑی سزا نہیں ملے گی۔
قیم صوبہ صہیب عمار صدیقی نے بھی اپنے مختصر خطاب میں کہا کہ سیلاب سے متاثرہ لوگ ہوں یا غریب عوام… ان کی سرپرستی کرنے آیا تو وہ سراج الحق ہے، جو آٹے کی قطار میں لگ کر مرنے والے کے دکھ میں بھی شریک ہوا۔ یہ وسیب،یہ خطہ ہمارے قائد محترم کی محبتوں کا مقروض ہے۔