امیرجماعت اسلامی سراج الحق کا خصوصی خطاب
ملک بدترین صورتِ حال سے گزر رہا ہے، انتخابات ہوں گے یا نہیں، اس پر ابھی تک سوالیہ نشان ہے۔ مہنگائی عروج پر ہے۔ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اچانک 20 روپے تک اضافے نے قوم کو مزید مشکل میں ڈال دیا ہے۔ ایسا لگتا ہے ملک کی تمام سیاسی جماعتیں جمود کا شکار ہیں، ایسے میں جماعت اسلامی کا چکدرہ میں ’’حقوق ملاکنڈ جلسہ عام‘‘ اپنی نوعیت کا خاصا بڑا، منظم اور مالاکنڈ کی تاریخ کا اہم اور بڑا جلسہ عام تھا۔ امیر جماعت اسلامی سراج الحق اس کے مہمانِ خصوصی تھے۔ انہوں نے باجوڑ میں جمعیت علمائے اسلام (ف) ورکرز کنونشن پر خودکش دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ خیبرپختون خوا کے گورنر اور نگران وزیراعلیٰ فوری طور پر استعفیٰ دیں۔ انھوں نے شہدا کے درجات کی بلندی اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کی دعا کی اور جمعیت علمائے اسلام (ف) کے قائدین سے دلی ہمدردی کا بھی اظہار کیا ہے۔ سراج الحق نے اپنے کلیدی خطاب میں کہا:
”جماعت اسلامی نے ملاکنڈ سمیت پاکستان بھر کے عوام کو بیدار کرنے کے لیے مہم کا آغاز کیا ہے۔ اس ملک کو پُرامن جمہوری انقلاب کی ضرورت ہے، عوام جماعت اسلامی کو موقع دیں تاکہ قرآن و سنت کا نظام ملک میں نافذ ہو اور حقیقی معنوں میں پاکستان ترقی کی راہ پر گامزن ہوسکے۔ نوجوان مایوسی کے بجائے اسلامی جمہوری اور پروگریسو جماعت کا حصہ بنیں اور ووٹ کی طاقت کے ذریعے نااہل حکمرانوں سے انتقام لیں۔ اب جماعت اسلامی ہی واحد آپشن ہے“۔
ان کا کہنا تھا کہ پورا ملک اس وقت بدامنی کی آگ میں جل رہا ہے۔ کے پی کے اور بلوچستان میں خودکش دھماکے ہورہے ہیں۔ مساجد، بازار، جلسے، مدارس غیر محفوظ ہیں۔ حکومت 8اگست کا انتظار کرنے کے بجائے اقتدار چھوڑے اور گھر جائے۔ پی ٹی آئی کے دس سالہ دور میں خیبر پختوان خوا میں کوئی ترقی نہیں ہوئی، اب بھی صوبے میں ریکارڈ کرپشن جاری ہے، ان حکمرانوں کے ہوتے ہوئے ملک کا جغرافیہ اور کلچر محفوظ نہیں۔ یہ کرپٹ لوگ ہیں، انھوں نے آف شور کمپنیاں بناکر بیرونِ ملک جائدادیں اور محلات خریدے، اپنے شہزادوں اور شہزادیوں کا مستقبل محفوظ اور قوم کے بچوں کا تباہ کیا، ان کے نام قرضہ معاف کرانے والوں کی لسٹوں اور نیب کی فائلوں میں ہیں، پاناما لیکس اور پنڈورا پیپرز میں ان کی ٹیکس چوری اور منی لانڈرنگ کی داستانیں ہیں، یہی لوگ حرام کی دولت کی بنا پر اسمبلیوں میں جاتے ہیں اور پھر لوٹ مار شروع کردیتے ہیں۔ ملک کے تمام ادارے ان کا احتساب کرنے میں ناکام ہوگئے۔ حکمران طبقہ 17 ارب ڈالر سالانہ کی مراعات وصول کررہا ہے جبکہ عوام کو دو وقت کی روٹی کے لالے پڑے ہیں، مہنگائی اور بے روزگاری کا طوفان ہے، بدامنی سے پوری قوم متاثر ہے، حکمران بلٹ پروف گاڑیوں میں گھومتے ہیں اور سرکاری سیکورٹی میں محلات میں مقیم ہیں۔ مہنگائی کے خلاف جلسے کرنے اور جلوس نکالنے والی جماعتیں حکومت میں آکر خاموش ہیں۔ امریکہ، ورلڈبینک اور آئی ایم ایف کے غلاموں کا نظام 100 سال رہے تو بھی پاکستان ترقی نہیں کرسکتا۔
امیر جماعت کا جلسے میں مزید کہنا تھا کہ سابقہ حکومت نے ملاکنڈ ڈویژن کی ترقی پر کوئی خاص توجہ نہیں دی، علاقے میں سی پیک روٹ، اکنامک اور انڈسٹریل زونز قائم کرنے کے وعدے بھلا دیے گئے۔ 45 میگاواٹ کے کوٹو ہائیڈرو پراجیکٹ کی 2019ء میں تکمیل ہونی تھی، یہ منصوبہ اب تک کھٹائی میں پڑا ہے۔ ملاکنڈ ڈویژن میں ایک سوات ائیرپورٹ ہے، چکدرہ میں ائیرپورٹ بنانے کا وعدہ کیا گیا۔ ملاکنڈ اور چترال سے افغانستان اور تاجکستان تک بارڈر تجارت کے فروغ کے لیے 9 پوائنٹس کی نشاندہی ہوئی، ایک بھی نہیں بنا، یہ روٹ صرف کاغذوں میں ہے۔ ملاکنڈ تھری منصوبے سے حکومت ڈھائی روپے یونٹ بجلی خرید کر 26 روپے میں عوام کو فروخت کرتی ہے، ملاکنڈ ڈویژن سے پیدا ہونے والی بجلی یہاں کے لوگوں کو دی جائے تو علاقے میں لوڈشیڈنگ ختم ہوجائے۔ واپڈا کے ملازمین اور افسران کے گھروں میں عوام کے پیسوں سے مفت بجلی دی جاتی ہے، 90لاکھ آبادی اور 9 اضلاع پر مشتمل ملاکنڈ ڈویژن خیبر پختون خوا کا سب سے بڑا ڈویژن ہے، یہاں دو ڈویژن بنائے جائیں۔ یہ علاقہ وسائل اور معدنیات سے مالامال ہے، مگر یہاں سب سے زیادہ غربت ہے، ملاکنڈ علاقے کے سب سے زیادہ اوورسیز پاکستانی ہیں جن کی دیگر بیرون ملک پاکستانیوں کی طرح پاکستان میں موجود جائدادیں اور بچے محفوظ نہیں۔ اقتدار میں آکر اوورسیز پاکستانیوں کے لیے الگ بستیاں قائم کی جائیں گی، ان کے بچوں کے لیے یونیورسٹیاں اور میڈیکل کالجز بنائیں گے، ان کے مال اور جان کے تحفظ کے لیے خصوصی اقدامات کریں گے۔ اوورسیز پاکستانی 31 بلین ڈالر کی ترسیلاتِ زر بھیجتے ہیں، مگر ان کو ائیرپورٹس پر حکام کی جانب سے مشکوک نظروں سے دیکھا جاتا ہے۔
چھ ارب ڈالر کے لیے آئی ایم ایف کی غلامی قبول کرلی گئی، محسنینِ پاکستان کو ذلیل کیا جارہا ہے۔ مطالبہ کرتے ہیں کہ اوورسیز کے تمام مسائل حل کیے جائیں۔
سراج الحق نے کہا کہ ملک میں افراد اور خاندانوں کی حکومت ہے۔ عدل و انصاف، اقلیتوں کے حقوق غیر محفوظ ہیں۔ 75برسوں سے سیاسی و معاشی دہشت گردوں نے ملک کو یرغمال بنا رکھا ہے۔ ملک کو رنگ و نسل، سندھی، بلوچی، پنجابی اور پختون کی بنیاد پر تقسیم کیا گیا ہے۔ یہاں لوگوں کو امن نصیب نہیں، باصلاحیت نوجوان بے روزگار ہیں۔ اقتدار ملا تو سب سے پہلے ملک میں امن قائم کریں گے۔ عوام ووٹ کی طاقت سے ورلڈ بینک اور امریکہ کے غلاموں کا احتساب کریں، یہ الیکشن ان کے لیے یوم الحساب بنائیں۔ نام نہاد جمہوری لیڈروں کا ایجنڈا ایک سا ہے، یہ ملک کا نہیں اپنے خاندان اور بچوں کو ملک کا وزیراعظم بنانے کے بارے میں سوچتے ہیں۔ جماعت اسلامی سوچتی ہے کہ ملک کو جہالت اور کرپشن سے پاک کیسے کیا جائے؟ مہنگائی کو کم کیسے کیا جائے، بے روزگار نوجوانوں کو روزگار کیسے دیا جائے؟ 15مہینوں میں پی ڈی ایم حکومت نے اپنے کیسز معاف کرائے، یہ لوگ کامیاب اور عوام ناکام ہوگئے۔ یہ حکمران اول تا آخر اپنے خاندانوں کے بارے میں سوچتے ہیں۔ ان حکمرانوں سے کوئی توقع نہیں۔ قرآن کریم کی تین بار بے حرمتی کی گئی، یہ بزدل حکمران سویڈن، فرانس اور ڈنمارک کے سفیروں کو ملک بدر نہیں کرسکے۔ یہ کہتے ہیں کہ ہماری معاشی مجبوریاں ہیں۔ جماعت اسلامی مطالبہ کرتی ہے کہ ان ممالک سے سفارتی تعلقات ختم کیے جائیں۔ اسلامی دنیا سویڈن سمیت تمام ایسے ممالک کا تجارتی بائیکاٹ کرے جہاں شعائر اسلام، نبیِ مہربان صلی اللہ علیہ وسلم اور قرآن کریم کی تضحیک کا ارتکاب ہوا۔ انھوں نے کہا کہ ”گزشتہ روز میں لاہور جنرل اسپتال رضوانہ کی عیادت کے لیے گیا، 13سال کی یہ بچی گھریلو تشدد کے نتیجے میں زندگی اور موت کی کش مکش میں ہے، اس بچی پر تشدد 23کروڑ پاکستانیوں کے منہ پر طمانچہ ہے، اگر کسی جج کے گھر میں کام کرنے والی محفوظ نہیں تو یہ نظام کسی اور فرد کو حقوق اور انصاف کیسے دے سکتا ہے؟ بہاولپور یونیورسٹی واقعے کو افسوس ناک قرار دیتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ”انتظامیہ کی سرپرستی میں اساتذہ اور طلبہ میں نشہ عام ہے اور نوجوان بچوں اور بچیوں کا مستقبل تباہ و برباد کیا جارہا ہے۔ سینیٹ میں بل پاس ہوا اور منشیات کی سزا پھانسی معطل کرکے قید اور جرمانہ کردیا گیا، معلوم ہوا کہ یہی حکمران اس کاروبار سے وابستہ ہیں۔ 3اگست کو بہاولپور جاؤں گا، والدین اور طلبہ و طالبات سے ملاقات کرکے اس مسئلے کے مکمل حل کے لیے پُرامن احتجاج کریں گے، حکومت کو اس مسئلے کو ٹیسٹ کیس بناتے ہوئے ذمہ داران کو کیفر کردار تک پہنچانا ہوگا۔
سراج الحق نے کہا کہ جماعت اسلامی کو اقتدار ملا تو ہم ملک کو سود فری بنائیں گے، وی آئی پی کلچر کا خاتمہ کریں گے، مساجد کے ائمہ کرام کو سرکاری سطح پر تنخواہ دی جائے گی۔ مسائل کا حل صرف جماعت اسلامی ہے جس کے پاس کرپشن سے پاک اہل قیادت ہے، ملک میں شفاف انتخابات ہوئے تو جماعت اسلامی حیران کن نتائج دے گی۔ امرائے اضلاع کو عظیم الشان جلسہ عام منعقد کرنے پر مبارک باد پیش کرتا ہوں۔ تاجر برادری کے ساتھ مل کر ملاکنڈ ڈویژن کے حقوق کے لیے مشاورت کریں گے۔
جلسہ عام سے امیر جماعت اسلامی خیبرپختون خوا پروفیسر محمد ابراہیم، نائب امیر صوبہ عنایت اللہ خان، سابق ایم این اے صاحب زادہ طارق اللہ، جنرل سیکرٹری کے پی کے عبدالواسع، ایم این اے مولانا عبدالاکبر چترالی سمیت دیگر قائدین نے بھی خطاب کیا۔