سود اللہ اور اس کے رسولؐ سے جنگ ہے

بطور صوبائی وزیرخزانہ خیبرپختون خوا سودی بینکاری کا خاتمہ کیا، صوبے کو سود اور قرض فری بنایا آج کے پی کے ایک ہزار ارب سے زائد کا مقروض ہے، ملتان میں حرمت ِ سود سیمینار سے خطاب

امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ ”12 اگست کے بعد قائم ہونے والی نگران حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ غیر جانب دار رہے اور انتخابات کے انعقاد میں الیکشن کمیشن کے ساتھ مکمل تعاون کرے۔ الیکشن کمیشن قومی انتخابات کو شفاف بنانے کے لیے سیاسی اسٹیک ہولڈرز سے بات چیت کا آغاز کرے۔ مضبوط حکومت ملک کی اہم ترین ضرورت ہے۔ قوم دہائیوں سے کرپشن، مہنگائی، غربت اور بے روزگاری کے اندھیروں میں رہ رہی ہے، فرسودہ نظام اور سودی معیشت سے جان چھڑانے کے لیے آزمائے ہوئے مہروں کو خیرباد کہنا ہوگا۔ پی ڈی ایم، پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی آئندہ بھی مسلط رہیں تو خوشحالی اور ترقی نہیں آئے گی، بہتری کا واحد آپشن جماعت اسلامی ہے۔“ وہ ملتان میں ”حرمتِ سود سیمینار“ سے خطاب کررہے تھے۔ نائب امیر فرید احمد پراچہ، امیر جماعت اسلامی جنوبی پنجاب راؤ محمدظفر، قیم صوبہ صہیب عمار صدیقی اور امیر جماعت اسلامی ملتان ڈاکٹر صفدر اقبال ہاشمی بھی اس موقع پر موجود تھے۔

سراج الحق نے کہا کہ جماعت اسلامی پوری قوم کی بہتری چاہتی ہے جب کہ حکمران جماعتوں کے سربراہان کو صرف اپنی اولادوں کی فکر ہے۔ کوئی اپنے بیٹے، تو کوئی بیٹی کو وزیراعظم دیکھنا چاہتا ہے، حقیقی جمہوریت جمہوری جماعت ہی لا سکتی ہے۔ 75برسوں سے اسٹیٹس کو قائم ہے، اسے توڑنا ہوگا، پارلیمنٹ میں کسان کی نمائندگی کسان اور مزدور کی مزدور کرے گا تو ہی ملک کے کروڑوں کسانوں اور مزدوروں کے حقوق محفوظ ہوں گے۔ ایوانوں میں ظالم جاگیردار اور کرپٹ سرمایہ دار بیٹھے ہیں جو سودی نظام کا تسلسل چاہتے ہیں۔ سود اللہ اور اس کے رسولؐ سے جنگ ہے، آئینِ پاکستان اور اسلامی نظریاتی کونسل نے سودی معیشت کے خاتمے کی بات کی ہے، وفاقی شرعی عدالت کا ربوٰ کے خلاف دوٹوک فیصلہ ہے۔ سود کی وجہ سے راولپنڈی میں نوجوان نے خودکشی کرلی، حکمران اس کی موت کے ذمہ دار ہیں، ان کے خلاف ایف آئی آر کا اندراج ہونا چاہیے۔ سود سے ملک کے کروڑوں باسی متاثر ہیں۔ غربت، مہنگائی اور بے روزگاری سود کی وجہ سے ہے۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی نے سود کے خلاف قانونی جنگ جیتی۔ سود کے خاتمے کے لیے مظاہرے اور جلسے جلوس منعقد کیے۔ لاہور، کراچی، پشاور میں حرمتِ سود پر کانفرنسوں کا انعقاد کیا، مگر اسلامی ملک کے حکمران اسے جاری رکھنے پر بضد ہیں۔ سودخوروں سے توقع نہیں کہ وہ سود ختم کریں گے۔ قوم سے اپیل ہے کہ وہ اسلامی نظام معیشت کے نفاذ کے لیے جماعت اسلامی کو اقتدار میں لائے۔ امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا کہ انہوں نے بطور صوبائی وزیرخزانہ خیبر پختون خوا سودی بینکاری کا خاتمہ کیا، صوبے کو سود اور قرض فری بنایا، آج کے پی کے ایک ہزار ارب سے زائد کا مقروض ہے، حکمرانوں نے ملک پر قرضوں کا ہمالیہ لاد دیا، بچہ بچہ مقروض ہے، آئی ایم ایف سے قرض ملنے پر جشن منایا گیا۔ انھوں نے کہا کہ قرضوں سے کوئی ملک ترقی نہیں کرسکتا، قرضوں سے بہتری آتی تو پاکستان چین اور جاپان سے آگے نکل چکا ہوتا۔ قومی ادارے فروخت کیے جارہے ہیں۔ ریلوے، پی آئی اے، اسٹیل ملز اربوں کے خسارے میں ہیں، ائیرپورٹس کے سودے ہورہے ہیں۔ یہ سلسلہ جاری رہا تو ایک دن ایٹمی ہتھیار فروخت کرنے کا بھی پریشر آجائے گا۔

امیر جماعت نے کہا کہ قومی معیشت کے ساتھ ساتھ ملک کا تعلیمی نظام بھی استعمار کے قبضے میں ہے۔ انگریز چلے گئے، اُن کا نظام اور اس کے چوکیدار مسلط ہیں۔ دو فیصد کرپٹ اشرافیہ وسائل پر قابض ہے، غریب فاقوں سے مر رہے ہیں۔ قوم کو نظام بدلنے کے لیے جدوجہد کرنا ہوگی، عوام کے پاس ووٹ کی طاقت ہے جسے وہ حقیقی تبدیلی اور اسلامی نظام کے لیے استعمال کریں۔ سات دہائیوں کے ناکام تجربات کے بعد ثابت ہوگیا کہ اب صرف اسلامی نظام ہی ملک بچا سکتا ہے۔

نن