مشترکہ اعلامیہ میں حکومت کے خلاف تفصیلی چارج شیٹ
وفاقی شرعی عدالت نے ایک برس سے زائد عرصہ قبل 26 رمضان المبارک 1443ھ، 28 اپریل 2022ء کو سود کی حرمت کا تاریخی فیصلہ سنایا، وزیر اعظم اور وزیر خزانہ نے سود کی لعنت سے قوم کو نجات دلانے کا وعدہ بھی کیا، اس مقصد کے لیے کمیٹی کے قیام کا اعلان بھی ہوا مگر یہ اعلان کبھی عملی اقدام کی شکل دھار سکا اور نہ ہی کمیٹی کی کوئی کارکردگی آج تک قوم کے سامنے آ سکی، یہ صورت حال یقینا آ ئین پاکستان کی خلاف، وفاقی شرعی عدالت کے فیصلہ کی توہین اور حکمرانوں کی کھلی کھلی وعدہ شکنی ہے۔ اس صورت حال پر غور، ملک کو سودی معیشت اور آئی ایم ایف پر انحصار سے نجات دلانے کے لیے جماعت اسلامی پاکستان کے زیر اہتمام لاہور کے ایک وسیع ہال میں جمعرات، 13 جولائی کو ایک ’’مشاورتی سیمینار‘‘ کا انعقاد کیا گیا۔ جس کی میزبانی ڈاکٹر فرید احمد پراچہ کر رہے تھے اور صدارت جماعت کے امیر سراج الحق صاحب کو کرنا تھی، تاہم ان کی بیٹی کئی روز سے شدید علیل تھی اور اب ڈاکٹروں کا یہ مشورہ تھا کہ اسے فوری طور پر پشاور پہنچایا جائے جہاں حسب ضرورت اس کا آپریشن متوقع تھا، چنانچہ جناب سراج الحق کچھ دیر کے لیے سیمینار میں آئے اور مختصر الفاظ میں اپنی رائے شرکاء کے سامنے رکھ کر پشاور کے لیے روانہ ہو گئے ان کا کہنا تھا کہ سود کا خاتمہ 1973ء کے آئین کا تقاضا، اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارش، وفاقی شرعی عدالت کا فیصلہ اور وزیر خزانہ کا قوم سے وعدہ ہے مگر حکومت اب بارہ اگست کو ختم ہو رہی ہے، اس نے کوئی ایک بھی قدم اس جانب نہیں بڑھایا جس سے ثابت ہو کہ حکومت کا رخ سود کے خاتمہ کی جانب ہے، اس ضمن میں افسوس ناک حقیقت یہ بھی ہے کہ حکمران اتحاد، پی ڈی ایم کی سربراہ ایک مذہبی شخصیت ہیں، انہوں نے ذاتی اور جماعتی مفادات سے متعلق حکومت سے بہت سے تحفظات کا اظہار کیا مگر سود کے خاتمہ کے اللہ تعالیٰ کے حکم کے نفاذ کے لیے کبھی حکومت پر کوئی دبائو نہیں ڈالا۔ یہ بدقسمتی نہیں تو اور کیا ہے کہ حکومت نے بجٹ میں سود کی ادائیگی کے لیے 7303 ارب روپے مختص کئے ہیں مگر غریب لوگوں کی فلاح و بہبود اور اپنے عوام کو دینے کے لیے خزانہ خالی ہونے کے بہانے تراشے جاتے ہیں۔ جناب سراج الحق نے سیمینار کے شرکاء کو یقین دلایا کہ جماعت اسلامی نے سود کی لعنت سے قوم کو چھٹکارہ دلانے کے پہلے بھی اپنی تمام توانائیاں صرف کیں اور آئندہ بھی علما کرام اور اہل دانش جو فیصلہ کریں گے جماعت اسلامی اس جدوجہد میں ہر اول دستے کا کردار ادا کرے گی۔ امیر جماعت کی مجبوراً روانگی کے بعد نائب امیر مولانا اسد اللہ بھٹو صاحب کو سیمینار کی صدارت سونپی گئی۔
حرمت سود مشاورتی سیمینار میں ملک کے نامور علمائے کرام، معروف ماہرین معیشت، نمایاں کاروباری شخصیات، ممتاز قانونی ماہرین اور ذرائع ابلاغ سے متعلق اہل قلم و دانش کی بڑی تعداد نے شرکت کی جن میں ڈاکٹر اسرار احمد مرحوم کے فرزند ممتاز ماہر معیشت پروفیسر عاطف وحید، جماعت اسلامی کے رکن قومی اسمبلی مولانا عبدالاکبر چترالی، ڈاکٹر راغب نعیمی، مولانا محمد جاوید قصوری، علامہ زبیر احمد ظہیر، مجیب الرحمن شامی، قیوم نظامی، نجم ولی، مولانا زاہد الراشدی، ابتسام الٰہی ظہیر، محترمہ نبیرہ نظامی، ڈاکٹر شہزاد شوکت، آغا توقیر عباس، ضیاء الدین انصاری ایڈووکیٹ، مولانا عبدالغفار روپڑی اور دیگر ممتاز شخصیات نے اظہار خیال کیا اور انسداد سود سے متعلق اپنی آرا اور مشوروں سے اہل مجلس کو آگاہ کیا۔ سیمینار مولانا اسد اللہ بھٹو صاحب ایڈوکیٹ کی دعا پر اختتام پذیر ہوا۔
مشاورتی سیمینار کے اختتام پر جاری کئے گئے مشترکہ اعلامیہ میں حکومت کے خلاف تفصیلی چارج شیٹ عائد کی گئی اور مطالبہ کیا گیا کہ :
٭… بنکوں کے ذاتی شریعہ بورڈز کے ساتھ ساتھ سٹیٹ بنک آف پاکستان، جید علمائے کرام اور ماہرین معیشت کے خاتمے اور مکمل اسلامی معیشت کے نفاذ کے لیے اسلامی نظریاتی کونسل پاکستان اور شریعہ سپروائزری بورڈ کی رہنمائی و نگرانی میں قانون سازی اور عمل درآمد کے تمام مراحل فوراً مکمل کرے۔
٭… گورنر سٹیٹ بنک آف پاکستان کا کاروباری سود اور شریعہ کمپلائنس کے سلسلہ میں ایک انتہائی قابل اعتراض اور متنازعہ بیان سامنے آیا ہے۔ وہ اپنے بیان کی فی الفور وضاحت کریں اور اپنی آئینی ذمہ داری کو پورا کرنے کے لیے مضبوط موقف اختیار کریں۔
٭… وزارت خزانہ اور سٹیٹ بنک آف پاکستان واضح اعلان کرے کہ آئندہ صرف بلا سودی بنکنگ کی اجازرت ہو گی جب کہ مقررہ مدت میں کنونشنل بنکنگ مرحلہ وار بلا سود بنکنگ میں تبدیل کی جائے گی۔ سٹیٹ بنک آف پاکستان تمام قومی و نجی بنکوں کی روایتی بنکاری سے بلا سودی بنکاری میں منتقلی میں عملی مدد فراہم کرے۔ نیز سٹیٹ بنک غیر سودی بنکوں و تجارتی اداروں کی طرف سے اپنے کھاتہ اداروں و سرمایہ کاروں میں منافع کی منصفانہ اور شریعت کے مطابق تقسیم کو یقینی بنائے تاکہ اسلامی معیشت کے ثمرات معاشرے تک پہنچ سکیں۔
٭… وزارت خزانہ اور دیگر بڑے قومی و نجی اداروں کو قانون سازی کے ذریعے اپنی اضافی رقوم بلا سودی بنکوں میں رکھنے کا پابند بنایا جائے۔
٭… زرعی قرضوں میں شامل اور عام آدمی پر عائد سود ساقط کیا جائے۔
آئندہ کے لیے تمام کمرشل ادارے اور پرائیویٹ کمپنیاں سودی قرضے لینا اور سودی بنکوں میں سرمایہ کاری کرنا بند کریں۔ نیز شریعہ سپروائزری بورڈ پہلے سے جاری سودی معاہدات سے نکلنے کے لیے متبادل شرعی طریقوں پر عمل درآمد کرائے۔
٭… صکوک یا غیر سودی بانڈز کے علاوہ تمام بانڈز پر پابندی عائد کی جائیغ۔
٭… ماضی میں عالمی اداروں کے دبائو پر ہونے والے سٹیٹ بنک آف پاکستان کی خود مختاری کے فیصلہ کو فی الفور واپس لے اور اس سلسلے میں مطلوبہ قانون سازی کی جائے۔
٭… حکومت وفاقی شرعی عدالت کے فیصلوں کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل داخل ہوتے ہی از خود حکم امتناعی جاری ہونے کے امتیازی قانون کو ختم کرنے کے لیے متبادل قانون سازی جلد از جلد مکمل کرے۔ نیز اس ضمن کی دیگر آئینی مشکلات کا خاتمہ کیا جائے۔
سیمینار کے شرکاء نے سپریم کورٹ سے وفاقی شرعی عدالت کے فیصلہ کے خلاف اپنی اپیلیں واپس نہ لینے والے بنکوں سے ایک مرتبہ پھر اپیل کی کہ وہ اللہ و رسول کی اعلان کردہ جنگ کا مقابلہ کرنے اور وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے کو عملاً ناکام بنانے کی روش کو ترک کریں اور دینی شرعی، آئینی، قانونی اور عدالتی تقاضوں کو پورا کرتے ہوئے سپریم کورٹ آف پاکستان سے اپیلیں فوراً واپس لیں۔