رعشہ کے علاج میں دگنی مددگار دوا

تازہ ترین آزمائش کے نتائج میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ این ایل ایکس-112 نامی دوا ڈِسکِنیزیا (رعشہ کے مرض میں ہونے والی غیر ارادی حرکت) سمیت دیگر علامات کا علاج کرسکتی ہے، اگر دوا پر کی جانے والی دیگر آزمائشیں کامیاب ہوجاتی ہیں تو رعشہ کے مرض کی یہ مؤثر دوا 2030ء تک مریضوں کے لیے دستیاب ہوسکتی ہے۔پارکنسنز یوکے، کے مطابق امید کی کرن کے طور پر سامنے آنے والی دوا این ایل ایکس-112 کی صورت میں ایک نیا کثیر پہلو علاج 2030ء تک ہماری دسترس میں ہوسکتا ہے۔دوا کی آزمائش کے دوسرے مرحلے کے پہلے حصے میں حوصلہ افزا نتائج سامنے آئے جنہیں اسپین کے شہر بارسلونا میں منعقدہ ورلڈ پارکنسنز کانگریس میں پیش کیا گیا۔نیورولِکسز کی رہنمائی میں کی جانے والی آزمائش میں دیکھا گیا کہ جن افراد نے اس دوا کا استعمال کیا اُن کی حرکت سے متعلق علامات جیسے کہ سستی، اکڑاہٹ اور جھٹکوں میں واضح کمی آئی۔ماہرین کے مطابق کم خوراک میں اس دوا کی کارکردگی دو علامات کے لیے دستیاب بہترین ادویہ کے برابر ہے۔ نیورولِکسز کے شریک بانی ایڈرین نیومن-ٹینسریڈی کے مطابق ڈِسکنیزیا اور تحریکی علامات کے طور پر دیکھے جانے والے مثبت اثرات این ایل ایکس-112 کو ایک اہم، دہری مؤثر تھراپی بناسکتے ہیں جس کا سہرا اس کے غیر معمولی نیورو کیمیکل مکینزم کو جاتا ہے جو رعشے کی موجودہ ادویہ سے مختلف ہے۔انہوں نے کہا کہ محققین کو جتنی جلدی ہوسکے بڑے اور طویل مدتی مطالعے کی ضرورت ہے، اگر چیزیں ٹھیک رہیں تو این ایل ایکس-112، 2030ء تک دستیاب ہوسکتی ہے۔نیورولِکسز کی رہنمائی میں کی جانے والی یہ تحقیق پارکنسنز یوکے اور مائیکل جے فاکس فاؤنڈیشن کی مالی اعانت سے کی گئی۔