ایک بارہ سنگے نے چشمۂ آب میں اپنا عکس دیکھا تو اپنے سینگوں کی شان اور خوب صورتی دیکھ کر بہت خوش ہوا۔ لیکن جب اس کی نظر پتلی پتلی ٹانگوں پر پڑی تو کہنے لگا کہ: ’’ صانعِ قدرت نے یہ کیسی بے جوڑ ٹانگیں مجھ کو بخشی ہیں جو میرے سینگوں کی خوب صورتی کو بھی عیب لگاتی ہیں‘‘۔
یہ دل میں سوچ رہا تھا کہ اتنے میں کوئی شکاری آپہنچا۔ بارہ سنگا ایسا تیز بھاگا کہ شکاری کو اس کے ہاتھ آنے کی امید نہ رہی۔ لیکن تھوڑی دور جاکر جنگل کی جھاڑی میں سینگ اٹک گئے اور پکڑا گیا۔ تب کہنے لگا: ’’ہائے میری بدعقلی، سینگوں سے میں خوش تھا وہی میری ہلاکت کا سبب ہوئے، اور ٹانگوں کو میں برا جانتا تھا انہوں نے مجھے موت سے بچانے میں کچھ کمی نہ کی‘‘۔
حاصل: جو چیز وقت پر کام آنے والی ہو اسی کو عزیز رکھنا چاہیے گو خوش نما نہ ہو۔
(’’منتخب الحکایات‘‘۔ نذیر احمد دہلوی)