قیادت کا سفر

’’قیادت کا سفر‘‘ حلقۂ خواتین جماعت اسلامی پاکستان کی 1994ء سے 2014ء تک، 21 سالوں پر مبنی جدوجہدِ فریضۂ اقامتِ دین کی پیش قدمی کی داستان ہے۔ قیادت کا یہ سفر فریضۂ اقامتِ دین کے لیے سرگرمِ عمل قائدین و کارکنان کی ہمت، حوصلے اور جذبوں، تنظیم کے استحکام، وسعت اور مختلف دائرہ ہائے زندگی میں اثر و نفوذ، شریعت کے قیام اور محنت و جستجو، نرم دم گفتگو اور گرم دم جستجو پر مبنی سلسلے کی کڑی ہے جو نہایت عمدگی اور خوب صورت پیرائے میں ترتیب دی گئی ہے۔ جبکہ اس سے قبل ’’روشن آبگینے‘‘ کے عنوان سے ترتیب دیئے گئے خاکے اس سلسلے کی کڑی ہیں۔ ’’قیادت کا سفر‘‘ دراصل حلقۂ خواتین کے قافلۂ شوق، اس کی قیادت و کارکنان کی جدوجہد اور تاریخ کا سفر ہے جو کسی بھی قوم یا جماعت کو اس کے ماضی سے جوڑنے، آشنا کرنے اور وابستہ کرنے کا داعیہ پیدا کرتا ہے۔ تاریخ قوموں کا حافظہ ہوتی ہے اور جو قومیں اپنے ماضی اور تاریخ پر نظر رکھتی ہیں تاریخ ان کو سنگ ہائے میل عطا کرتی ہے جو آگے بڑھنے اور روشن مستقبل کی نوید بنتے ہیں۔
سید مودودیؒ کی قیادت میں فریضۂ اقامت ِدین کی جس جدوجہد کا آغاز1941ء میں ہوا تھا، یہ اسی قافلۂ شوق کی جستجو کا ایک باب ہے جسے روبینہ فرید نے محنت، لگن اور عرق ریزی کے ساتھ مدون کیا ہے۔ قیادت کے اس 20 سالہ سفر میں محترمہ عائشہ منور، محترمہ کوثر فردوس اور محترمہ ڈاکٹر رخسانہ جبیں نے قیادت کا فریضہ ادا کیا۔ یہ خواتین کی مثالی قیادت کا پُرعزم سفر ہے جو اس قافلے کے جلو میں چلنے والے ہر راہی کے لیے خوب صورت نمونہ فراہم کرتا ہے۔ محترمہ حمیدہ بیگم ہوں یا محترمہ اُمّ زبیر، محترمہ نیر بانو ہوں یا محترمہ قمر جلیل، یا موجودہ دور کی قیادت… ان کا اخلاص و للہیت، پاکیزگی، فرض شناسی، محنت اور جدوجہد بہترین نمونۂ عمل اور مہمیز کا باعث ہے۔ فریضہ اقامتِ دین کے لیے جدوجہد کا یہ شاندار سفر ہمہ جہت اور ہم پہلو رہنمائی کا ذریعہ ہے، یہ ایسی خواتین ہیں جنہوں نے حلقۂ خواتین کی قیادت کا فریضہ بھی سر انجام دیا اور اس کے ساتھ اپنے خاندان اور اہلِ خانہ کے سلسلے میں بھی بھرپور اور مثالی کردار نبھایا۔ یہ کتاب 21 سالوں پر مشتمل سیاسی جدوجہد، معاشرتی حالات، اتار چڑھائو، قومی حالات کی مشکلات اور سنگینی، عالمی حالات و واقعات کے پاکستان پر مرتب ہونے والے اثرات، اور اس دور میں اختیار کی گئی پالیسیوں اور کارکنان کے لیے یکسوئی، اطمینان اور استقامت کے ساتھ مستقبل کے اہداف کے حصول کے لیے پیش قدمی کے سفر کے خدوخال کو نمایاں کرتی ہے۔ تاریخ کے اس سفر میں درپیش چیلنجز اور ان سے نبرد آزما ہونے کے اقدامات، وژن، فکر کی گہرائی و گیرائی، وسعت، قربانیوں، محنت، جستجو اور لگن، تعلیم و تربیت، خوابوں کی تعبیر کے حصول کے لیے کی جانے والی جدوجہد کو نمایاں کرتی ہے انٹرویوز پر مبنی قیادت کے سفر کا یہ سلسلہ فریضۂ اقامت ِدین کی جدوجہد کو اجاگر کرنے، ذمہ داریوں کی ادائیگی اور اس کے تقاضے پورے کرنے، رہنمائی کا فریضہ سر انجام دینے اور ایمان و آزمائش، تاریخی تناظر، حکمت اور دانش، فہم و بصیرت اور وژن و مشن کے ضمن میں تحریکی سفر کی لازوال اور شاندار جدوجہد کا خوب صورت باب ہے، جس کامطالعہ جہاں قیادت اور کارکنان دونوں کے لیے جدوجہد اور جذبۂ عمل میں ذوق نمو کا ذریعہ ہے وہیں پر نئے زمانے اور نئے صبح و شام پیدا کرنے کے لیے عزم صمیم، عزیمت و استقامت کا باعث ہے۔
حلقہ خواتین کی جدوجہد کا یہ سفر پڑھنے کے لائق ہے۔ کتاب کی پیش کش عمدہ اور لائق ِتوجہ ہے۔