پروفیسر ڈاکٹر نجم الہدیٰ حیات اور ادبی خدمات

پروفیسر ڈاکٹر نجم الہدیٰ (پ: 2 اگست1937ء) شمالی بہار کی سرزمین سے تعلق رکھنے والی ایک ایسی شخصیت کا نام ہے جس نے اپنی اعلیٰ علمی صلاحیتوں کی بنیاد پر اردو کے ایک وسیع المطالعہ، باخبر اور دیدہ ور ناقد کی حیثیت سے اپنی پہچان بنائی۔ ہندوستان کے بہترین تعلیمی اداروں میں کام کیا۔ ملت کالج دربھنگا اور ایل۔ایس۔ کالج مظفر پور کے شعبہ اردو و فارسی میں تدریسی خدمات انجام دیں۔ مدراس کے شعبہ اردو، فارسی اور عربی کی صدارت کی۔ انجمن ترقی اردو تمل ناڈو کے صدر کی حیثیت سے اردو زبان کے فروغ کے لیے بھی خدمات انجام دیں۔ اپنے طالب علموں اور ریسرچ اسکالروں کے علاوہ بھی بے شمار لوگوں کی رہنمائی اور علمی معاونت کی۔ آپ کی زیرنگرانی کام کرنے والے 21 طالب علموں کو پی ایچ۔ ڈی، اور 12 طالب علموں کو ایم۔فل کی اسناد تفویض ہوچکی ہیں۔ آپ کی تصنیفات درجِ ذیل ہیں:
1۔ فنِ تنقید اور تنقیدی مضامین
2۔ مثنوی کا فن اور اردو مثنویاں
3۔ کردار اور کردار نگاری
4۔ مسائل و مباحث
5۔ تصوف اور کلامِ قربیؔ
6۔ علیم صبا نویدی: آسمانِ فن کا سفیر
پیشِ نظر کتاب ڈاکٹر ثریا جہاں کا وہ تحقیقی مقالہ ہے جس پر انھیں شعبہ اردو، بی آر امبیدکر بہار یونیورسٹی، مظفرپور (انڈیا) سے پی ایچ۔ڈی کی سند تفویض ہوئی ہے۔یہ کتاب پروفیسر ڈاکٹر نجم الہدیٰ کی حیات اور ادبی خدمات کا احاطہ کرتی ہے۔ پانچ ابواب پر مشتمل ہے۔ پہلے باب میں پروفیسر نجم الہدیٰ کے سوانحی حالات پر روشنی ڈالی گئی ہے، دوسرا باب ان کی تنقید نگاری سے متعلق ہے، تیسرے باب میں ان کی شاعری کی خصوصیات کا بیان ہے، چوتھا باب ان کی دیگر نثری تحریروں سے متعلق ہے، اور پانچویں باب میں ان کے ادبی مرتبے کے تعین کی کوشش کی گئی ہے۔ آخر میں ان کے شعری کلام کو یکجا کرکے پیش کرنے کی کاوش کی گئی ہے۔