آبرو، قوت اور زندگی

کسی زمانے میں امام ابوحنیفہ (767ء) کپڑے کی تجارت کیا کرتے تھے۔ ایک دفعہ انھوں نے اپنے خادم سے کہاکہ فلاں تھان میں ایک جگہ سوراخ ہے، خریدار کو بتادینا اور نصف قیمت پر بیچنا۔ خادم بھول گیا اور تھان پوری قیمت پر بیچ ڈالا۔ جب امام صاحب کو معلوم ہوا تو وہ بہت مضطرب ہوئے، خریدار کی تلاش میں نکلے۔ معلوم ہواکہ وہ فلاں قافلے کے ساتھ حجاز چلا گیا ہے۔ ایک تیز رفتار ناقہ لے کر بھاگے، اسے دوسری منزل پہ جالیا، آدھی قیمت واپس کی اور معافی مانگی۔
اس نے یہ دیکھ کر کہا: ’’تم جیسے لوگ اس امت کی آبرو، قوت اور زندگی ہیں‘‘۔
(ماہنامہ ’’چشم بیدار‘‘ لاہور۔ فروری 2019ء)