گٹھیا یعنی جوڑوں کا درد (Rheumatoid Arthritis) سوزش پیدا کرنے والی ایک بیماری ہے جو درد، سوجن، اکڑاؤ اور جوڑوں کی کارکردگی متاثر کرنے کا سبب بنتی ہے۔ یہ ایک تکلیف دہ بیماری ہے جس سے کئی جوڑ متاثر ہوتے ہیں۔ جوڑوں کے درد کی ایک وجہ چپنی ہڈی کا کم یا ختم ہوجانا ہے جس کے سبب ہڈی سے ہڈی ٹکراتی ہے اور درد ہوتا ہے۔ اس کو عام زبان میں ’’گودا ختم ہوجانا‘‘ یا ’’ہڈیوں کے درمیان خلا کم ہوجانا‘‘ کہتے ہیں۔ بڑھتی ہوئی عمر کی سب سے بڑی پریشانی جوڑوں کے درد کی صورت میں سامنے آتی ہے۔ تاہم ایک جدید تحقیق کے مطابق جوڑوں کا درد ہر نسل اور جنس کے لوگوں کو متاثر کرسکتا ہے۔ اگرچہ یہ بیماری درمیانی عمر کے لوگوں سے شروع ہوتی ہے، لیکن بڑی عمر کے متاثرین کی تعداد زیادہ ہوتی ہے، اور بچوں اور نوجوانوں میں بھی پائی جاتی ہے۔
گٹھیا ترتیب وار حملہ کرتی ہے، یعنی اگر ایک ہاتھ اس سے متاثر ہوا ہے تو دوسرا ہاتھ بھی اسی طرح متاثر ہوگا۔ یہ بیماری عام طور پر کلائی کے جوڑوں اور ہاتھ کے نزدیک انگلیوں کے جوڑوں کو متاثر کرتی ہے۔ یہ جوڑوں کے علاوہ جسم کے دوسرے حصوں پر بھی اثرانداز ہوتی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ اس بیماری کے شکار لوگوں کو تھکن محسوس ہوتی ہے، کبھی کبھی بخار ہوجاتا ہے، یا مجموعی طور پر صحت مند نہ ہونے کا احساس حاوی رہتا ہے۔ گٹھیا لوگوں پر مختلف طریقوں سے اثرانداز ہوتی ہے۔ کچھ لوگوں میں کچھ ماہ کے اندر، یا ایک دو سال تک رہ کر بغیر کسی قابلِ ذکر نقصان کے ختم ہوجاتی ہے۔ کچھ لوگوں میں اس بیماری کی ہلکی اور کم شدید علامات ہوتی ہیں جو وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ کم ہوجاتی ہیں، اور کچھ عرصے میں انسان خود کو بہتر محسوس کرنے لگتا ہے۔ جبکہ کچھ لوگوں میں اس کی شدید ترین شکل دیکھنے میں آتی ہے جو بیشتر وقت متحرک ہوتی ہے اور زندگی میں کئی سال تک برقرار رہتی ہے اور جوڑوں کے سخت نقصان اور معذوری کا باعث بنتی ہے۔
اسباب اور علامات: گٹھیا کا بڑا سبب جوڑوں، جلد اور گردوں میں یورک ایسڈ کے اجتماعات ہیں۔ جسم کے کیمیائی نظام کے تحت یورک ایسڈ بنتا رہتا ہے۔ جو لوگ گٹھیا کا شکار ہوجاتے ہیں ان کے خون میں یورک ایسڈ کی مقدار ضروری سطح سے بہت زیادہ ہوتی ہے۔ یورک ایسڈ عموماً خون میں تحلیل رہتا ہے، لیکن جب خون میں اس کی مقدار بڑھ جاتی ہے تو اس کی سوئی نما قلمیں جوڑوں میں جمع ہوجاتی ہیں اور گٹھیا کے حملے کا سبب بنتی ہیں۔ گٹھیا کے دیگر اسباب میں موروثی اثرات، شراب نوشی، پروٹین اور کاربوہائیڈریٹس پر مبنی غذاؤں کا زیادہ استعمال، مناسب ورزش کی کمی اور دباؤ نمایاں ہیں۔
گٹھیا کے حملے کے ساتھ عموماً پاؤں کے نیچے شدید درد ہوتا ہے۔ پنجہ چند گھنٹوں میں گرم، ورم زدہ اور نازک ہوجاتا ہے۔ اس کے اثرات دوسرے جوڑوں مثلاً گھٹنے، کلائی اور بعض اوقات ایک سے زیادہ جوڑوں کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیتے ہیں۔ گٹھیا کے درد کا حملہ عام طور پر آدھی رات یا صبح کے ابتدائی لمحات میں ہوتا ہے، حملے کی شدت زیادہ تر ایک ہفتے تک رہتی ہے۔ اس عرصے میں مریض کو ہلکا سا بخار بھی ہوسکتا ہے، کھانے پینے میں رغبت نہیں رہتی۔ گٹھیا میں پیچیدگی گردوں میں پتھریوں کی موجودگی بناتی ہے۔ یہ پتھریاں یورک ایسڈ کا نتیجہ ہوتی ہیں۔ کچھ مریضوں میں گردے ناکارہ ہوجاتے ہیں چنانچہ ٹھیک طرح کام نہیں کرسکتے۔
گٹھیا کی بیماری میں جوڑوں میں درد، کھانا اچھا نہ لگنا، پیاس زیادہ لگنا، ہر وقت سستی، جسم میں بھاری پن، کبھی کبھی بخار کی شکایت، نظامِ انہضام میں خرابی، جسم کا کوئی حصہ سُن ہوجانا، جوڑوں کو چھونے یا ہلانے سے بھی درد وغیرہ کی علامات دکھائی دیتی ہیں۔ پاؤں، سر، ٹخنوں، گھٹنوں، جانکھوں اور جوڑوں میں سوجن آجاتی ہے اور صبح، نیز شام کو درد میں اضافہ ہوتا ہے۔
پینتالیس سال کی عمر کے بعد اکثر مرد و خواتین کو گھٹنوں میں درد محسوس ہونا شروع ہوجاتا ہے۔ گھٹنے سوج جاتے ہیں، ٹک ٹک کی آوازیں آنے لگتی ہیں، اکثر لوگ سہارا لے کر چل رہے ہوتے ہیں، اگر تھوڑا سا تیز چلیں تو یوں لگتا ہے جیسے گھٹنا ٹوٹ جائے گا۔ اس بیماری کو آرتھرائٹس کہتے ہیں۔
جوڑوں کے درد کا علاج تین طریقوں سے کیا جاتا ہے: ادویہ، جوڑ میں انجکشن، اور سرجری۔ جب کہ دواؤں کے ذریعے علاج سب سے آسان ہے۔ اس سے مریض کو آرام تو مل جاتا ہے مگر درد کی اصل وجہ برقرار رہتی ہے۔ ادویہ کے زیادہ استعمال سے معدے میں تیزابیت بڑھ جاتی ہے جس سے زخم بننے کا خطرہ ہوتا ہے۔ جوڑوں میں انجکشن لگانے سے وقتی طور پر آرام ملتا ہے، کیونکہ تین ماہ کے بعد درد پھر بڑھ جاتا ہے۔ سرجری کے ذریعے مصنوعی گھٹنا لگایا جاتا ہے جو مہنگا ترین علاج اور عام آدمی کی دسترس سے باہر ہے۔
جدید سائنس کہتی ہے کہ جوڑوں کے درد کو رفع کرنے کے لیے حیاتین سے بھرپور پھل کھانے چاہئیں۔ اس لیے آم، چکوترے، پپیتا، سنگترہ، مالٹا اور کینو مثالی پھل ہیں۔ جبکہ ہفتے میں کم از کم دوبار مچھلی ضرور کھائیں۔ جوڑوں کے درد میں مبتلا افراد کثرت سے آڑو کا استعمال کریں تو جوڑوں کا درد بہت حد تک کم ہوجاتا ہے۔ برطانوی تحقیق کاروں کا کہنا ہے کہ بہت زیادہ بروکلی کھانے سے جوڑوں کے درد کے عارضے کو بڑھنے سے روکا اور اس سے بچا بھی جا سکتا ہے۔ بروکلی میں ایک خاص مرکب پایا جاتا ہے جو ہڈی کو نقصان پہنچانے والے انزائم کا راستہ روکتا ہے۔ متوازن غذا اور دودھ کا استعمال بھی جوڑوں کے درد پر قابو پانے میں مددگار ہوتا ہے۔
جوڑوں کا درد چاہے ٹخنوں میں ہو یا کندھوں میں، یا کسی اور جگہ….کام کرنے والے انسان کے لیے بہت مشکل پیدا کردیتا ہے۔ اگر اس درد کے لیے کوئی گھریلو علاج پوچھا جائے تو ہلدی ایک بہترین چیز ہے۔ ہلدی کا ایک چمچ شہد اور دودھ میں شامل کرکے پینے سے جوڑوں کی تکلیف میں آرام ملتا ہے۔ یہ عمل کچھ دنوں تک دن میں دوبار کریں۔
ہم آپ کو اس بیماری کا آزمودہ علاج بتا رہے ہیں، چالیس دن تک مسلسل کریں تو اِن شاء اللہ بہت افاقہ ہوگا۔ اجزاء: سنگھاڑا (پچاس گرام)، چوپ چینی(پچاس گرام)، اسگند ناگوری (پچاس گرام)، سورنجان شیریں (پچاس گرام)۔ ترکیب: تمام دواؤں کا باریک پاؤڈر بنا لیں۔ ایک چائے کا چمچ صبح ناشتے سے پہلے اور ایک چائے کا چمچ سونے سے پہلے سادہ پانی یا دودھ کے ساتھ مسلسل ایک ماہ استعمال کریں۔ آپ پہلے ہفتے سے ہی فرق محسوس کریں گے۔
جوڑوں کے درد سے بچنے کے لیے صحت بخش گھریلو جوس۔ اجزاء: ادرک (ایک چھوٹا ٹکڑا)، ہلدی (ایک تازہ ٹکڑا)، کھیرا (ایک عدد)، گاجر (ایک عدد)، انناس کے قتلے (حسبِ منشاء)۔ طریقہ: ادرک کے ٹکڑے کو جوسر میں ڈال دیں۔ تازہ ہلدی کے ٹکڑے کو بھی جوسر میں ڈال دیں۔ کھیرے کو چھیل کر ٹکڑے کرلیں اور جوسر میں ڈال دیں۔ گاجر کے ٹکڑے کو بھی جوسر میں شامل کریں۔ انناس کے قتلے ڈال کر سب کا جوس بنالیں۔ یہ جوس ایک ہفتے میں چار سے پانچ مرتبہ پئیں، جوڑوں کے درد کے لیے مفید ہے۔
سبز چائے سوزش کو کم کرنے کی خصوصیات رکھتی ہے۔ سنگترے کے رس کا استعمال گٹھیا کے حملے کو روکتا ہے۔ کیلا قدرتی طور پر ہڈیاں مضبوط کرنے کے لیے ان کی مدد کرسکتا ہے۔ سبز چائے اُن علامات کو روکتی ہے جو گٹھیا کے درد کا سبب بنتی ہیں۔ بلوبیری سوجن، سوزش اور درد کو کم کرنے میں مدد دیتا ہے۔
گٹھیا کا گھریلو علاج:
٭ صبح کے وقت ایک چمچ لہسن کا رس اور ایک چمچ شہد یا دیسی گھی ملاکر چالیس دن تک استعمال کریں۔ یہ گٹھیا کے درد کی بڑی مشہور دوا ہے۔
٭گوبھی کا رس لے کر اس میں تھوڑا سا نمک اور پسے ہوئے 2 لونگ ڈال کر استعمال کریں۔
٭امرود کی5۔6 عدد نئی پتیوں کو پیس کر ان میں تھوڑا سا سیاہ نمک ڈال کر روزانہ استعمال کریں۔
٭آم کی گٹھلی کی 100گرام گری کچل کر 250گرام سرسوں کے تیل میں اچھی طرح پکائیں۔ پھر اس تیل کو چھان کر شیشی میں بھر لیں۔ اس تیل کی صبح اور شام سارے جسم پر مالش کریں۔
٭سونٹھ اور گلو کو ہم وزن مقدار میں لے کر موٹا موٹا کوٹ لیں۔ اس میں 2کپ پانی ڈال کر ابلنے کے لیے آگ پر رکھ دیں۔ پانی جب آدھاکپ باقی رہ جائے، تو اسے چھان کر پی لیں۔ یہ کاڑھا تقریباً چالیس دن تک روزانہ کھانا کھانے کے تھوڑی دیر بعد پئیں۔
٭اصلی ہینگ کو پیس کر گھی میں ملا لیں، پھر اس سے جوڑوں پر مالش کریں۔ یہ اعصاب کو مضبوط کرتا ہے اور درد کو کم کرتا ہے۔
٭پیپل کی جڑ کی 10گرام چھال کا کاڑھا بنا لیں، پھر اس میں شہد ڈال کر استعمال کریں۔
٭لہسن کے رس میں کافور یا یوکلپٹس کا تیل ملا کر جوڑوں پر دیر تک مالش کریں۔
٭بانسہ کے پتوں کو گرم کرکے جوڑوں پر سینک کریں۔ یہ گٹھیا کی سوجن اور درد دونوں میں بہت مفید ہے۔
٭اگر گٹھیا کی بیماری ایک دو سال پرانی ہوگئی ہے تو 10گرام پسی ہوئی سونٹھ کو 100گرام پانی میں ابالیں۔ پانی جب چوتھائی حصہ باقی رہ جائے تو اسے نیم گرم کرکے مریض کو پلائیں۔
٭گٹھیا یا کسی دوسری وجہ سے جوڑوں میں درد ہو تو سرسوں کے تیل میں پپرمنٹ کا تیل ملا کر لگائیں۔
٭گٹھیا کی بیماری میں اخروٹ کا تیل جوڑوں پر مَلیں اور اس کا روزانہ استعمال کریں۔
٭کریلے کا رس نکال کر گٹھیا والے حصوں پر لگائیں تو سوجن کم ہوجاتی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ کریلے کے رس میں رائی کا تیل ملا کر مالش کر نے سے کافی فائدہ ملتا ہے۔
٭جاوتری 2گرام اور سونٹھ آدھا چمچ… دونوں ایک ساتھ گرم پانی سے مریض کو دیں۔
٭بنولے کا تیل گٹھیا والی جگہوں پر جوڑو ں پر مَلنے سے بہت فائدہ ہوتا ہے۔
٭آدھا کلو تل کا تیل 10گرام کافور ملا کر شیشی میں بھر لیں اور کارک لگا کر دھوپ میں رکھ دیں۔ جب کافور تیل میں حل ہوجائے، تو گٹھیا کے جوڑوں پر اچھی طرح مالش کریں۔
٭جوڑوں پر ادرک کے رس کو گرم کرکے مَلنے سے بھی کافی فائدہ ہوتا ہے۔
٭ 250 گرام سرسوں کا تیل، 2 گرام اجوائن، 4کلیاں لہسن (کچل لیں)، 2 عدد لونگ کا چورن۔ ان سب کو ملا کر آنچ پر اچھی طرح پکائیں۔ اجوائن، لہسن وغیرہ جب جل کر سیاہ پڑ جائیں تو تیل کو آنچ سے نیچے اتارکر چھان لیں۔ اس تیل کی مالش روزانہ صبح اور شام جوڑوں پر کریں۔
٭ایک چمچ پسی ہوئی سونٹھ اور آدھا چمچ جائفل کا چورن، دونوں کو پیس کر تل کے تیل میں ملا کر جوڑوں پر لگائیں۔
٭گٹھیا کے درد میں نیم کے تیل کی جوڑوں پر مالش کریں اور نیم کے پتوں کو پانی میں ابال کر اس سے غسل کریں۔
٭گٹھیا کے مریض کو ہلدی، شکر اور جوکے آٹے سے تیار لڈو بہت فائدہ پہنچاتے ہیں۔
٭ایک چمچ میتھی کا چورن اور50گرام گڑ کے استعمال سے گٹھیا کے مریض کو بہت فائدہ ہوتا ہے۔
٭گٹھیا کے مریض کو چولائی کی سبزی کھلانی چاہیے۔
٭2کپ پانی میں 25 گرام خشک آنولے اور 50گرام گڑ ملا کر ابالیں۔ پانی جب ایک کپ باقی رہ جائے تو اسے چھان کر پئیں۔
٭تلسی کے پتوں کا رس آدھا چمچ، 4 عدد دانے سیاہ مرچ کے پسے ہوئے، 2 چٹکی سیاہ نمک اور 2چمچ شہد… ان سب کو ملا کر روزانہ چالیس دن تک استعمال کریں۔
٭پیاز کے تیل میں رائی ملا کر ہاتھ، پاؤں وغیرہ کے جوڑوں پر مالش کریں۔
٭لونگ کا تیل سرسوں کے تیل میں ملا کر مالش کریں۔
٭لہسن کی 4 عدد کلیاں دودھ میں ابال کر پئیں۔
آیور ویدک علاج
*اسگند ناگوری2چمچ، سونٹھ ایک چمچ، سیاہ مرچ پاؤ چمچ اور مصری تین ٹکڑے۔ سب کو پیس کر چورن بنا لیں۔ اس کا استعمال نیم گرم پانی سے صبح و شام کریں۔
*پھٹکری 5گرام، سورنجان شیریں15گرام، ببول کا گوند 5گرام اور سیاہ مرچ 10عدد۔ سب کو خشک بھون کر ایک ساتھ پیس کر چورن بنالیں۔ اس میں سے 2 چٹکی چورن دن میں 2 بار لیں۔
*سونٹھ 25گرام، ہرڑ 100گرام، اجمود 15گرام اور سوندھا نمک 10گرام۔ ان سب کو پیس کر چورن بنا لیں۔ اس میں سے2 چٹکی چورن صبح اور شام گرم پانی سے روزانہ استعمال کریں۔
*ریح اور بلغم والے گٹھیا کے لیے سونٹھ 25گرام، پیپل 15گرام، سیاہ مرچ25گرام، لہسن10گرام، سفید زیرہ 20گرام۔ ان سب کو پیس کر چورن بنالیں۔ اس میں 2 چٹکی چورن صبح شہد کے ساتھ استعمال کریں۔
*25گرام سونٹھ، 10گرام سیاہ مرچ، 10گرام لونگ، دھنیے کے دانے 10گرام، اجوائن 10گرام۔ ان سب کو کوٹ پیس کر چورن بنا لیں۔ اس میں5گرام سوندھا نمک ملائیں اور 3گرام چورن صبح اور شام نیم گرم پانی کے ساتھ لیں۔
* جاوتری، جائفل کا چورن دو چٹکی اور اسگند کا چورن 3 چٹکی۔ دونوں کو ملا کر روزانہ صبح کے وقت دودھ کے ساتھ استعمال کریں۔
* سونٹھ 30گرام، سیاہ زیرہ 30گرام، سیاہ مرچ15گرام، پودینہ ست 30گرام۔ ان سب دواؤں کا باریک چورن بنا لیں۔ اس کی 4گرام مقدار دن میں 2بار لیں۔
*اسگند، اسپند، خولنجاں، سورنجاں۔ یہ سب 30-30گرام کی مقدار میں لے کر چورن بنا لیں۔ یہ چورن 4گرام کی مقدار میں دن میں 2 بار استعمال کریں۔