ہارون الرشید کے دربار میں ایک نجومی آیا۔ خلیفہ نے اس سے کہا: بھلا بتائو میری عمر کتنی باقی ہوگی؟ اس نے زائچہ دیکھا اور ستاروں کا حال معلوم کرنے کے بعد بتایا: آپ صرف ایک سال اور جئیں گے۔ خلیفہ کو نجوم کے متعلق چنداں اعتقاد تو نہ تھا، لیکن بہ تقاضائے بشریت گھبرا گیا۔ جعفر برمکی آیا اور اس نے خلیفہ کی گھبراہٹ کی وجہ پوچھی، سن کر دل میں کہنے لگا کہ یہ گھبراہٹ تو کسی طریقے سے دور ہونی چاہیے۔ سوچ کر نجومی سے پوچھنے لگا: تمہارا اپنی عمر کے متعلق کیا اندازہ ہے؟ وہ کہنے لگا: میں ابھی بہت دیر تک زندہ رہوں گا۔ جعفر نے خلیفہ سے اس کے قتل کا حکم صادر کروایا اور اسے پھانسی دے دی گئی۔ اب جعفر نے خلیفہ سے مخاطب ہوکر کہا: ’’اپنی عمر کا تو اسے علم نہیں اور دوسروں کو خوامخواہ پریشان کرتا ہے۔‘‘ خلیفہ کو اب اطمینان ہوگیا۔
(ماہنامہ بیدار ڈائجسٹ۔جون 2004ء)