جماعت اسلامی وسطی پنجاب کا ’’الیکشن کنونشن‘‘

لاہور کی معروف اور مصروف شاہراہ قائد اعظم پر واقع الحمرا کمپلیکس کا سب سے بڑا ہال نمبر ایک کھچا کھچ بھرا ہوا تھا، نشستوں کے علاوہ سیڑھیوں پر بھی بیٹھنے کی جگہ نہیں بچی تھی اور بڑی تعداد باہر لان میں براجمان تھی منتظمین نے یہ صورت حال دیکھ کر سامعین کو وسیع اسٹیج پر موجود خالی جگہ پر بیٹھنے کی دعوت دی۔ ہال کے علاوہ شاہراہ قائد اعظم کے قرب و جوار کے علاقہ میں بھی جماعت اسلامی کے پرچم اور ’’حل صرف جماعت اسلامی‘‘ کے بینر بڑی تعداد میں آویزاں تھے۔ ’’الیکشن کنونشن‘‘ کے عنوان سے یہ تقریب تھی جماعت اسلامی وسطی پنجاب کی تاکہ آئندہ عام انتخابات کے لیے نامزد کئے گئے جماعت کے قومی و صوبائی اسمبلیوں کے امیدواروں کو متعارف کرایا جا سکے تقریب میں بڑی تعداد میں خواتین بھی شریک تھیں جب کہ ملک کے ممتاز اہل علم و فکر، صاحبان صحافت و دانش کو بھی مدعو کیا گیا تھا۔ تلاوت و نعت رسول مقبولؐ کے بعد صوبائی سیاسی کمیٹی کے سیکرٹری وقاص احمد بٹ نے پنجاب کے انتخابی منشور کے نمایاں نکات کی وضاحت کی۔

کنونشن میں جماعت کا پنجابی انتخابی ترانہ ’’حل … صرف جماعت اسلامی‘‘ ریلیز کیا گیا۔ وسطی پنجاب کے ضلعی امراء نے باری باری اپنے اپنے ضلع سے جماعت کے نامزد ارکان قومی و صوبائی اسمبلی کے ناموں کا اعلان کیا۔

امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے اپنے کلیدی صدارتی خطاب میں کہا کہ الیکشن میں تاخیر ہوئی تو جماعت اسلامی مخالفت کرے گی۔ پارلیمنٹ کی مدت میں توسیع کے بیانات دیے جارہے ہیں، بتانا چاہتا ہوں یہ ملک اب کسی کی خواہش پر نہیں، آئین اور جمہور کی مرضی کے مطابق چلے گا۔ 2018 میں سلیکشن ہوئی، اب پی ڈی ایم بھی فکس میچ چاہتی ہے، موجودہ بندوبست 100 فیصد ناکام ہوگیا، یہ لوگ جتنی دیر اقتدار میں رہیں اور جو مرضی کرلیں، عوام کے دل اپنی طرف نہیں موڑ سکتے، اقتدار میں یہ ان کا پہلا موقع نہیں، سبھی نے باریاں لیں، اب عوام اور اس کے حقیقی خدمت گاروں کی باری آئے گی۔ پاکستان جمہوری جدوجہد کے نتیجہ میں معرض وجود میں آیا، یہاں 75 برس بعد بھی لوٹا کریسی چل رہی ہے۔ ایسٹ انڈیا کمپنی سے آزادی کے بعد آئی ایم ایف اور ورلڈ بنک کی غلامی اختیار کرلی گئی۔ ملک اسلام کے نام پر بنا، جماعت اسلامی عوامی جمہوری جدوجہد سے یہاں اسلامی نظام نافذ کرے گی۔ جماعت اسلامی مافیاز کا مقابلہ کرے گی۔امیر جماعت نے کہا کہ ان پر خود کش حملہ کو ایک ماہ کے قریب ہوگیا ہے، ابھی تک دہشت گردی واقعہ کی تحقیقات سے متعلق عوام کو آگاہ نہیں کیا گیا، جہاں ایک سیاسی جماعت کے سربراہ کے ساتھ ایسا ہورہا ہے وہاں عام پاکستانی کی کیا حالت ہوگی۔ بلوچستان بارود کے ڈھیر پر ہے، خیبر پختوانخواہ میں روزانہ لاشیں گررہی ہیں، ملک کا ہر علاقہ کچے کا علاقہ بن چکا ہے۔ عوام کا پیمانہ صبر لبریز ہو گیا ہے، احتساب کے ادارے ناکام، عدالتیں بے بس ہیں۔ پانامہ لیکس کیس میں چار سال بعد شنوائی ہوئی تو سوال مجھ سے ہی پوچھا گیا کہ کہ ان افراد کا کیس لے کر نیب، اینٹی کرپشن کیوں نہیں گئے۔ ملک کو بے دردی سے لوٹنے والوں کا کوئی ادارہ احتساب نہیں کرسکتا، اب صرف عوام کا ادارہ بچا ہے جو ووٹ کی طاقت سے لٹیروں اور ظالموں کا احتساب کرے گا۔ ملک پر مسلط پارٹیاں بری طرح پٹ چکی ہیں، یہ سب عالمی اسٹیبلشمنٹ کے وفادار ہیں جو قرضے لے کر خود کھاگئے اور اپنی جائیدادوں اور دولت میں اضافہ کیا۔ غریب کا بچہ بھوکا سوتا ہے، تین کروڑ بچے سکولوں سے باہر ہیں، سات کروڑ نوجوان بے روزگار ہیں، گیارہ کروڑ لوگ خطِ غربت سے نیچے ہیں، 85 فیصد عوام مضر صحت پانی پینے پر مجبور ہیں،سٹیٹس کو کے علمبرداروں نے پاکستان کا حلیہ بگاڑ دیا۔ سراج الحق نے کہا کہ وزیراعظم نے خود اعتراف کیا کہ بجٹ میں آئی ایم ایف کی تمام شرائط تسلیم کی گئیں، پوچھنا چاہتاہوں کیا یہ ملک استعمار کی غلامی کے لیے آزاد ہوا ہے۔ آج بنگلہ دیش کی شرح نمو، فی کس آمدنی اور برآمدات پاکستان سے کئی گنا زیادہ ہیں، ہمارے یہاں حکمران قرضے لے کر خود کھاتے رہے اور قربانی غریب عوام سے مانگی جاتی ہے، اب غریب قربانی نہیں دیں گے۔ حکمران آج ائر پورٹس کی آؤٹ سورسنگ کررہے ہیں، کل یہ دیگر قومی اداروں کا سودا کریں گے اس کے بعد آئی ایم ایف کے حکم پر ایٹمی اثاثے بھی گروی رکھ سکتے ہیں، انہوں نے معیشت برباد کردی، جنوبی ایشیا میں سب سے غریب ملک پاکستان ہے، گرین پاسپورٹ بدنام کردیا گیا، جماعت اسلامی ملک کو آئی ایم ایف سے نجات دلائے گی۔ 2023 الیکشن کا سال ہے، کارکنان تیاری کریں اور اسلامی نظام کے حق میں رائے عامہ ہموار کریں۔

نائب امیرجماعت اسلامی پاکستان لیاقت بلوچ نے کہاکہ ملک بحرانوں کا شکار ہے۔اسٹیبلشمنٹ کے آلہ کاروں نے پاکستان کو استحکام دینے کی بجاے نفرتیں پیدا کیں۔ پاکستان میںنظریہ ضرورت کے تحت سیاسی جماعتیں بنائی اور ختم کی جاتی ہیں۔ اب عمران خان پراجیکٹ بھی اپنے اختتام کو پہنچ چکا ہے۔ پاکستان کے 24کروڑ عوام صاف شفاف انتخابات چاہتے ہیں ۔ سیاسی بحران کو سیاسی قیادت مذاکرات سے حل کر سکتی ہے ضرورت اس امر کی ہے کہ قومی سیاسی قیادت اپنا مثبت کردار ادا کرے۔ قوم کے پاس جماعت اسلامی کے علاوہ اب کوئی چوائس نہیں۔ جماعت اسلامی نے پنجا ب سمیت پورے پاکستان میں قوم کے سامنے دیانتدارامیدوارپیش کردیے، ہماری پہچان دیانت ہے معاشی بحران کا خاتمہ کرپشن جیسے ناسورکے خاتمے سے مشرو ط ہے مسند اقتدار پر باصلاحیت اور دیانتدار قیادت ہوگی توہمیں آئی ایم ایف سمیت عالمی مالیاتی اداروں سے بھیک مانگنے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔ ملک کوعدم استحکام کاشکارکرنے والے کبھی استحکام نہیں لاسکتے پنجاب کے مردوخواتین اور نوجوان ہمارااثاثہ اورسرمایہ ہیں ان کی قوت سے پنجاب کودوسرے صوبوں کے لیے قابل تقلیدبنائیں گے۔

جماعت اسلامی کے سیکرٹری جنرل امیر العظم نے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میر ے سامنے جماعت اسلامی کی پارلیمانی پارٹی بیٹھی ہوئی ہے ۔اس پارلیمانی پارٹی کی بنیاد ڈاکٹر نذیر احمد شہید کے خون سے پروان چڑھی تھی ۔اس کی بنیادوں میں قاضی حسین احمد صاحب کا پوری امت کے لئے درد جو وہ اپنے دل میں رکھتے تھے وہ بھی جھلکتا ہے۔ سید منور حسن کا اخلاص ، سراج الحق کی درویشی نظر آتی ہے ۔ اس پارٹی کا ایک ایک شخص پوری پوری پارلیمنٹ پر بھاری ہے ۔کامیابی اور ناکامی سے بے پرواہ ہو کر اللہ کی رضا کے لئے آگے بڑھیئے۔

امیر جماعت اسلامی وسطی پنجاب محمد جاوید قصوری نے کہا کہ جماعت اسلامی ملک کو اسلامی پاکستان خوشحال پاکستان دیکھنا چاہتی ہے اس کے لئے ضروری ہے کہ ملک کو آئین و قانون کے مطابق چلایا جائے ۔ بد قسمتی سے پی ڈی ایم کے بعض وزراء کی جانب اس سال اکتوبر میں الیکشن کی تاخیر کے بیانات سامنے آئے ہیں ۔ یوں محسوس ہوتا ہے کہ پی ڈی ایم کی حکومت اکتوبر میں الیکشن نہیں چاہتی بلکہ و ہ عام انتخابات کو اگلے سال تک لے جانا چاہتی ہے۔ انتخابات میں تاخیر پاکستانی جمہوریت کے لیے تباہ کن ثابت ہوسکتی ہے۔ جس کو کسی صورت میں بھی برداشت نہیں کیا جا ئے گا ۔