پیپلز پارٹی کی جاگیردارانہ ذہنیت کے خلاف سراج الحق کی قیادت میں تحفظ کراچی مارچ

میئر کا انتخاب، حکومتی و ریاستی تشدد اور پیپلزپارٹی کے غیر جمہوری ہتھکنڈے، کراچی کے مینڈیٹ پر قبضہ کی سازش

پیپلز پارٹی کسی طور پر کراچی کے لوگوں کا مینڈیٹ تسلیم کرنے کو تیار نہیں ہے، جب کہ اس ریاستی دہشت گردی کے خلاف جماعت اسلامی کی مزاحمت جاری ہے۔ اسی ضمن میں جماعت اسلامی کراچی کے تحت سندھ حکومت اور پیپلزپارٹی کی جانب سے کراچی کے مینڈیٹ پر قبضہ کرنے، غیر جمہوری و غیر آئینی ہتھکنڈوں، الیکشن کمیشن کو یرغمال بنانے اور کراچی دشمن رویّے و طرزعمل کے خلاف اتوار کو شاہراہ قائدین پر ہونے والے عظیم الشان اور تاریخی ”تحفظِ کراچی مارچ“ میں سخت گرمی کے باوجود شہر بھر کے مرد و خواتین، نوجوان، بچے، بزرگ، تمام طبقات اور زبانیں بولنے والے، مختلف شعبہ ہائے زندگی اور مکاتب فکر سے وابستہ افراد بڑی تعداد میں شریک ہوئے۔ منتظمین کی جانب سے شہریوں کی بڑی تعداد کی شرکت کے پیش نظر بڑے پیمانے پر انتظامات کیے گئے تھے۔ مارچ کا باقاعدہ آغاز قاری منصور کی تلاوتِ کلام پاک سے ہوا۔ امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق خصوصی طور پر مارچ میں شرکت کے لیے کراچی پہنچے تھے۔ انہوں نے ”تحفظ کراچی مارچ“ سے اپنے کلیدی خطاب میں کہا:

”15جون کو جماعت اسلامی کا میئر ضرور کامیاب ہوگا، ہم واضح کردینا چاہتے ہیں کہ اگر کراچی کے عوام کے مینڈیٹ پر قبضہ کیا گیا تو پورا ملک اہلِ کراچی کی پشت پر ہوگا۔ ہم بتادینا چاہتے ہیں کہ وہ بیلٹ باکس کی چوری تو کرسکتے ہیں لیکن عوام کی رائے تبدیل نہیں کرسکتے۔ آصف علی زرداری کا دعویٰ ہے کہ وہ جمہوریت پر یقین رکھتے ہیں، ہم آصف علی زرداری سے توقع رکھتے ہیں کہ سندھ کے آر اوز اور الیکشن کمیشن کو جتنا استعمال کرسکتے تھے، کرلیا، لیکن اب کراچی میں عوامی مینڈیٹ کو تسلیم کریں گے۔ آصف علی زرداری سندھ حکومت سے کہیں کہ وہ کراچی میں جماعت اسلامی کے مینڈیٹ کو تسلیم کرے اور میئر کے انتخابات میں غیر جمہوری رویّے کو ترک کرے۔ جماعت اسلامی اور پی ٹی آئی نے کراچی سے 9 لاکھ ووٹ لیے ہیں جبکہ پیپلز پارٹی نے 3لاکھ، اس لیے کراچی کے عوام کے مینڈیٹ کو تسلیم نہ کرنا جمہوریت کے خلاف ہے۔ کراچی میں پی ٹی آئی کے چیئرمینوں اور منتخب نمائندوں کی گرفتاری، پولیس کے ہاتھوں اغوا اور جھوٹے مقدمات کی شدید مذمت کرتے ہیں، یہ صرف منتخب نمائندوں کی گرفتاری اور اغوا نہیں بلکہ پورے کراچی کے مینڈیٹ اور جمہورت کا اغوا ہے۔ آج کراچی میں مقابلہ پیپلز پارٹی اور جماعت اسلامی کے درمیان نہیں بلکہ پیپلز پارٹی اور عوام کے درمیان ہے، جماعت اسلامی کا میئر ہی کراچی کو تعمیر و ترقی کی راہ پر ڈالے گا کیونکہ جماعت اسلامی کی قیادت اہل اور دیانت دار قیادت ہے، عوام نے جب بھی اعتماد کیا ہے ہم نے عوام کو مایوس نہیں کیا ہے۔ عبدالستار افغانی کے دور میں، نعمت اللہ خان ایڈووکیٹ کے دور میں کراچی میں، اور جب صوبہ خیبر پختون خوا میں موقع ملا تو ہم نے وہاں بھی عوام کی مثالی خدمت کی ہے۔ کراچی میں جماعت اسلامی کا میئر اپنے اختیارات و وسائل صرف اور صرف کراچی کے عوام کی فلاح و بہبود اور مسائل کے حل کے لیے استعمال کرے گا۔ جماعت اسلامی کا میئر آئے گا تو بلاتفریقِ رنگ و نسل سب کو ساتھ لے کر چلے گا۔ ہم کراچی کو بھی استنبول کی طرح عالم اسلام کا ترقی یافتہ شہر بنائیں گے۔ ہم ایک آزاد، خوشحال اور اسلامی پاکستان بنانا چاہتے ہیں۔ ملک میں قومی اور جمہوری حکومتیں رہیں لیکن کسی نے بھی پاکستان کے عوام کے مسائل حل نہیں کیے، عوام ہر حکومت کے دور میں پریشان رہے۔ کراچی پورے ملک کی ماں ہے، اگر کراچی ترقی کرے گا تو ملک ترقی کرے گا، کراچی کے عوام اور تاجر خوشحال ہوں گے تو پورا ملک خوشحال ہوگا۔ بدقسمتی سے کراچی پر حکمرانی کرنے والوں نے کراچی کو تباہ و برباد کیا۔“

امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمٰن نے اس اہم مارچ سے خطاب میں کہا کہ: 15جون کو جماعت اسلامی اور پی ٹی آئی کی واضح اکثریت سے ہمارا میئر ہر صورت میں بنے گا، سندھ حکومت اور پیپلز پارٹی کو عوام کے مینڈیٹ پر قبضہ نہیں کرنے دیں گے، عوامی مینڈیٹ پر شب خون مارنے والوں کا ناطقہ بند کردیں گے۔ پی ٹی آئی والوں کو میئر کے انتخابات میں حصہ لینے سے روکنے کی کوشش کی جارہی ہے، گرفتاریاں کی جارہی ہیں، حکومتی جبر و تشدد اور غیر جمہوری ہتھکنڈوں سے اس واضح فتح اور کامیابی کو روکنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ پیپلز پارٹی والے پہلے بھی لوگوں کو اغوا کرتے تھے اور انتخابات میں حصہ لینے سے روکتے تھے، لاڑکانہ سے مولانا جان محمد عباسی کو اغوا کیا گیا، اور آج بھی لوگوں کو اغوا اور لاپتا کیا جارہا ہے۔ آج پورا ملک اہلِ کراچی کے ساتھ ہے اور سندھ حکومت اور پیپلز پارٹی کی فسطائیت کے خلاف پورے ملک میں احتجاج کیا جارہا ہے۔ کراچی کے مینڈیٹ پر وڈیرے اور جاگیردار قبضہ کرنا چاہتے ہیں اور کراچی کو بھی وڈیروں اور جاگیرداروں کی اوطاق بنانا چاہتے ہیں۔ پیپلز پارٹی نے پہلے پوری کوشش کی کہ کسی طرح بلدیاتی انتخابات نہ ہوں لیکن جماعت اسلامی تعاقب کرتی رہی اور پیپلز پارٹی کی حکومت انتخابات کرانے پر مجبور ہوئی، اور 15جنوری کو جب کراچی کے عوام نے پیپلز پارٹی کو مسترد کردیا اور ان کو اندازہ ہوگیا کہ جماعت اسلامی جیت رہی ہے تو پھر آر اوز اور ڈی آر اوز کے ذریعے نتائج تبدیل کیے گئے اور پھر دوبارہ گنتی کے نام پر ہماری جیتی ہوئی سیٹیں چھین لی گئیں۔ الیکشن کمیشن پیپلز پارٹی کا آلہ کار بنارہا اور کسی نہ کسی طرح پیپلز پارٹی نے اپنی سیٹیں بڑھا دیں، اس طرح پیپلز پارٹی عوامی مینڈیٹ چوری اور کراچی پر قبضہ کرنے والی پارٹی ہے، وہ کس طرح کہہ رہی ہے کہ 155والے جیت جائیں گے اور 193والے ہار جائیں گے؟ جماعت اسلامی عوامی مینڈیٹ پر کسی صورت ڈاکا ڈالنے نہیں دے گی، اہلِ کراچی بھی عوامی مینڈیٹ چوروں کا تعاقب کرتے رہیں گے۔ پیپلز پارٹی ملک ٹوٹنا گوارا کرلیتی ہے لیکن عوامی مینٖڈیٹ تسلیم نہیں کرتی، اس نے 1970ء میں بھی عوام کا مینڈیٹ تسلیم نہیں کیا اور کہا کہ مشرقی پاکستان جانے والوں کی ٹانگیں توڑ دی جائیں گی اور بالآخر ملک ٹوٹ گیا۔ پیپلز پارٹی نے ہی ایوب خان کا ساتھ دیا تھا اور مادرِ ملت محترمہ فاطمہ جناح کو ہروایا تھا۔“

جماعت اسلامی پاکستان کے سیکریٹری جنرل امیر العظیم بھی خصوصی طور پر پروگرام میں شریک ہوئے اور انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ ”حافظ نعیم الرحمٰن صرف کراچی نہیں پورے ملک کے عوام کی آنکھوں کا تارا ہیں، کراچی سے پشاور تک حافظ نعیم الرحمٰن کی حمایت کرنے والے موجود ہیں۔ آصف علی زرداری بھی سن لیں، حافظ نعیم الرحمٰن کک بیک اور کرپشن کرنے والا نہیں بلکہ ایک دیانت دار اور عوام کی خدمت کرنے والا عوام کا حقیقی نمائندہ ہے۔ پیپلز پارٹی اپنی غیر جمہوری روش اور فسطائیت کو ترک کرکے کراچی میں جماعت اسلامی کے مینڈیٹ کو تسلیم کرے۔“

امیر جماعت اسلامی صوبہ سندھ محمد حسین محنتی نے کہا کہ ”پاکستان ایک مقصد کے تحت اور اسلام کے عادلانہ نظام کے قیام کے لیے حاصل کیا گیا تھا، جماعت اسلامی ملک میں اسی نظام کے قیام کی جدوجہد کررہی ہے۔ کراچی میں جماعت اسلامی کو جب بھی موقع ملا اس نے عوام کی خدمت کی ہے، عبدالستار افغانی اور نعمت اللہ خان ایڈووکیٹ نے اپنے ادوار میں کراچی کے لیے مثالی خدمات انجام دیں۔ 15جنوری کو بلدیاتی انتخابات میں جماعت اسلامی نے شاندار کامیابی حاصل کی لیکن الیکشن کمیشن اور سندھ حکومت کی ملی بھگت اور سازش سے کراچی میں جماعت اسلامی کے مینڈیٹ کو کم کرنے کی کوشش کی گئی۔ لیکن اب وہ کچھ بھی کرلے، فتح کراچی کے عوام کی ہوگی اور جماعت اسلامی کا میئر ہی کراچی کی ایک بار پھر بھرپور خدمت کرے گا۔ پیپلز پارٹی 15 سال سے سندھ میں مسلسل حکومت کررہی ہے، اس نے نہ صرف کراچی بلکہ اندرونِ سندھ کے عوام کے لیے بھی عملاً کچھ نہیں کیا اور پورے سندھ کو تباہ و برباد کردیا۔ آج پورے سندھ کے عوام اہلِ کراچی کے ساتھ ہیں اور کراچی کے مینڈیٹ پر قبضہ کرنے والوں کو مسترد کرتے ہیں۔“

”نائب امیر جماعت اسلامی کراچی ڈاکٹر اسامہ رضی نے اپنے خطاب میں کہا کہ ”اہلِ کراچی اپنے جمہوری حق کے دفاع کے لیے نکلے ہیں، سندھ حکومت اور پیپلز پارٹی اہلِ کراچی کے مینڈیٹ پر قبضہ کرنا چاہتی ہیں۔ کراچی کے مظلوم اپنے حق کی خاطر آج سڑکوں پر نکلے ہیں، آج کا عظیم الشان احتجاج کراچی کے عوام کی توانا آواز بن کر سامنے آیا ہے، حافظ نعیم الرحمٰن کراچی کے میئر منتخب ہونے جارہے ہیں لیکن سندھ حکومت اور پیپلز پارٹی عوام کی اس رائے اور مینڈیٹ پر شب خون مار رہی ہیں اور کراچی پر بھی وڈیرہ شاہی اور جاگیردارانہ نظام اور سوچ مسلط کرنا چاہتی ہیں۔“

جے آئی یوتھ کراچی کے صدر ہاشم یوسف ابدالی نے کہا کہ ”جماعت اسلامی کے لوگ پیپلزپارٹی کے لیے لوہے کے چنے ثابت ہوں گے۔ پیپلزپارٹی جتنا چاہے فسطائیت کا مظاہرہ کرلے، فتح جماعت اسلامی ہی کی ہوگی۔ جماعت اسلامی 15 جون کو فتح سے ہمکنار ہوگی اور اِن شاء اللہ مزارِ قائد پر فتح کا جشن منائیں گے۔“

مارچ کی کوریج کے لیے قومی وبین الاقوامی پرنٹ و الیکٹرانک میڈیا اور نیوز ایجنسیوں کے نمائندے، فوٹو گرافروں اور کیمرہ مینوں کی بڑی تعداد اور DSNG گاڑیاں موجود تھیں۔ صحافیوں کے لیے پریس گیلری بنائی گئی تھی۔ مارچ میں جماعت اسلامی منارٹی ونگ کراچی کے صدر یونس سوہن ایڈووکیٹ کی قیادت میں اقلیتی برادری کے ایک بڑے وفد نے بھی شرکت کی۔