گزشتہ دنوں جماعتِ اسلامی خیبر پختون خوا کے زیر اہتمام نشتر ہال پشاور میں انتخابات 2023ء کنونشن کا انعقاد کیا گیا جس کے مہمانِ خصوصی جماعت اسلامی پاکستان کے مرکزی امیر سراج الحق تھے، جب کہ اس کنونشن سے نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان لیاقت بلوچ، صوبائی امیر پروفیسر محمد ابراہیم خان، صوبائی جنرل سیکرٹری عبدالواسع، نائب امیر صوبہ وصدر سیاسی و انتخابی کمیٹی خیبر پختون خوا عنایت اللہ خان، اور پلڈاٹ کے سربراہ احمد بلال محبوب نے بھی خطاب کیا۔ واضح رہے کہ جماعت اسلامی خیبر پختون خوا نے عام انتخابات سے قبل صوبے کے زیرانتظام تقریباً40 محکموں اور خودمختیار اداروں کے حوالے سے ورکنگ پیپرز کی ڈرافٹنگ کا کام مکمل کرلیا ہے، جبکہ وفاق کے زیر انتظام محکموں سے متعلق صوبے کے حقوق کے حصول کے لیے انتخابی منشور میں جامع روٹ میپ دیا گیا ہے، اس سلسلے میں امیر جماعت اسلامی خیبر پختون خوا پروفیسر محمد ابراہیم خان کی خصوصی ہدایت پر سابق سینئر صوبائی وزیر عنایت اللہ، صوبائی جنرل سیکرٹری عبدالواسع اور جماعت اسلامی یوتھ کے صوبائی صدر میاں صہیب الدین کاکاخیل کی زیر نگرانی مختلف محکموں کے ماہرین پر مشتمل ورکنگ گروپس نے تمام محکموں کے حوالے سے ورکنگ پیپر کی ابتدائی ڈرافٹنگ کو حتمی شکل دے دی ہے۔ اس سلسلے میں امیر جماعت اسلامی خیبر پختون خوا پروفیسر محمد ابراہیم خان نے گزشتہ دنوں نشتر ہال پشاور میں صوبہ بھر سے جماعت اسلامی کے نامزد امیدوارانِ قومی وصوبائی اسمبلی کے انتخابی کنونشن کے موقع پر اعلان کیا کہ عام انتخابات کی تیاریوں کے سلسلے میں جماعت اسلامی نے اپنی تیاریاں مکمل کرلی ہیں اور اگست میں موجودہ حکومت کا دورانیہ مکمل ہونے کے بعد عام انتخابات کے ساتھ ہی جماعت اسلامی خیبر پختون خوا میں اپنی شیڈوکابینہ کا اعلان بھی کردے گی۔
انتخابی منشور میں صحت، تعلیم، ہنگامی حالات اور قدرتی آفات، زراعت و لائیواسٹاک، توانائی، معدنیات، سماجی خدمات اور فوری انصاف کے ساتھ ساتھ میرٹ کی بالادستی و احتساب اور مالی خودانحصاری پر بھرپور توجہ دی گئی ہے، جبکہ وفاق کے ذمے صوبے کے واجب الادا بقایا جات کے حصول، گورننس و اصلاحات کے ساتھ ساتھ خواتین کے جائز حقوق کے حصول کے لیے سنجیدہ اور عملی کوششیں بھی منشور کا حصہ ہیں۔ اس وقت جماعت اسلامی کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ اس نے سب سے پہلے صوبائی سطح پر اپنا انتخابی منشور پیش کردیا ہے، جبکہ صوبہ بھر میں عام انتخابات کے تناظر میں قومی وصوبائی اسمبلیوں کے امیدواروں کی نامزدگیوں کا 60 فیصد سے زائد کام بھی مکمل کرلیا گیا ہے۔ عنایت اللہ خان نے کنونشن سے اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان میں سیاسی جماعتوں اور حکومتوں کی کارکردگی جانچنے کے لیے عوامی سرویز کا انعقاد کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ساڑھے 12 کروڑ ووٹروں میں 18 سے 40 سال کے درمیان عمر والے ووٹروں کی تعداد 47 فیصد ہے اور یہی وہ ایج گروپ ہے جو آنے والے عام انتخابات میں پاکستان کی مستقبل کی سمت کا تعین کرے گا، جماعت اسلامی پہلی سیاسی جماعت ہے جس نے سب سے پہلے صوبے کی سطح پر اپنا انتخابی منشور پیش کردیا ہے اور خوش آئند بات یہ ہے کہ اس میں نہ صرف نوجوانوں پر فوکس کیا گیا ہے بلکہ بڑی تعداد میں نوجوانوں کو آگے لانے کے لیے انتخابات میں امیدوار کے طور پر ٹکٹ بھی جاری کیے گئے ہیں، کیونکہ نوجوانوں سے ہی اس ملک اور قوم کا مستقبل وابستہ ہے، اور جماعت اسلامی نے ملک میں جاری عدم استحکام اور غیر یقینی صورت حال میں نہ صرف اپنے ورکرز کو ایک بہتر سرگرمی فراہم کی بلکہ دیگر سیاسی جماعتوں کے لیے بھی ایک مثال قائم کردی ہے کہ وہ بھی نئے انتخابات کی تیاریوں پر توجہ مرکوز کریں۔
یہ بات قابلِ غور ہے کہ اِس وقت جب پورا ملک بالعموم اور خیبر پختون خوا حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان 9مئی کے واقعات کے تناظر میں سیاسی محاذ آرائی کا میدان بنے ہوئے ہیں ایسے میں پشاور سے گوادر اور کراچی تک اگر کوئی جماعت مثبت انداز میں قوم کی راہنمائی کا فریضہ انجام دیتے ہوئے قومی ایشوز کو موضوعِ بحث بنائے ہوئے ہے تو وہ جماعت اسلامی ہے جس کے امیر سراج الحق ملک کے طول وعرض میں انتہائی متحرک نظر آتے ہیں۔ پشاور میں گزشتہ دنوں منعقد ہونے والا انتخابات 2023ء کنونشن بھی جماعت اسلامی کی ملک گیر سرگرمیوں کی ایک اہم کڑی تھی۔ یہ بات لائقِ توجہ ہے کہ خیبر پختون خوا میں جماعت اسلامی نے قومی اسمبلی کی 45 میں سے35نشستوں پر اپنے امیدواروں کو حتمی شکل دے دی ہے، جب کہ صوبائی اسمبلی کی115نشستوں میں سے تقریباً 85 نشستوں پر جماعت اپنے امیدواروں کا اعلان کرچکی ہے جسے صوبے کی سیاست اور آئندہ عام انتخابات کے تناظر میں جماعت اسلامی کی سنجیدگی کا مظہر اور قوم کے سامنے خود کو ایک متبادل سیاسی قوت کے طور پر پیش کرنے کی حکمت عملی کا عملی اظہار قرار دیا جارہا ہے۔
دریں اثناء نائب امیر جماعتِ اسلامی پاکستان، مجلسِ قائمہ سیاسی، انتخابی، قومی امور کے صدر لیاقت بلوچ نے کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ، عدلیہ اور اسٹیبلشمنٹ آئین، قانون، اصول و انصاف کی پاس داری کے بجائے جیسے کو تیسا کی بدنما روِش کو اختیار کیے ہوئے ہیں۔ ریاستی ادارے باہم دست و گریباں ہیں جس کا سب سے بڑا نقصان پاکستان اور عوام کو ہے۔ عوام مہنگائی، بے روزگاری، افراطِ زر، رشوت، کرپشن اور میرٹ کی پامالی کی چکی میں پس رہے ہیں لیکن قومی قیادت کو اپنے مفادات عزیز ہیں۔ عوام کو اذیت کے جہنم کا ایندھن بنادیا گیا ہے۔ 75 سال سے مسلسل غلطیوں نے سیاسی قیادت، مقتدر ریاستی اداروں، اعلیٰ عدلیہ اور سول بیوروکریسی کو ننگا کردیا ہے۔ عوام کے اندر شدتِ انتقام اور خوفناک ردعمل کا زہر بھردیا گیا ہے۔ معاشی بدحالی، ناانصافی، کرپشن اور مفاد پرستی 25 کروڑ عوام پر مسلط کردی گئی ہے۔ جماعت اسلامی کا عزم ہے کہ ہم اللہ کی مدد اور عوام کی طاقت سے حالات بدلیں گے اور پاکستان میں بابرکت اسلامی انقلاب لائیں گے۔ لیاقت بلوچ نے کہا کہ 25 مئی یومِ تکریمِ شہدا پر پوری قوم متفق ہے۔ افواجِ پاکستان اور سول سیکورٹی فورسز کے افسران، اور جوانوں کی شہادتیں ملک و ملّت کا فخر اور لائقِ تعظیم و تشکر ہیں۔ 9 مئی کے بدنما ہولناک واقعات نے شہدا کے خاندانوں کے دل دُکھا دیے۔ شہدا کی عظمت کے تحفظ کے لیے قومی وحدت ناگزیر ہے۔ افواجِ پاکستان کی پشت پر عوامی تائید اور محبت ہی مضبوط دفاع کی ضامن ہے۔ شہدا کی تکریم کا دن منانا بھی ضروری ہے لیکن تمام اسٹیک ہولڈرز کو جذبات کی شدت اور ردعمل کے ہولناک نتائج پر بھی گہرا غور و فکر کرنا چاہیے۔ لیاقت بلوچ نے کہا کہ آئین کی پاسداری، پارلیمنٹ، افواجِ پاکستان، اعلیٰ عدلیہ اور انتظامی اداروں کے آئینی دائروں کی پابندی اور عوامی اعتماد کی بحالی اور بے یقینی کے خاتمے کے لیے 2023ء کے انتخابات کو یقینی بنایا جائے۔ شفاف اور غیر جانب دارانہ انتخابات ہی جاری سیاسی بحران کا حل ہیں۔ یومِ آزادی 14 اگست کو شفاف و غیر جانب دارانہ انتخابات سے نئے سفر کا آغاز کیا جائے۔
امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ پر حیرانی ہے، اس نے ماضی سے کچھ نہیں سیکھا، پی ٹی آئی جیسی جماعت بنائی جس میں ٹرک، ٹریکٹر، ہیلی کاپٹر، موٹر سائیکل، گاڑی ہر قسم کے پرزے ڈالے، میرا مشورہ ہے کہ تمام سیاسی جماعتیں مل کر مذاکرات کریں اور 14 اگست 2023ء کو نئے الیکشن کا اعلان کیا جائے۔ سراج الحق نے کہا کہ حکمرانوں نے ماضی سے کچھ نہ سیکھا، ملک اداروں کے ٹکراؤ اور معیشت کی ناکامی سے دوچار ہے۔ سراج الحق کا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی کے کسی لیڈرکا نام توشہ خانہ اور پاناما میں نہیں، ملک میں کرپشن فری جماعت اسلامی ہے۔ پی ڈی ایم، پی ٹی آئی، پی پی پی ملک نہیں چلا سکتے، جماعت اسلامی آئی ایم ایف سے نجات دلا سکتی ہے۔ سراج الحق نے مزید کہا کہ اسٹیبلشمنٹ نے 13 لاشوں کو پی ڈی ایم کی صورت میں کندھوں پر اٹھا لیا ہے، پی ڈی ایم کو اسٹیبلشمنٹ نے مصنوعی آکسیجن پر رکھا ہے۔ اسٹیبلشمنٹ نے پی ٹی آئی کو کندھوں پر اٹھایا لیکن کچھ حاصل نہ ہوا۔ اسٹیبلشمنٹ کی سپورٹ پر خاندانوں کی سیاست پروان چڑھ رہی ہے۔ جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے کہا کہ پی ٹی آئی کے 10 سالہ دورِ اقتدار میں خیبر پختون خوا میں پھیلائی جانے والی بدانتظامی کا سلسلہ ابھی تک جاری ہے، اس دور میں صوبہ ایک ہزار ارب روپے کا مقروض ہوچکا ہے اور حال یہ ہے کہ حکومت کے پاس سرکاری ملازمین کی تنخواہوں کے لیے بھی پیسے موجود نہیں۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت نے قبائلی علاقوں کو ضم کرتے وقت 10 سال میں علاقہ کی ترقی کے لیے ایک ہزار ارب روپے دینے کا وعدہ کیا تھا، لیکن یہ دعویٰ جھوٹ کا پلندہ ثابت ہوا ہے۔ وسائل اور 19 قسم کی معدنیات سے مالامال صوبے کے عوام غربت اور مہنگائی کی چکی میں پس رہے ہیں، نوجوان بے روزگار ہیں، اور سب سے بڑھ کر بدامنی اور خوف ہے۔ انہوں نے کہا کہ خیبر پختون خوا نے ہمیشہ پاکستان کے لیے قربانیاں دی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت صرف جماعت اسلامی ہی واحد جماعت ہے جو حقیقی تبدیلی لاسکتی ہے۔ پی ڈی ایم، پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی تینوں پارٹیاں ناکام ہوچکی ہیں، ان تینوں کا تجربہ امریکہ سے ڈکٹیشن لینے کا ہے، 10 اپریل2022ء کے بعد اسٹیبلشمنٹ نے ایک پارٹی کا بوجھ اتار کر 13 پارٹیوں کا بوجھ ملک پر ڈال دیا ہے، پتا نہیں کتنی دیر تک مصنوعی آکسیجن سے ملک کا نظام چلایا جائے گا! سیاسی جماعتیں ہوش کے ناخن لیں، انہوں نے جو راستہ اپنایا ہے اس سے صاف ظاہر ہے کہ ماضی سے کوئی سبق نہیں سیکھا گیا۔