عیب

شام کا ایک درویش کپڑا بُن کر روزی کماتا تھا۔ ایک مرتبہ اس نے ایک امیر کی فرمائش پر بڑی محنت سے ایک تھان تیار کیا۔ وہ لینے آیا تو یہ کہہ کر لوٹا دیا کہ اس میں فلاں عیب ہے۔ درویش سر آسمان کی طرف اٹھا کر بولا: ’’اے رب میں نے یہ کپڑا بڑی محنت سے تیار کیا تھا لیکن اس میں ایک ایسا عیب نکل آیا جو میری نظروں سے نہاں تھا۔ میں گزشتہ ساٹھ برس سے تیرے احکام کی تعمیل کررہا ہوں اور اعمال پر مطمئن ہوں لیکن اگر کل تُو نے اس امیر کی طرح کوئی ایسا عیب پکڑلیا جو آج میری نظروں سے نہاں ہے اور میرے اعمال کو مسترد کردیا تو میں کہاں جائوں گا؟‘‘
(ماہنامہ چشم بیدار۔ جولائی 2018ء)