نسائیت، جدیدیت اور مسلم عورت

’’نسائیت، جدیدیت اور مسلم عورت‘‘ میں مسلم خواتین پر اعتراض سے متعلق اسلام پر تنقید کرنے والوں کے کام اور عنوانات کو زیر بحث لایا گیا ہے۔ اس کتاب میں نوآبادیات کے اُن رویوں کو بھی بے نقاب کیا گیا ہے جو آج مسلم عورت پر حملوں کی وجہ بنے ہوئے ہیں۔ مسلم عورت نے جس انداز سے ان تنقیدات کو سمجھا اور اپنے کردار کا تحفظ و دفاع کیا ہے، اس پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے۔ یہ کتاب مسلم عورت کے مجوزہ، مروجہ اور لامحدود کرداروں کا معروضی جائزہ ہے۔ مسلم عورت کا کردار لامحدود اس لیے ہے کہ اسی نکتے پر مباحث نے عملی طور پر عورت کو بہت حد تک محدود کردیا ہے۔ وہ ان مباحث میں ایسے حوالوں سے پیش کی جارہی ہے جو اس کی نسوانیت کے جملہ مطالبات میں سے بھی نہیں ہیں۔ اسے زندگی کے دو خانوں میں تقسیم ہونا ہے یا نہیں، ایک عملی زندگی اور دوسری خانگی زندگی کا خانہ ہے۔ ان خانوں میں بٹ کر اسے صنفی مساوات، معاشی خوداختیاری، حاکمیت، معاشرتی فعالیت اور خانگی اہمیت کے اہم اور نازک عنوانات سے خود کو کس طرح متعارف کرانا یا ان کے تحت فعال ہونا ہے، یہ بہت اہم اور زندہ امور ہیں۔
مغرب اور اس کے زیر اثر یا تربیت کردہ اہلِ فکر و دانش نے معروضیت کی بات کرکے ہمیشہ موضوعیت ہی اختیار کی ہے۔ متعین الزامات سے مسلم عورت کو مخاطب کیا ہے۔مرزا محمد الیاس نے نہایت عرق ریزی سے پورے حوالوں کے ساتھ کتاب تحریر کی ہے۔ انگریزی حوالے کے ساتھ ساتھ اردو زبان میں ترجمہ کرکے ان کی افادیت دوچند کردی گئی ہے۔