بچوں کو مضبوط بنائیں

بچوں کو خوب کھیلنے بھی دیں ایسے ماحول میں جس میں خرابی نہ ہو، تاکہ ان کا جسم ان خراب کیمیائی مادوں کو خارج کرسکے۔ بچوں کو پارک لے جائیں، ہوا میں، کھلے ماحول میں بھاگنے دوڑنے دیں، مگر یہ خیال رہے کہ اس کے بعد ہاتھوں کو اچھی طرح صاف کروا دیں

”تم اتنی طاقتور کیسے ہو؟“ …”کیونکہ میرے دانت ہیں مضبوط“۔
یہ اشتہار تو آپ نے دیکھا ہوگا۔

ایک بچی بتاتی ہے اس کے دانت مضبوط ہیں، وہ ان سے اچھی طرح چبا کر کھاتی ہے اور غذا اس کے جسم کا حصہ بن کر اس کو مضبوط بنا رہی ہے۔

”تم مضبوط ہو“۔ یہ دوسرا اشتہار ہے۔ ایک ماں اپنی بیٹی کو سمجھا رہی ہے، اس کو مضبوط رہنے کا گر سکھا رہی ہے۔

اپنے آس پاس دیکھیں، مختلف لوگ مختلف طریقوں سے جسمانی، روحانی، سماجی مضبوطی کی بات کرتے نظر آئیں گے، ترکیبیں بتائیں گے، اپنے تجربات بیان کریں گے۔

ہم سب چاہتے ہیں ہمارے بچے، جاننے والے، احباب، یار دوست مضبوط ہوں، ان کو کبھی کوئی مشکل نہ پڑے، بیمار نہ ہوں، پریشان نہ ہوں۔

خواہش تو بہت اچھی ہے، کوشش بھی لوگ بہت کرتے ہیں، مگر مسائل بڑھ رہے ہیں، مشکلات میں اضافہ ہی دیکھنے کو ملتا ہے۔

روز بچوں کے ڈاکٹروں سے یہ فرمائش ہوتی ہے ”کوئی ٹانک، کوئی دوا بتا دیں“۔
”آخر ہم کریں کیا ڈاکٹر صاحب! بس بچے ٹھیک رہیں، ان کی قوتِ مدافعت (Immunity) کیسے بہتر ہو۔

قوتِ مدافعت یعنی Immune system ہر انسان کو ملا ہوا قدرت کا وہ تحفہ ہے جو اس کو بیرونی حملہ آور جراثیم سے بچانے کے لیے اس کی ماں کے پیٹ سے رب مہربان عطا کرتے ہیں۔ ماں مضبوط ہوگی یعنی صحت مند ہوگی تو اس کا آنے والا بچہ بھی دنیا میں بہتر انداز میں صحت کے ساتھ آئے گا۔

اب وہ جب دنیا میں آ گیا تو اس کے پاس جراثیم سے لڑنے کی کچھ صلاحیت تو موجود ہے، اور اسی صلاحیت کو بڑھانے، فروغ دینے اور بہتر بنانے کی ساری بات ہے، اسی صلاحیت کو مائیں چاہتی ہیں کسی ترکیب سے، ٹانک سے ایسا کردیا جائے کہ ان کا بچہ محفوظ ہوجائے۔ مگر یہ کام چٹکی بجاتے ہی ہونے والا نہیں، مستقل کوشش کرنا پڑے گی۔

ماں شروع کے مہینوں میں جب بچے کو اپنا دودھ پلاتی ہے تو دودھ کے ذریعے وہ قوت، اینٹی باڈیز فراہم کررہی ہوتی ہے جس کی بچے کو ضرورت ہے۔ اس لیے ماں کا دودھ وہ پہلا ذریعہ ہے جو Immunity کو بہتر بناتا ہے، ابتدائی 6 مہینے اس سلسلے میں بہت اہم ہیں۔ ماں کی غذا بھرپور، متوازن، اور اچھی ہوگی تو بچے کو دودھ بھی بہتر ملے گا۔

ابتدائی 6 مہینوں کے بعد جب آپ اس کو کچھ ٹھوس غذا بھی کھلانا شروع کرتے ہیں تو پھر ماں کے دودھ کے علاوہ دیگر غذاؤں کے ذریعے بھی آپ اس کو بہتر غذائیت دینا شروع کرتے ہیں۔

قوتِ مدافعت میں غذا کا حصہ خاصا اہم ہے، ساتھ ساتھ دیگر چیزیں جیسے بہتر نیند، ورزش، ویکسین، ماحول وغیرہ جن پر ہم غذا کے بعد بات کریں گے۔

بچے کی غذا میں شروع ہی سے مختلف غذائیٔں شامل کریں تاکہ متوازن غذا مل سکے۔ لیکن اس میں ایک بات کا خیال رہے کہ آپ ابھی بچے پر ماں کے دودھ سے ہٹ کر نئی غذا متعارف کروا رہے ہیں، اس میں جلد بازی نقصان دہ ثابت ہوسکتی ہے۔ اس لیے جب شروعات کریں تو سادہ غذا سے، یعنی بچہ جو آسانی سے ہضم کرسکے۔ مثلاً چاول، کھچڑی وغیرہ۔ بعدازاں ہر چند دن بعد اس میں اضافہ کرسکتے ہیں۔

ابتدا ہی سے بچوں کو سبزیاں ابال کر پیس کر نرم کرکے کھلائیں، کیونکہ جتنی سبزیاں ہیں یہ وٹامن A, B, C,D,E سے بھرپور ہیں۔ اصول وہی رہے گا، یعنی ہر کچھ دنوں کے بعد ایک نئی سبزی۔

اسی طرح موسم کے پھلوں کی عادت بچپن ہی سے ڈالیں کہ یہ بھی وٹامنز اور معدنیات کا ایک اچھا ذریعہ ہیں۔

پروٹین بچے کی جسمانی نشوونما اور قوتِ مدافعت کو درست سمت میں رکھنے کا ایک بہترین ذریعہ ہے۔ دالوں اور گوشت میں پروٹین موجود ہوتا ہے۔

کھچڑی میں چاول اور دال، یعنی غذا شروع ہی سے پروٹین کے ساتھ… جب کچھ دن گزر گئے کھچڑی کے ساتھ، تو اس میں سبزیاں بھی ملائیں ایک ایک کرکے، اور پھر تقریباً 7 ماہ کی عمر سے مرغی کا گوشت بھی، گندم کا دلیہ بھی بغیر دودھ کے ایک سال سے پہلے، اور ساتھ ہی ساتھ ”جو“ کا دلیہ بھی۔ اس طرح بچہ شروع ہی سے متوازن غذا کا عادی ہوجائے گا جس کے ذریعے اس کو غذائی اجزاء کی مکمل فراہمی ممکن ہوگی،جس میں نشاستہ (Carbohydrates)، پروٹینز اور چکنائی کے ساتھ ساتھ وٹامنز، زنک، سلینیم، جو کہ مائکرونیوٹرینٹ کہلاتے ہیں وہ بھی شامل ہیں۔ اس طرح آپ بچے کو شروع ہی سے ہر قسم کی غذائیں کھلا کر اس کو غذائیت کی کمی کے اثرات سے بچا سکتے ہیں۔ Immunity کے لیے سب سے پہلے متوازن غذا۔

اب بات کرتے ہیں دیگر عوامل کی جو بچوں کی Immunity کو بہتر بنانے کے لیے اہم ہیں:

بھر پور نیند، جس کے دوران بچوں کا جسم ان تمام کیمیائی مرکبات کو دوبارہ اچھی حالت میں لے آتا ہے۔

ہمارے جسم میں روزانہ کیمیائی عمل یوریا ہے جس کے نتیجے میں جسم میں کچھ زہریلے مادے پیدا ہوتے ہیں، ان کو جسم میں ختم کرنا بہت ضروری ہے۔ اس عمل کو Detoxify کرنا کہتے ہیں۔ بہتر متوازن غذا، بھرپور نیند اور اس کے ساتھ ساتھ جسمانی مشقت اس کے لیے ضروری ہے۔ اس لیے بچوں کو خوب کھیلنے بھی دیں ایسے ماحول میں جس میں خرابی نہ ہو، تاکہ ان کا جسم ان خراب کیمیائی مادوں کو خارج کرسکے۔ بچوں کو پارک لے جائیں، ہوا میں، کھلے ماحول میں بھاگنے دوڑنے دیں، مگر یہ خیال رہے کہ اس کے بعد ہاتھوں کو اچھی طرح صاف کروا دیں۔

قوتِ مدافعت کو بڑھانے یا بہتر رکھنے میں بچوں کے حفاظتی ٹیکوں کا بہت اہم کردار ہے جس کے ذریعے ہم ان کو کئی بری بیماریوں سے محفوظ رکھ سکتے ہیں۔ اس لیے اس میں کسی قسم کی کوئی کوتاہی نہیں ہونی چاہیے۔

تو پھر کیا خیال ہے، ہم سب یہ اگر کرلیں تو ان شاء اللہ اپنے بچوں کی قوتِ مدافعت کو بہتر کرسکتے ہیں۔

اس کو اگر پوائنٹس میں سمجھیں تو: ماں کا دودھ،متوازن غذا،دلیہ، چاول، سبزیاں، پھل،گوشت، انڈا، مچھلی..جس کے ذریعے آئرن، زنک، وٹامن، معدنیات،بھرپور نیند ملے۔

کھیل کود، صفائی کی عادت، صاف ماحول، ویکسین۔
ان باتوں پر اگر عمل کریں تو آپ کہہ سکتے ہیں ”تم مضبوط ہو۔“