بے خوابی کیا ہے؟

نیند کا نہ آنا یا کم آنا کو Insomnia یعنی بے خوابی کا نام دیا جاتا ہے۔ اگر بے خوابی کی علامات ایک ماہ تک برقرار رہیں تو اسے شدید بے خوابی (Chronic Insomnia)کہا جاتا ہے، جس کے نتیجے میں کئی جسمانی مسائل پیدا ہوجاتے ہیں مثلاً سردرد، غنودگی، ذہنی الجھن، یادداشت کا متاثر ہونا، کام پر توجہ مرکوز نہ ہونا، ذہنی تھکاوٹ محسوس کرنا اور جذباتی عدم توازن (Emotional Istability) وغیرہ۔

کچھ لوگ بہت زیادہ سونے کے عادی ہوتے ہیں اور کچھ لوگ بے خوابی کا شکار ہوتے ہیں۔ دونوں ہی علامات نارمل اور تندرست ہونے کا ثبوت نہیں ہیں۔ جس طرح کھانے کے معاملے میں اعتدال ضروری ہے، اسی طرح نیند کے معاملے میں بھی توازن ضروری ہے۔

موجودہ دور میں بے خوابی کی شکایت عام ہے اور ہر عمر کے افراد اس کی شکایت کرتے ہیں۔ متعدد افراد اس حد تک بے خوابی کا شکار ہوتے ہیں کہ انہیں رات کو سونے کے لیے روزانہ نیند کی ادویات استعمال کرنا پڑتی ہیں جو ان کے لیے انتہائی نقصان دہ ثابت ہوسکتی ہیں۔ نیند کا ہمارے نظام دورانِ خون، نظامِ تنفس اور نظامِ انہضام سے گہرا تعلق ہوتا ہے۔ اور خوراک ہی ان تینوں عوامل کو کنٹرول کرتی ہے۔ ماہرینِ غذائیات نے کچھ ایسی خوراک تجویز کی ہیں کہ جن کے استعمال سے رات کو پُرسکون نیند سویا جاسکتا ہے۔

بے خوابی کی کئی وجوہات ہوسکتی ہیں جیسے کہ ذہنی دبائو، بے چینی، غصہ، ہارمونز کا عدم توازن، ضروری غذائی اجزاء کی کمی یعنی متوازن خوراک نہ کھانا، قبض ہونا، بستر ٹھیک نہ ہونا، تکیے کا نرم نہ ہونا، شور، تیز روشنی اور ذہنی طور پر پُرسکون نہ ہونا… یہ عوامل نیند آنے میں رکاوٹ بنتے ہیں۔ اس کے علاوہ ضرورت سے زیادہ ادویات کا استعمال بھی بے خوابی کا سبب بنتا ہے۔ اینٹی بایوٹک ادویات کا استعمال بے خوابی پیدا کرتا ہے۔

جن لوگوں کو نیند نہیں آتی اُن کا مسئلہ صرف یہی نہیں کہ ان کو نیند نہیں آتی، بلکہ ان کا اصل مسئلہ یہ ہے کہ وہ اس قدر نیند چاہتے ہیں کہ نیند سے بیدار ہوکر اپنی نیند سے مطمئن اور خوش ہوں۔ ظاہر ہے ہر ایک کو اُس کی خواہش کے مطابق خوش کرنا کوئی آسان کام نہیں۔ کچھ لوگ تو ایسے ہوتے ہیں جنہیں کبھی بھی خوش نہیں کیا جاسکتا۔ بے خوابی ہی نہیں بلکہ بے خوابی سے زیادہ اپنی نیند سے بے اطمینانی عموماً خواتین اور کبیر سن لوگوں کا عارضہ ہے۔ اگر بے خوابی کی شکایت ان لوگوں کے لیے حالیہ ہے تو ضرور کوئی ایسی بات ہوگی جو ان کے لیے باعثِ پریشانی ہے یا ان میں اداسی ہے جس سے ان کی نیند اڑ گئی ہے، یا کوئی اور بات ہے جس نے ان کو افسردہ کیا ہے۔ بہرحال یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ بے خوابی کی شکایت زیادہ تر لوگوں میں دائمی ہوتی ہے۔

بے خوابی میں مبتلا اکثر لوگوں میں نہ طبیب کسی جسمانی عارضے کا پتا چلا سکتا ہے، نہ وہ خود کوئی وجہ بتا سکتے ہیں، وہ زیادہ سے زیادہ یہ کہہ سکتے ہیں کہ دماغ گندے خیالات کی آماجگاہ بن جاتا ہے جس کا سلسلہ ٹوٹنے میں نہیں آتا اور نیند کوسوں دور بھاگ گئی ہے۔ اکثر مرتبہ نیند صرف اس لیے نہیں آتی کہ کافی یا چائے رات کو پی لی ہے جس کی عادت نہیں تھی، یا خواب آور گولی جس کی عادت تھی وہ کھانا بھول گئے۔ اس حقیقت کے باوجود کہ زیادہ تر لوگوں میں بے خوابی کا کوئی خاص سبب نہیں ہوتا، مگر کچھ لوگوں میں اس کی چند وجوہ ہوسکتی ہیں مثلاً نفسیاتی الجھنیں، شراب نوشی اور نشہ بازی کی عادت، سانس اور دم کشی کی تکالیف، باربار پیشاب آنا اور عارضہ دل وغیرہ۔

بے خواب لوگوں میں ایسے افراد بھی ہوتے ہیں جو اپنے آپ سے اور اپنے ماحول سے ناخوش ہوکر اپنے عزیز و اقارب کی توجہ کے خواہاں ہوتے ہیں اور اس طرح اپنے علاج کا بہانہ ڈھونڈتے ہیں۔ ان کے معالج بھی ان سے ناخوش ہوکر اور کچھ اپنی جان چھڑانے کے لیے ان کو خواب آور ادویہ کا چسکا لگا دیتے ہیں۔

کبیر سن لوگوں میں اچھی طرح سے نیند نہ آنا، خصوصاً وقفے وقفے سے درمیان میں نیند کا ٹوٹنا عمر کا تقاضا ہے۔ یہ دراصل مظہر ہے ان کی دماغی سال خوردگی اور ان کی عمر رسیدگی کا، جس کو ایک طبعی تبدیلی سمجھ کر قبول کرلینا چاہیے اور پریشان نہیں ہونا چاہیے۔ بعض لوگ اسی لیے رات کو اچھی طرح نہیں سوتے کہ وہ اپنی نیند کا اکثر حصہ دن میں پورا کرلیتے ہیں، بعض افراد خصوصاً خواتین کو اس لیے نیند نہیں آتی کہ ان کی ٹانگوں میں بل پڑتے ہیں یا اور کوئی جسمانی تکلیف ہے جو ان کو سونے نہیں دیتی۔ خواب آور ادویہ شروع کرنے سے قبل معالج سے مشورہ کرکے ایک مرتبہ اطمینان کرلینا چاہیے کہ کوئی قابلِ علاج مرض تو لاحق نہیں جس کا علاج ہونا چاہیے۔ اگر کوئی جسمانی عارضہ نہ ہو اور یہ شخص ورزش کرنے کے قابل ہو، یا طبیب اس کو ورزش کے لائق سمجھے تو تھکا دینے والی ورزش سے بہتر نیند آور کوئی دوا نہیں۔

نیند انسان کے لیے کس قدر بنیادی حیثیت رکھتی ہے اس کا ہلکا سا اندازہ ننھے منے بچوں کو دیکھ کر ہوسکتا ہے جو زیادہ وقت سوتے رہتے ہیں اور جیسے جیسے عمر بڑھتی ہے سونے کے اوقات میں کمی ہوتی جاتی ہے۔ پھر ہر شخص میں نیند کی ضرورت مختلف ہوجاتی ہے کہ ایک شخص9۔10 گھنٹے سونے کے بعد بھی پوری طرح سیر نہیں ہوتا، دوسرا آدمی اس سے نصف وقت سوکر بھی اپنی نیند پوری کرلیتا ہے۔ اس سلسلے میں جانوروں میں نیند کا مشاہدہ دلچسپی کا حامل ہے۔ زرافہ کو آج تک کسی نے سوتے نہیں دیکھا، غالباً یہ اُس کی دراز گردن کی وجہ سے ہے۔ سم والے جانور مثلاً گھوڑا، گائے، بیل وغیرہ بہت کم سوتے ہیں، صرف اونگھ کر اپنی نیند پوری کرتے ہیں۔ گھریلو جانور مثلاً بلی، کتے زیادہ تر سوتے ہیں۔ جانوروں میں نیند کا انحصار خوراک پر بھی ہے۔ شیر اور چیتا جیسے درندے جب شکم سیر ہوکر کھاتے ہیں تو کئی کئی دن تک سوتے رہتے ہیں، اس کے برعکس گھاس چرنے والے جانور جن کی غذا ظاہر ہے کہ مرغن نہیں ہوتی، اچھی طرح نہیں سوتے۔ اس سے یہ اشارہ ملتا ہے کہ مرغن غذا بھی خواب آور ہے۔

زمانۂ قدیم سے اہلِ ہندوستان نیند کے لیے رات کو کیلا اور دودھ استعمال کرتے ہیں، اس لیے یہ بات ضرب المثل ہے کہ رات کو ضرور کچھ کھانا چاہیے۔ یہ خیال غلط ہے کہ سونے سے قبل کھانا نہیں کھا نا چاہیے۔ نیند لانے کے طریقے ہر شخص میں مختلف ہیں اور یہ تجربے سے معلوم ہوجاتے ہیں۔ ورزش سے نیند میں مدد ملتی ہے، ہلکی موسیقی خواب آور ہوسکتی ہے،گرم پانی کے غسل سے نیند آسکتی ہے، رات کا مطالعہ اکثر لوگوں کو نیند کی طرف مائل کرسکتا ہے، بشرطیکہ جیسے ہی آنکھیں بند ہونے لگیں کتاب بند کردینی چاہیے۔ بعض دفعہ نیند کا وقت ملتوی ہوجائے تو پھر نیند آنے میں مشکل ہوجاتی ہے۔ ہیجان خیز گفتگو اور بے وقت کی چائے اور کافی نیند کو اڑا سکتی ہے۔

خواب کی حالت میں پہلو بدلنے سے نیند میں خلل نہیں پڑتا بلکہ نیند میں مدد ملتی ہے، اگر انسان سونے میں بالکل حرکت نہ کرے اور ایک کروٹ پر ساکت پڑا رہے، تو سونے کے باوجود بیدار ہونے پر خود کو تھکا ہوا محسوس کرے گا۔ اگر کوئی تین چار دن مسلسل جاگتا رہے، تو یہ ضروری نہیں کہ اس کو پورا کرنے کے لیے آٹھ گھنٹے روزانہ کے حساب سے نیند پوری کی جائے۔ اسی طرح بائیں کروٹ سونے کے متعلق یہ غلط فہمی عام ہے کہ اس سے دل پر اثر پڑتا ہے۔ دل اندر کی طرف اس قدر دور ہوتا ہے کہ کسی طرح بھی سویا جائے دل پر اثر نہیں پڑے گا۔ جن لوگوں کو دل کا عارضہ ہے وہ سرہانہ اونچا کرکے سوئیں تو آرا م محسوس کرتے ہیں، بلکہ قدرے اونچا سرہانہ ہر شخص کے لیے آرام دہ ہے کہ اس سے دل بہتر ماحول میں کام کرتا ہے۔

نیند انسان کے لیے انتہائی ضروری ہے، لیکن جو لوگ اپنی نیند کا حساب ساعتوں میں لگاتے ہیں کہ اس قدر گھنٹے نیند نہیں آئی تو پریشان ہوجاتے ہیں، وہ غلطی پر ہیں۔ نیند کو ساعتوں میں نہیں ناپنا چاہیے، بلکہ یہ دیکھ لیا جائے کہ طبیعت بحال ہوگئی یا نہیں۔ اگر سونے کے بعد اپنے آپ کو تازہ دم محسوس کرتے ہیں تو آپ نے اپنی نیند پوری کرلی۔ اگر نیند نہ بھی آئے تو بھی بستر پر مناسب آرام ضروری ہے۔ اس کے برعکس جو نیند کو زیادہ ضروری نہیں سمجھتے وہ بھی جادۂ اعتدال سے ہٹے ہوتے ہیں۔

دماغ کی بحالی اور صحت کے لیے سونا خصوصاً نہایت ضروری ہے، لیکن صرف اس قدر سونا چاہیے جس سے دماغ میں تازگی آجائے، اور نیند نہ آئے تو فکر نہیں کرنی چاہیے بلکہ موسیقی سننا یا کتاب پڑھنی چاہیے۔ نیند نہ آنے کی سب سے بڑی وجہ نیند نہ آنے کے متعلق تشویش اور فکر کرنا ہے۔

کیلا سب سے اہم غذا ہے، بلکہ اسے سلیپنگ کیپسول بھی کہا جاتا ہے۔ کیلے میں سب سے زیادہ مقدار میں کرپٹوفین نامی مادہ پایا جاتا ہے، یہ ہمارے خون میں شامل ہوکر ایک کرپٹوفین بناتا ہے اور ہم جلدی سوجاتے ہیں۔ اس کے علاوہ کیلے میں میگنیشیم کی کافی مقدار بھی پائی جاتی ہے جو انسانی جسم کو پُرسکون کرتی ہے اور نیند کے لیے بہت ضروری ہے۔کیلے کے بعد نیم گرم دودھ کو نیند لانے کے لیے سب سے مناسب خیال کیا جاتا ہے۔ دودھ میں بھی کرپٹوفین کی کافی مقدار پائی جاتی ہے۔ جبکہ اس میں شامل کیلشیم جسم میں میٹابولزم کی رفتار کو کم کرتا ہے۔ اچھی نیند کے لیے میٹابولزم کا کم ہونا بہت ضروری ہوتا ہے۔ اس فہرست میں شہد بھی بہت اہمیت رکھتا ہے۔ اگر دو چمچ شہد نیم گرم دودھ میں ڈال کر اسے پی لیا جائے تو جسم انتہائی پُرسکون ہوجاتا ہے اور رات بھر سکون سے سویا جاسکتا ہے۔ ماہرین کے مطابق تمام ایسی غذائیں جن میں کاربوہائیڈریٹس اور فیٹس پائے جاتے ہیں وہ نہ صرف نیند لانے میں معاون ہوتی ہیں بلکہ ان کی مدد سے پانچ چھ گھنٹے کی پُرسکون نیند حاصل ہوتی ہے۔ بعض اوقات رات کے وقت جسم میں کاربوہائیڈریٹ لیول گرجاتا ہے اور یہ بھی بے خوابی کا سبب بنتا ہے۔ ایسے افراد جو رات کو سونے سے چار پانچ گھنٹے قبل کھانا کھاتے ہیں اُن میں رات کے آخری اوقات میں شوگر لیول گرسکتا ہے، جس سے ان کی نیند متاثر ہوتی ہے۔ اسی طرح جو افراد کھانا کھا کر فوراً سوجاتے ہیں اُن میں میٹابولزم کی شرح بہت زیادہ ہوتی ہے، اور میٹابولزم کی زیادہ شرح نیند بھگا دیتی ہے۔ اچھی اور پُرسکون نیند کے لیے ضروری ہوتا ہے کہ دن کے اوقات میں لنچ میں زیادہ خوراک استعمال کی جائے، جبکہ رات کے وقت کم مگر صحت بخش اور طاقتور خوراک استعمال کی جائے۔

٭سونے جاگنے کے اوقات مقرر کریں، حتیٰ کہ چھٹی کے دن بھی اپنے معمول کو متاثر نہ ہونے دیں۔

٭شام کے وقت یا سونے سے پہلے کیفین والی غذائوں مثلاً کافی، چائے،کولا مشروبات، چاکلیٹ اور انرجی ڈرنکس کا استعمال نہ کریں۔

٭ریشہ دار غذائیں جیسے پھل، سبزیاں، دالیں اور اناج کھائیں تاکہ قبض نہ ہونے پائے۔

٭رات کے وقت بہت زیادہ کھانا کھا لینا بھی نیند آنے میں رکاوٹ بنتا ہے۔

٭ Over Excitement یعنی بہت زیادہ پُرجوش ہونا نیند کو بھگا دیتا ہے، لہٰذا سونے سے پہلے اپنے ذہن کو پُرسکون رکھیں۔

٭میلا ٹونن ہارمون کی کمی بے خوابی کا سبب بنتی ہے۔ اخروٹ میں قدرتی میلا ٹونن پایا جاتا ہے جو بڑی عمر کے افراد میں نیند لانے میں مدد دیتا ہے۔

٭سوتے وقت نیم گرم پانی سے غسل کرنا بھی مفید ہے۔

٭دودھ کے ساتھ مرجان کیلشیم کا استعمال انتہائی مؤثر ہے۔

٭دن میں ورزش یا کوئی جسمانی کام باقاعدگی سے کریں، یہ نیند لانے میں معاون ہے۔

٭ بے خوابی کے مریضوں کو دن میں تین کپ دہی کھانا چاہیے۔

٭سلاد میں پیاز کا استعمال کریں۔

٭نیند کی گولیاں بھی استعمال نہ کریں، کیونکہ بعد میں انسان ان کا عادی ہوجاتا ہے اور کچھ عرصے کے بعد یہ اپنا اثر کھو دیتی ہے۔ قدرتی جڑی بوٹیوں سے علاج زیادہ مؤثر ہے۔

٭بالچھڑ بہت مؤثر جڑی بوٹی ہے۔ یہ اعصاب و عضلات کو سکون دیتی ہے اور نیند لانے میں مؤثر ہے۔ یہ بآسانی ہر اچھے ہربل اسٹور سے دستیاب ہے۔ اس کے استعمال سے انسان اس کا عادی نہیں ہوتا، اور نہ ہی اس کے مابعد اثرات ہیں۔ اس کو چائے کی شکل میں استعمال کریں جس کے بنانے کا طریقہ یہ ہے:

ایک کھانے کا چمچ بالچھڑ سفوف ایک کپ ابلتے پانی میں ڈال دیں اور 45 منٹ تک یونہی پڑا رہنے دیں۔ سوتے وقت چھان کر پی لیں۔

٭گل بابونہ (Chamomile)کی چائے بھی سکون دیتی ہے اور نیند لاتی ہے۔

٭ایک چمچ سیب کا سرکہ(Apple Cider Vinegar) اور ایک چمچ شہد ایک گلاس پانی میں حل کریں اور سوتے وقت پی لیں۔ نیند لانے میں مؤثر ہے۔

٭تکیہ پر اپنی پسندیدہ خوشبو لگانا بھی مؤثر ہے۔

٭اگر نیند نہ آرہی ہو تو ایک سرخ سا ٹماٹر لیں، اس کو کاٹ کر چینی چھڑک کر کھانے سے بے خوابی دور ہوجاتی ہے۔

٭اگر نیند نہ آنے کی شکایت ہو تو سونے سے پہلے پیاز کھائیں سلاد یا کسی اور کھانے میں۔ فروٹ چاٹ کھانے سے بھی نیند نہ آنے کی شکایت دور ہوجاتی ہے۔

٭اگر آپ دن بھر کام کرتے کرتے بہت زیادہ تھکاوٹ محسوس کررہے ہوں اور آپ کی طبیعت مضمحل و پریشان سی ہو تو سادہ بغیر دودھ کی چائے میں تین چار قطرے لیموں کا رس ڈال کر پئیں۔ اس کے علاوہ رات کو بستر پر جانے سے پہلے گرم پانی میں نمک ملا کر اپنے پائوں کو تھوڑی دیر تک اس پانی میں رکھیں۔ اس سے آپ کو بہت سکون ملے گا اور رات کو بہت پُرسکون نیند آئے گی۔

٭آرام دہ نیند کے لیے رات کھانے کے بعد نصف چائے کا چمچہ کلونجی کا تیل ایک چمچہ شہد میں ملا کر پئیں۔

٭بے خوابی کے عارضے کو دور کرنے کے لیے روغنِ زیتون، روغنِ بادام، روغنِ مغز کدو، روغنِ ناریل… سب کو ہم وزن لے کر ملا لیں۔ اس مرکب روغن سے سر پر سوتے وقت مالش کرنے سے نیند خوب آتی ہے۔ ایک ہفتے تک اسی طرح روزانہ مالش کرنے سے یہ عارضہ دور ہوجاتا ہے۔

٭جس کو بھی بے خوابی یا ٹینشن کا مرض ہو اُسے چاہیے کہ ادویات کے بجائے صرف خالص شہد کا استعمال کرے۔ اس کے استعمال کا طریقہ یہ ہے کہ رات کو کھانا کھانے کے بعد ایک چمچ شہد سونے سے دو گھنٹے قبل استعمال کریں۔ یہ بہت ہی آزمودہ ہے۔ بہت پُرسکون نیند آتی ہے۔ اس کے علاوہ روغنِ خشخاش کی سر پر مالش بھی کرلیا کریں۔

٭خشخاش4گرام، کدو کے بیج کی گری5گرام، کاہو کے بیج 5 گرام کو 120ملی لیٹر پانی میں پیس کر شکر سے میٹھا کرلیں۔ دن میں دو بار استعمال کریں۔

٭ دارچینی 5گرام کو 120ملی لیٹر پانی میں جوش دے کر چھان لیں اور شکر سے میٹھا کرلیں۔ دن میں دوبار استعمال کریں۔

٭رات کو سونے سے پہلے دونوں ٹانگوں پر گھٹنوں تک سرسوں کا تیل اچھی طرح مَلیں۔ پائوں کے تلوئوں پر بھی تیل مَلیں۔

٭لیموں کے آدھا چمچ رس میں ایک چمچ شہد ملا کر رات کو سونے سے پہلے استعمال کریں۔

٭سوتے وقت جائفل کا چٹکی بھر چورن پانی کے ساتھ لینے سے گہری نیند آتی ہے۔

٭مہندی کے پھول سرہانے رکھنے سے بھی نیند آجاتی ہے۔

٭آدھا چمچ ہرا دھنیہ میں تھوڑی سی چینی یا شہد ملا کر پینے سے گہری نیندآتی ہے۔

٭رات کو سونے سے پہلے ایک گلاس آم کا رس اور دودھ ملا کر استعمال کریں۔

٭سفید پیاز کو گھی میں بھون کر کھانے سے گہری نیند آتی ہے۔

٭سونے سے پہلے 250گرام نیم گرم دودھ میں شہد ملا کر پئیں۔

٭سونف کا عرق یا پانی پینے سے گہری نیند آتی ہے۔

٭سونٹھ کا کاڑھا بناکر پینے سے بھی اچھی نیند آتی ہے۔

٭رات کو پپیتے کا رس ایک کپ پی کر سوجائیں۔

٭سونے سے پہلے سیب کا مربہ استعمال کریں۔

٭شام کے وقت دہی میں چینی، سونف اور سیاہ مرچ کا چورن ملا کر استعمال کریں۔

٭5گرام پیپلا مول گڑ کے ساتھ استعمال کریں۔

٭سرسوں کا تیل پیشانی اور کنپٹیوں پر مَلنے سے نیند آتی ہے۔

٭رات کو سوتے وقت ایک گلاس دودھ میں ایک چمچ گھی ملا کر استعمال کریں۔

٭رات کو سونے سے پہلے پائوں کے تلوئوں پر سرسوں کے تیل میں کافور ملا کر مَلیں۔

٭رات کو سونے سے پہلے دھار باندھ کر دو منٹ تک پائوں کے تلوئوں اور پیٹ پر پانی ڈالیں۔

٭سونے سے پہلے آنکھوں پر پانی کے چھینٹے ماریں۔

٭گرمی کے دن ہوں تو شام ہوتے ہی غسل کریں اور تولیے سے جسم رگڑ رگڑ کر پونچھیں۔

٭تقریباً ایک ہفتے تک صرف ابلی سبزیاں اور پھل کھائیں۔

٭ذہنی اضطراب کو کم کرنے کے لیے اپنے سرہانے گلاب یا چنبیلی کے پھول رکھیں۔

٭مقررہ جگہ پر ہی سوئیں۔ بستر تبدیل نہ کریں۔ زیادہ گدگدے یا زیادہ سخت بستر پر سونا ٹھیک نہیں ہے۔

آیورویدک علاج:

٭4 عدد منقہ،آدھا چمچ آنولے کا چورن۔ ان کو چٹنی کی طرح پیس کر رات کو سوتے وقت استعمال کرنے سے نیند اچھی آتی ہے۔٭اجوائن خراسانی اور 2 عدد لونگ، دونوں کو پیس کر چورن بنا لیں اور اس میں سے تھوڑا تھوڑا چورن پانی کے ساتھ پھانک لیں۔
٭سر پر خالص چندن کا تیل مَلیں، اس سے نیند اچھی آئے گی۔
٭ہرڑ، بہیڑا، آنولہ، ہلدی اور چرائتہ، ان سب کو ہم وزن لے کر ان کا کاڑھا بناکر استعمال کریں۔
٭کیسر کو دیسی گھی میں بھون کر سونگھیں۔
٭سیپ اور نوشادر کا چورن ملا کر سونگھیں۔ اس سے چھینکیں آئیں گی۔ اس طرح نیند آسانی سے آجائے گی۔
٭جائفل کو گھس کر پلکوں پر لگانے سے نیند فوراً آجاتی ہے۔
٭پیپلا مول8گرام کا چورن گڑ میں ملا کر کھانے سے نیند آجاتی ہے۔