کبل سوات پولیس اسٹیشن دھماکہ: تحقیقات جاری

ضلع سوات کی تحصیل کبل کے پولیس اسٹیشن میں سوموار کے روز ہونے والے دھماکوں میں شہید ہونے والوں کی تعداد 18 ہوگئی ہے، جبکہ زخمیوں کی تعداد 57 بتائی جاتی ہے جن میں 44 پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔ اطلاعات کے مطابق 8 زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے جس سے شہدا کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔ جاں بحق ہونے والوں میں 11 پولیس اہلکار، 2 شہری اور 5 زیر حراست ملزمان شامل ہیں۔ پولیس نے واقعے کو شارٹ سرکٹ کا نتیجہ قرار دیا ہے، جبکہ آئی جی پی نے بھی تصدیق کی ہے کہ واقعہ دہشت گردی نہیں بلکہ بارودی مواد پھٹنے سے ہوا ہے، انسانی غفلت کی تحقیقات کی جارہی ہیں۔ دوسری جانب 9 شہید اہلکاروں کی گزشتہ روز اجتماعی نمازِ جنازہ ادا کی گئی جس کے بعد میتوں کی آبائی علاقوں میں تدفین کردی گئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق کبل سی ٹی ڈی دفتر میں باقی بچ جانے والے بارودی مواد کو دھماکے سے اڑاکر ضائع کردیا گیا ہے۔ بم ڈسپوزل یونٹ کا کہنا ہے کہ مزید کسی حادثے سے بچنے کے لیے بارود کو اڑایا گیا۔ سی ٹی ڈی عمارت سے تمام لوگوں کو نکال کر عمارت کو سیل کردیا گیا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ بارودی مواد مختلف کیسز میں برآمد کیا گیا تھا۔ بم ڈسپوزل یونٹ کا کہنا ہے کہ بارودی مواد کی تمام تفصیلات اکٹھی کرلی گئی ہیں، شارٹ سرکٹ سے آگ لگی یا دھماکہ خیز مواد خود پھٹا، اس حوالے سے تحقیقات جاری ہیں۔ آئی جی نے جائے وقوعہ کا دورہ بھی کیا اور شہید اہلکاروں کی نمازِ جنازہ میں شرکت بھی کی۔ قبل ازیں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سوات کے ڈی پی او شفیع اللہ گنڈا پور نے کہا ہے کہ محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) کے تھانے میں گزشتہ روز ہونے والے دھماکے میں کسی خودکش بمبار یا حملہ آور کے شواہد نہیں ملے۔ شفیع اللہ گنڈا پور نے بتایا کہ دھماکہ شارٹ سرکٹ کے باعث ہوا، ماہرین نے جائے وقوعہ کا معائنہ کیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ایک دھماکے کے 12 منٹ بعد دوسرا دھماکہ ہوا۔ دھماکے کے بعد سی ٹی ڈی پولیس اسٹیشن میں ملبہ اٹھانے اور ریسکیو کا کام تاحال جاری ہے، ملاکنڈ اور شانگلہ کی ٹیمیں بھی امدادی کارروائیوں میں شریک ہیں۔ سیکرٹری صحت محمود اسلم نے بتایا کہ سوات کبل دھماکے کے 53 زخمی اسپتال لائے گئے، سیدوشریف اسپتال میں 8 زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے جبکہ 10 لاشیں اسپتال لائی گئی ہیں۔ محمود اسلم کا کہنا تھا کہ محکمہ صحت نے سوات کے تمام ملازمین کی چھٹیاں منسوخ کردی ہیں اور انہیں جلد از جلد اپنی ڈیوٹی پر پہنچنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ ضلع بھر کے تمام اسپتالوں سمیت لیڈی ریڈنگ اسپتال کو بھی ہائی الرٹ رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ دوسری جانب پولیس نے سوات کے کبل تھانہ سی ٹی ڈی میں دھماکے کی ابتدائی رپورٹ جاری کردی ہے جس میں شارٹ سرکٹ سے دھماکہ ہونے کا زیادہ امکان ظاہر کیا گیا ہے۔ باہر سے حملے کا ابھی تک کوئی ثبوت نہیں ملا۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ تھانے کے مال خانہ میں گولہ بارود کو آگ لگی، دھماکے کے دیگر پہلوؤں کا بھی جائزہ لیا جارہا ہے۔

سوات سے موصولہ اطلاعات کے مطابق کبل تھانہ دھماکوں میں چترال، لوئر دیر اور تھانہ(ملاکنڈ) کے پولیس اہلکار بھی شہید اور متعدد زخمی ہو ئے ہیں۔ شہدا میں 2 چترال، ایک تھانہ اور ایک لوئر دیر کا رہائشی تھا۔ دھماکوں میں پولیس لائنز کی مسجد کی چھت اور دیواریں بھی منہدم ہوگئی ہیں۔ مسجد کی کھڑ کی اور دروازوں کو بھی شدید نقصان پہنچا، جبکہ درجنوں گاڑیاں بھی دھماکے سے تباہ ہوگئیں۔ تفصیلات کے مطابق سوات میں سی ٹی ڈی تھانہ میں دھماکوں کے باعث قریبی مکانات کو بھی شدید نقصان پہنچا اور چھتیں اور دیواریں گرنے سے پھوپھی بھتیجا جاں بحق اور دیگر 4 افراد زخمی ہوگئے۔ پولیس کے مطابق تھانے کے قریب محلہ بھی شدید متاثر ہوا اور مہران کے مکان کی چھت 3 مقامات پر گرنے سے اس کا سات سالہ بیٹا اذلان اور عید ملنے کے لیے آنے والی اس کی مہمان ہمشیرہ جاں بحق ہوگئی، جبکہ اسی گھرکے دیگر تین افراد زخمی ہوگئے، قریب ہی واقع حضرت علی کے مکان کو بھی نقصان پہنچا اور اس کی والدہ زخمی ہوگئیں۔ متاثرہ افراد نے حکومت سے فوری مالی امداد دینے کا مطالبہ کیا ہے۔

اسی اثناء کور کمانڈر پشاور لیفٹیننٹ جنرل حسن اظہر حیات نے پولیس لائنز کبل میں سوات دھماکے کے شہدا کی نماز جنازہ میں شرکت کی اور جاں بحق ہونے والے بہادر افراد کو خراج عقیدت پیش کیا۔ کور کمانڈر کے ہمراہ آئی جی ایف سی خیبر پختون خوا نارتھ ،آئی جی پولیس کے پی اور دیگر سینئر سول و ملٹری حکام بھی موجود تھے۔ نماز جنازہ کے بعد کور کمانڈر نے دھماکے کی جگہ کا دورہ بھی کیا اور صورت حال کا جائزہ لیا۔ انہوں نے شہدا کے درجات کی بلندی کے لیے فاتحہ خوانی کی۔

دریں اثناء کبل تھانے میں ہونے والے دھماکوں کی ابتدائی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دھماکہ سی ٹی ڈی کے پرانے آفس میں ہوا ہے، یہ بظاہر خودکش یا دہشت گردی کا واقعہ نہیں لگ رہا۔ ڈی آئی جی سی ٹی ڈی کے مطابق لاپروائی کے باعث مال خانے میں رکھے اسلحہ میں دھماکہ ہوا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق تھانے میں تین چار سال کے دوران پکڑا گیا 300 سے 400 کلو تک کا بارودی مواد موجود تھا۔ پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل احمد شریف چودھری نے بھی میڈیا کو بریفنگ کے دوران ایک سوال کے جواب میں کہا کہ کبل میں افسوسناک واقعہ ہوا ہے، اب تک کے شواہد کے مطابق کبل واقعہ دہشت گردی نہیں لگ رہا، بظاہر یہ واقعہ حادثہ لگ رہا ہے، تحقیقات جاری ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاک فوج کے اہلکار کبل واقعہ کے فوری بعد وہاں پہنچے، عمارت میں موجود گولہ بارود کو وہاں سے ہٹایا جارہا ہے، اب تک کے شواہد کے مطابق مال خانے میں پڑا گولہ بارود حادثے کی وجہ بنا ہے۔

نگراں وزیراعلیٰ خیبر پختون خوا اعظم خان نے سی ٹی ڈی پولیس اسٹیشن کبل میں ہونے والے دھماکے کی اصل وجوہات کا تعین کرنے کے لیے تحقیقات کا حکم دے دیا ہے جس کی روشنی میں سیکرٹری داخلہ اور ایڈیشنل انسپکٹر جنرل اسپیشل برانچ پر مشتمل 2 رکنی تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے جو اس واقعے کی اصل وجوہات کا تعین کرے گی۔ اس سلسلے میں جاری ایک بیان میں وزیراعلیٰ نے کہا ہے کہ دھماکے کی وجوہات کا تعین کرنے کے لیے تحقیقات جاری ہیں، تاہم ابھی تک دھماکے کی وجوہات کا حتمی طور پر تعین نہیں ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دھماکہ دہشت گردی کا واقعہ ہے یا کسی حادثے کا نتیجہ، فی الحال حتمی طور پر کچھ نہیں کہا جاسکتا، اگرچہ بظاہر دھماکہ کسی حادثے کا نتیجہ لگتا ہے لیکن تحقیقات مکمل ہونے کے بعد ہی دھماکے کی اصل وجوہات کا تعین ہوسکے گا۔ وزیراعلیٰ نے کہا ہے کہ اس وقت کوئی حتمی رائے قائم کرنا قبل از وقت ہے۔ گورنر خیبر پختون خوا حاجی غلام علی نے بھی کہا ہے کہ کبل سوات سی ٹی ڈی تھانہ میں دھماکوں کی مکمل تحقیقات کی جائیں گی، حقائق کو جانے بغیر اور وقت سے پہلے بیانات دینا اچھی روایت نہیں ہے۔

دریں اثناء تھانہ سی ٹی ڈی کبل میں دھماکے کے خلاف سوات اولسی پاسون کی کال پر کبل میں ہزاروں شہری سڑکوں پر احتجاج کے لیے نکل آئے، گھروں پر سفید جھنڈے لہرانے کا اعلان کردیا، دہشت گردی اور بم دھماکے نامنظور کے نعرے بھی لگائے گئے اور تھانہ کبل میں دھماکے کوکھلی دہشت گردی کا واقعہ قرار دیا۔ مقررین نے مطالبہ کیا کہ اس واقعے کی اعلیٰ سطحی تحقیقات سے قوم کو آگاہ کیا جائے۔