کسی ملک و قوم کی انتہائی بدقسمتی یہی ہوسکتی ہے کہ نااہل اور اخلاق باختہ قیادت اس کے اقتدار پر قابض ہوجائے۔ ایک سفینۂ حیات کو غرق کرنے کے لیے طوفان کی موجیں وہ کام نہیں کرسکتیں جو اس کے خیانت کار ملاح کرسکتے ہیں۔ کسی قلعے کی دیواروں کو دشمن کے گولے اس آسانی سے نہیں چھید سکتے جس آسانی سے اس کے فرض ناشناس سنتری اس کی تباہی کا سامان کرسکتے ہیں۔ بالکل اسی طرح ایک ملت کے لیے بیرونی خطرے اتنے مہلک نہیں ہوتے، جتنا کہ نااہل قیادت کا داخلی خطرہ مہلک ہوتا ہے۔ پھر اگر حالات معمولی نہ ہوں بلکہ ایک قوم کی تعمیر کا آغاز ہورہا ہو، اور یہ آغاز بھی نہایت ناسازگار احوال کے درمیان ہورہا ہو، ایسے حالات میں کسی غیر صالح قیادت کو ایک منٹ کے لیے بھی گوارا کرنا خلافِ مصلحت ہے۔ ایک غلط قیادت کی بقا کے لیے کسی طرح کی کوشش کرنا ملک و قوم کے ساتھ سب سے بڑی غداری، اور غلط قیادت سے نجات دلانے کی فکر کرنا اس کی سب سے بڑی خیر خواہی ہے۔
(نعیم صدیقی۔ ماہنامہ ترجمان القرآن۔ جولائی2009ء)