احکامِ قرآن ِ مجید

قرآن مجید فرقانِ حمید تاقیامِ قیامت بنی نوعِ انسان کے لیے ہدایت کا حتمی، قطعی اور آخری الہامی ذریعہ ہے۔ اس کا پڑھنا، پڑھانا، سننا، سنانا، سمجھنا، سمجھانا، اس کی تعلیمات پر خود بھی عمل کرنا اور دوسروں کو بھی آمادۂ عمل کرنا، حدیثِ نبویﷺ: خیرکم من تعلم القرآن و علمہ کے مصداق باعثِ سعادت و خیر ہے۔ خوش نصیب ہیں وہ لوگ جو تعلیماتِ قرآنی کے فروغ کے لیے دامے، درمے، قدمے، سخنے اپنا کردار ادا کررہے ہیں۔ ایسے ہی خوش نصیب افراد میں سے ایک محترم میر حسین علی امامؔ بھی ہیں جن کی کتاب ”احکامِ قرآن مجید“ ہمارے پیشِ نظر ہے۔

میر حسین علی امامؔ ایک معروف علمی شخصیت ہیں۔ میر اکادمی کے صدر اور علم دوست (تنظیم) کے بانی رکن ہیں۔ علمی اور ادبی حلقوں میں معلوماتِ عامہ کے پروگراموں کے حوالے سے خاصے معروف ہیں۔ متعدد کتابوں کے مصنف بھی ہیں جن میں سے چند کے نام درجِ ذیل ہیں : ”بہادر یار جنگ… تحقیقی مطالعہ“، ”سرسید احمد خان… تاریخ سازشخصیت“، ”بابائے اردو… ایک خصوصی مطالعہ“، ”بابائے اردو کے مکتوبات مشاہیر کے نام“، ”بابائے اردو مولوی عبدالحق اور ماہنامہ قومی زبان کا اشاریہ“، ”بابائے اردو مولوی عبدالحق و دکنیات و ریاست حیدرآباد دکن“، ”جامعہ عثمانیہ کے سو سال“۔

پیشِ نظر کتاب ”احکامِ قرآنِ مجید“ میر ؔ صاحب کی بیس سال کی محنتِ شاقہ کا حاصل ہے۔ فاضل مصنف نے 2002ء میں اس کام کا آغاز کیا تھا، جس کی تکمیل 2022ء میں ہوئی۔ ابتدا میں کئی برس یہ کتاب ہر سال رمضان المبارک میں قسط وار رسالوں کی صورت میں شائع ہوتی رہی اور کارخانوں اور کالجوں میں تقسیم ہوتی رہی۔ اب ان تمام کتابچوں کو یکجا کرکے تین جلدوں میں شائع کیا گیا ہے۔

”احکامِ قرآن مجید“ کی ہر جلد دس پاروں کا احاطہ کرتی ہے۔ پہلی جلد سورہ فاتحہ تا سورۂ یوسف، دوسری جلد سورۂ یونس تا سورۂ عنکبوت، اور تیسری جلد سورۂ روم تا سورۃ الناس کے اشاریے، مضامین اور احکامِ قرآن پر مشتمل ہے۔ احکامِ قرآن ِ مجید میں عام اردو خواں افراد تک قرآن کے احکام، پیغام، قرآنی معلومات، انبیائے کرام علیہم السلام کے واقعات اور رسول اللہﷺ کی سیرتِ مبارکہ کو جامعیت و اختصار کے ساتھ پہنچانے کی غرض سے ہر آیت کا خلاصہ آسان اور سلیس انداز میں نکات کی صورت میں پیش کیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں شانِ نزول اور واقعات کی تفصیل کے لیے مختلف اردو تفاسیر کی مدد لی گئی ہے تاکہ قارئین تاریخی پس منظر سے بھی آگاہ ہوسکیں اور قرآن کا پیغام بھی واضح ہوجائے۔ اختصار اور جامعیت اس کتاب کا خاصہ ہے۔ کوشش کی گئی ہے کہ ایک آیت میں اگردس احکام کا ذکر ہے یا دس موضوعات پیش کیے گئے ہیں تو ہر حکم یا موضوع ایک یا دو سطر میں بیان ہوجائے تاکہ سمجھنے میں آسانی ہو۔

فاضل مصنف نے اس کتاب کی تیاری میں بلا تفریقِ مسلک کنزالایمان از مولانا احمد رضا خان، معارف القرآن از مفتی محمد شفیع، تفہیم القرآن از مولانا ابوالاعلیٰ مودودی، تفسیرِ صدیقی از مولانا عبدالقدیر صدیقی، ضیاء القرآن از پیر کرم شاہ الازہری، تفسیر حسنات از ابوالحسنات سید محمد احمد قادری، اور تفسیر نعیمی از مفتی احمد یار خان نعیمی سے استفادہ کیا ہے۔ جب کہ اس کی ایک ایک سطر پر نظرثانی و تصحیح کا فریضہ معروف عالمِ دین مفتی محمد حسام اللہ شریفی (مشیر وفاقی شرعی عدالت، حکومت پاکستان) نے انجام دیا ہے۔

قرآن فہمی اور تعلیماتِ قرآنی کے فروغ کے حوالے سے یہ ایک عمدہ علمی کاوش ہے۔ اس کتاب کے مخاطبین عام طلبہ و طالبات، فیکٹریوں میں کام کرنے والے کارکنان اور مزدور ہیں۔ طرزِ تحریر سادہ اور عام فہم ہے۔ لہٰذا اس کتاب سے وہ تمام افراد جو محض اردو پڑھنا جانتے ہیں یا جن کی تعلیمی استعداد واجبی ہے، بآسانی استفادہ کرسکتے ہیں اور نورِ قرآنی سے اپنے قلوب و اذہان کو منور کرسکتے ہیں۔ قرآن مجید کی تفہیم اور عام افراد تک اللہ تعالیٰ کے پیغام کو پہنچانے کے لیے کی جانے والی اس خدمت پر فاضل مصنف میر حسین علی امام ؔ لائق صد تحسین و قابلِ مبارک باد ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ان کی اس کاوش کو اپنی بارگاہِ عالی میں قبول فرمائے اور اسے نافعِ عام بنائے۔ آمین