زیر نظر کتاب مولانا ابوالاعلیٰ مودودیؒ کی حیات و خدمات کا مرقع ہے۔ حضرت علامہ اقبالؒ اور سید مودودیؒ جیسی عظیم شخصیتوں سے عبدالرحمن عبد کو والہانہ لگائو تھا۔ تاریخ و ادب کی شاہ کار کتابیں ان کے مطالعے میں رہتی تھیں اور انہوں نے خود بھی بہت عمدہ اور لاجواب کتابیں لکھیں۔ ’’آنحضورؐ کے نقشِ قدم پر‘‘ عشقِ رسولؐ سے لبریز ان کے قلم کا مثالی کرشمہ ہے۔
سیدابوالاعلیٰ مودودیؒ اور جنگِ ستمبر اپنی جگہ لاجواب تصانیف ہیں۔ اندازِ نگارش موضوع کو پوری طرح گرفت میں لیتا ہوا نکھرا نکھرا، دھیما دھیما، دل سے نکلتا ہوا اور دلوں میں اترتا ہوا محسوس ہوتا ہے۔
سید مودودیؒ کی تحریکِ دعوت و عزیمت اس روایت کی وارث ہے جس کا آغاز امام احمد بن حنبلؒ نے کیا، اور اسے آگے چل کر امام ابن تیمیہؒ اور امام ابن قیمؒ جیسے ابطالِ علم میسر آئے۔
اصل میں جو راستہ مولانا مودودیؒ نے ہمارے لیے متعین کیا ہے اور جو منزل ہمیں دکھائی ہے، خدا کرے کہ اس راستے پر چلتے ہوئے ہمارے قدم کبھی نہ ڈگمگائیں۔ ہم استقامت کے ساتھ اس منزلِ مطلوب کی طرف بڑھیں اور وہ منزل سر کرکے رہیں جو خدا کے دین کا تقاضا ہے۔ یہی اس کتاب کا تقاضا بھی ہے۔
تیز تر گامزن منزل ما دور نیست