پروفیسر محمد شفیع ملک: ٹریڈ یونین تحریک کی ایک عہد ساز اور نابغہ روزگار شخصیت

آپ کا درس و تدریس، ٹریڈ یونین تحریک، تحقیق،صحافت، تصنیف و تالیف میں علمی، فکری اور نظریاتی جدوجہد کا سفر سات دہائیوں پر محیط ہے

(تیسرا اور آخری حصہ)
بیرونی ممالک کے دورہ جات:
پروفیسر محمد شفیع ملک نے ایک سنجیدہ اور فعال قائد کی حیثیت سے ٹریڈ یونین تحریک میں ایک بھرپور زندگی گزاری ہے۔ اس مقصدکے تحت آپ نے ایک فعال مزدور رہنما کی حیثیت سے مختلف بیرونی ممالک کے مطالعاتی دورے بھی کیے اور مختلف کانفرنسوں میں شرکت کی۔آپ کے بین الاقوامی رابطوں کا آغاز1978ء میں ہوا۔مئی 1980ء میں آپ کو بیرونِ ملک سے دو دعوت نامے موصول ہوئے، جن میں پہلا دعوت نامہ عالمی ادارہ محنت(ILO)جنیواکی جانب سے جنیوا، سوئٹزرلینڈ میں منعقدہ سالانہ کانفرنس میں شرکت اور دوسرا پراگ، چیکو سلاواکیہ میں منعقد ہونے والی ورلڈ فیڈریشن آف ٹریڈ یونیز(WFTU) کی کانفرنس کا،جس میں آپ نے عالمی ادارہ محنت(ILO) جنیوا کی سالانہ کانفرنس میں شرکت کی تھی اور پراگ میں منعقدہ کانفرنس میں مزدور رہنما عباس باوزیر نے نیشنل لیبر فیڈریشن کی نمائندگی کی تھی۔ 1979ء میں مصر، یوگوسلاویہ،1980ء میںبغداد کانفرنس میں شرکت کی، 1982ء میں دورۂ جاپان، 1988ء میں دورۂ ایران، 1991ء میں ڈھاکہ کانفرنس میں شرکت اور 1991ء میں جنیوا(سوئٹزرلینڈ) کے علاوہ سوویت روس، فلپائن، بنکاک (تھائی لینڈ) اور ترکی کے مطالعاتی دورہ جات قابل ذکر ہیں۔

پروفیسر محمد شفیع ملک نے اپنا سب سے آخری بیرونی دورہ1998ء میں بنگلہ دیش کا کیا تھا جب انہیں ڈھاکہ سے ’’بنگلہ دیش سرامک کلیان فیڈریشن‘‘ کی جانب سے منعقد ہونے والی بین الاقوامی لیبر کانفرنس میں شرکت کے لیے مدعو کیا گیا تھا۔ اس کانفرنس میں شرکت کے لیے ترکی اور دیگر اسلامی ممالک کے ممتاز مزدور رہنمائوں اور شخصیات نے بھی شرکت کی تھی۔ اس دورے کی خاص بات یہ تھی کہ تمام تنظیموں کے مندوبین نے جماعت اسلامی بنگلہ دیش کے مرکزی رہنما پروفیسر غلام اعظم سے ملاقات کی تھی،یہ ایک بے حد یادگار ملاقات تھی۔پروفیسر غلام اعظم نے دورانِ ملاقات اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ انہیں یہ جان کر بے حد خوشی ہوئی ہے کہ چار پانچ مسلم ممالک کی مزدور تنظیموں کے قائدین نہ صرف مشترکہ طور پر بین الاقوامی مزدورکانفرنسوں میں شریک ہوتے ہیں بلکہ ٹریڈ یونین تحریک میں ایک دوسرے کے مقاصد، منصوبوں اور تنظیموں کی خدمات اور کارکردگی کے متعلق اچھی طرح آگہی بھی حاصل کرتے ہیں۔انہوں نے توقع ظاہر کی تھی کہ مستقبل قریب میں انٹرنیشنل اسلامک کنفیڈریشن آف لیبر(IICL) ایک بین الاقوامی تحریک بن کر ابھرے گی۔

پروفیسر محمد شفیع ملک ایک ماہر تنظیم ساز اور ادارہ ساز شخصیت:
پروفیسر محمد شفیع ملک اپنی خداداد اور غیر معمولی انتظامی و تنظیمی صلاحیتوں کی بدولت اپنی ذات میں ایک ماہر تنظیم ساز، ادارہ ساز اور قائدانہ صلاحیتوں کے مالک واقع ہوئے ہیں، جنہو ں نے ملک کے محنت کش طبقے کے حقوق کے تحفظ اور ٹریڈ یونین تحریک میں اپنی70سالہ طویل جدوجہد کے دوران حیدرآباد اور کراچی کے بڑے بڑے صنعتی اور کاروباری اداروں میں بے شمار ٹریڈ یونینز اور ملک گیر فیڈریشنز قائم کیں اور ان کے لیے بھرپور فکری، نظریاتی اور قانونی رہنمائی بھی فراہم کی۔آپ کا ٹریڈ یونین تحریک کے سفر کا آغاز 1956ء میں زیل پاک سیمنٹ فیکٹری حیدر آباد میں یونین کے قیام سے ہوا تھا اور اس کے بعد یہ طویل سفر زیل پاک سیمنٹ، انڈس گلاس فیکٹری، فتح ٹیکسٹائل ملز، سلور کاٹن ملز، وزیر علی انڈسٹریز اور ٹیلی گراف آفس، کوٹری اور کراچی میں قومی فضائی کمپنی پی آئی اے میں ’’پیاسی ‘‘،پاکستان اسٹیل ملز میں ’’پاسلو‘‘، کراچی شپ یارڈ اینڈ انجینئرنگ ورکس، کریم سلک ملز، پاکستان ریلوے میں ’’پریم یونین‘‘، واپڈا، اٹلس ہنڈا اور اٹلس بیٹری، پاکستان شپنگ کارپوریشن (PNSC) جیسے صنعتی،کاروباری اور خدمتی اداروں سے وابستہ لاکھوں محنت کشوں کے حقوق کی بحالی اور ان کی فلاح و بہبود تک وسعت اختیار کرگیا تھا جس کی بدولت ان اداروں میں خدمات انجام دینے والے لاکھوں کارکنوں اور ملازمین کے حقوق کے تحفظ کے ساتھ ساتھ انہیں باعزت ملازمت، منصفانہ اجرت اور مزدور قوانین کے مطابق بنیادی سہولیات میسر آسکیں۔

پروفیسر محمد شفیع ملک کے ہاتھوں اعلیٰ تعلیم و تربیت کے لیے تعلیمی و تربیتی اداروں کا قیام:
ایک معروف ماہر تعلیم و تربیت کی حیثیت سے نوجوانوں میں تعلیم اور تربیت کے فروغ کے لیے معیاری تعلیمی اور تربیتی ادارے قائم کرنا پروفیسر محمد شفیع ملک کا طرہ امتیاز رہا ہے۔ آپ کی جانب سے قائم کردہ ان اہم اور معیاری تعلیمی اور تربیتی اداروں میں غزالی کالج حیدر آباد، علامہ اقبال ہائی اسکول، حیدر آباد اور کراچی میں پاکستان ورکرز ٹریننگ اینڈ ایجوکیشن ٹرسٹ(We Trust) کراچی کا قیام شامل ہے۔ تعلیم و تربیت کے شعبوں میںآپ کے ان انقلابی اقدامات کی بدولت معاشرے کے سیکڑوں مستحق طلبہ اور تشنگانِ علم کو تعلیم و تربیت کے قیمتی مواقع میسر آئے۔

عالمی ادارہ محنت (ILO)جنیوامیں پاکستانی محنت کشوں کی نمائندگی:
پروفیسر محمد شفیع ملک کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ آپ نے 1978ء سے1991ء کی مدت کے دوران اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے عالمی ادارۂ محنت(ILO)کے مختلف سالانہ اجلاسوں میں پاکستان کے محنت کشوں کی بھرپور طور سے نمائندگی کی۔ ان سالانہ اجلاسوں میں ملک کی نمائندگی کے دوران آپ نے دنیا بھر میں مزدور تحریک کے منتخب نمائندوں کے سامنے ٹریڈ یونین تحریک کے اسلامی ماڈل کا پیغام بھی پہنچایا۔

ٹریڈ یونین تحریک کے لیے بڑے پیمانے پر شخصیت سازی:
ملک میں ٹریڈ یونین تحریک کے ایک اہم سرخیل کی حیثیت سے پروفیسر محمد شفیع ملک نے ملک کی ٹریڈ یونین تحریک کو ایسی نادر و نایاب، باصلاحیت شخصیات کے تحائف سے نوازا تھاکہ جن کی ٹریڈ یونین تحریک میں غیر معمولی انتظامی صلاحیتوں، بے لوث خدمات اور قربانیوں کاکوئی ثانی نہیں۔ ان نمایاںشخصیات میں شبیر حسین، حافظ محمد اقبال، سید خورشید علی، عباس باوزیر، زاہد عسکری، پاشا احمد گل (شہید)، معراج الدین خان، حافظ سلمان بٹ، رفیق احمد، رانا محمود علی خان، زین العابدین، سکندر حیات خان، عبدالمجید ضیاء، ملک مہربان، ایوب اعوان، اسلم چوہان، اشتیاق احمد آسی، سلیم شہزاد انصاری، عبد الرحیم میرداد خیل، شمس الرحمٰن سواتی، شاہد ایوب خان اور میاں تجمل حسین سمیت بے شمار شخصیات شامل ہیں جنہوں نے پروفیسر محمد شفیع ملک کی ولولہ انگیز قیادت اور رہنمائی میں ملک کے طول و عرض میں قائم بڑے بڑے صنعتی، پیداواری، کاروباری اور خدمتی اداروں میں نہ صرف ٹریڈ یونین تحریک کو فروغ دیا بلکہ وہاں کے لاکھوں محنت کشوں کے بنیادی حقوق کے تحفظ کے لیے گراں قدر خدمات اور قربانیاں پیش کیں۔

ورکرز اینڈ ایمپلائرز بائی لیٹرل کونسل آپ پاکستان (WEBCOP)کا قیام:
اکیسویں صدی عیسوی کے آغاز پرکراچی سے تعلق رکھنے والے مثبت اور تعمیری سوچ کے حامل آجران اور اجیران کے بعض نمائندوں کی جانب سے ملک میں آجر و اجیر کے درمیان حقوق و فرائض اور صنعتی تعلقات کی طویل کشمکش کے خاتمے کے لیے مزدور تحریک اور صنعتی تعلقات کے شعبوں میں ایک نئی پیش رفت سامنے آئی تھی جس کا بنیادی مقصد کارکنوں اور آجران کے درمیان باہمی مشاورت اور مفاہمت کے نظریے کو فروغ دینے کے لیے ملک بھر کی صنعتوں اور پیداواری اداروں کی سطح پر آپس میں سماجی مکالمہ (Social Dialogue) کے تصورکو متعارف کرانا تھا۔ چنانچہ آجران اور کارکنوں کے نمائندوں کو ایک پلیٹ فارم پر یکجا کرنے اورملک کے صنعتی شعبے میں پُرامن اور دیرپا صنعتی تعلقات کے سازگار ماحول کو برقرار رکھنے اور درپیش مسائل کو باہمی مشاورت سے حل کرنے کے لیے12جنوری2000ء کو ورکرز اینڈ ایمپلائرز بائی لیٹرل کونسل آپ پاکستان (WEBCOP) نامی ایک مشترکہ تنظیم کا قیام عمل میں آیا تھا۔ ممتاز آجر رہنما اور معروف صنعت کار احسان اللہ خان کو اس تنظیم کا چیئرمین،محترمہ کنیز فاطمہ کو وائس چیئرمین،پروفیسر محمد شفیع ملک کو اس تنظیم کا سیکریٹری جنرل اور سنگر کمپنی کے یو آر عثمانی کو جوائنٹ سیکریٹری منتخب کیا گیا تھا۔جبکہ اس عہدے کے لیے پروفیسر محمد شفیع ملک کا نام معروف مزدور رہنما نبی احمد نے تجویز کیا تھا۔یہ کونسل بہت عرصے تک نہایت فعال انداز میں خدمات انجام دیتی رہی، لیکن بعد ازاں مختلف وجوہات کی بناء پر رفتہ رفتہ دم توڑ گئی۔

ٹریڈ یونین تحریک کے لیے پروفیسر محمد شفیع ملک کا
تیار کردہ لٹریچر اور تصانیف :
پروفیسر محمد شفیع ملک اپنی ذات میں ایک کثیر المطالعہ، صاحب الرائے،وسیع النظر شخصیت کے مالک ہیںجو شعبہ محنت، ٹریڈ یونین، اسلامی مزدور تحریک اور اقتصادیات کے موضوعات پر بھرپورمطالعہ اور تصنیف و تالیف سے گہرا شغف رکھتے ہیں۔اقتصادیات،مزدور قوانین پرتحقیق آپ کا خاص شعبہ رہا ہے۔ آپ ملک کے وہ واحد مزدور رہنما ہیں جنہوں نے ٹریڈ یونین کے شعبے میں بڑی تعداد میں نہ صرف نظریاتی لٹریچر تیار کیا ہے بلکہ آپ اپنے وسیع مطالعے اور فکر کی بنیاد پر اب تک بڑے پیمانے پر لٹریچر، مزدور قوانین پر معلوماتی کتابچے سمیت متعددکتب بھی تصنیف کرچکے ہیں، جن میں آپ کی خود نوشت ’’اسلامی مزدور تحریک کی سفر کہانی‘‘ اوردیگر کتب قابل ذکر ہیں، جن میں:’’پاکستان کی مزدور تحریک، ایک نظریاتی مطالعہ،1963ء، ’’پاکستان کے محنت کشوں کا قومی چارٹر‘‘، ’’پاکستان کی لیبر پالیسی‘‘، ’’یوم خندق…ایک پیغام ایک تحریک‘‘،’’مزدور تحریک، صنعتی تعلقات اور اسلام کا عدل اجتماعی (سید مودودی کی نظر میں)‘‘،’’مزدور تحریک کا لازوال کردار۔پاشا احمد گل‘‘، ’’پاکستان میں انجمن سازی کی آزادی اور اجتماعی سودے کاری ماضی۔حال اور مستقبل‘‘، ’’نگہ بلند،سخن دلنواز،جاں پرسوز‘‘۔زین العابدین‘‘،’’شبیر حسین۔اسلامی مزدور تحریک کا بے تیغ سپاہی‘‘،’’صنعتی تعلقات کا اسلامی ماڈل خطبہ نبی کریمﷺ ‘‘، ’’رپورٹ نیشنل لیبر فیڈریشن(NLF) گولڈن جوبلی ‘‘،’’قومی لیبر پالیسی‘‘۔

پروفیسر محمد شفیع ملک مفکر پاکستان، شاعر مشرق ڈاکٹر محمد اقبالؒ اور جماعت اسلامی کے بانی اور قائد مولانا سید ابوالاعلیٰ مودودیؒ کی عظیم المرتبت شخصیات کے افکار، فلسفہ اور ان کی جانب سے مسلمانانِ برصغیر کو بیدار کرنے کی گراں قدرخدمات سے بے حد متاثر ہیں۔ آپ اپنی عملی زندگی اور ٹریڈ یونین تحریک کو منظم کرنے کے لیے اکثر ان دونوں نامور اور غیر معمولی شخصیات کے فکر و فلسفہ سے رہنمائی حاصل کرتے ہیں۔ آپ کو مولانا ابوالاعلیٰ مودودیؒ کی متعدد اہم تصانیف کے کئی پیراگراف ازبر ہیں اور اکثر احباب کے ساتھ اپنی گفتگو میں ان کا حوالہ بھی دیتے ہیں۔ اسی طرح آپ معاشرے اور خصوصاً محنت کش طبقے میں عوامی سطح پر فکرِ اقبال کو روشناس کرانے کے لیے بھی کوشاں رہے ہیں۔اس مقصد کے حصول کے لیے آپ کی ذاتی دلچسپی کی بدولت وی ٹرسٹ کے’’عبدالمجید ضیاء سیمینار ہال‘‘ گلشن اقبال کراچی میں یوم اقبال کے موقع پر باقاعدگی کے ساتھ خصوصی تقریبات کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ اس سلسلے میںوی ٹرسٹ کی جانب سے 23مارچ2018ء کو’’ اسلام کا طرزِ حکمرانی، علامہ اقبال کی نظر میں‘‘ کے عنوان سے ایک عظیم الشان مجلسِ اقبال کا انعقاد کیا گیا تھا جس میں معروف فلسفی، محقق،استاد اور ماہرِ اقبالیات محترم احمد جاوید،سابق ڈائریکٹر اقبال اکیڈمی، لاہور نے علامہ اقبال کے مشہور زمانہ شعر ’ ’جن کی حکومت سے ہے فاش یہ رمز غریب، سلطنتِ اہلِ دل فقر ہے شاہی نہیں ‘‘ کی تشریح و توضیح کرتے ہوئے اسلام کے طرزِ حکمرانی پر بصیرت افروز خطاب کیا تھا۔اس یادگار تقریب میں حضرت علامہ اقبال کی شخصیت اوران کے کلام سے گہری دلچسپی رکھنے والے حضرات اور محنت کشوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی تھی۔وی ٹرسٹ کی جانب سے امسال بھی مجلس اقبال کے انعقاد کے لیے ایک پروقار تقریب کی منصوبہ بندی کی جارہی ہے۔

پروفیسر محمد شفیع ملک فرماتے ہیں کہ ان کی شخصیت پر ان کے زمانہ طالبعلمی کے دو اہم اساتذہ کرام کا گہرا اثر ہے۔ ان میں ایک گورنمنٹ کالج پھلیلی،حیدر آباد کے ہسپانوی نژاد پرنسپل اور تاریخ کے پروفیسرAdrina Duart اور سندھ یونیورسٹی کے انگریزی کے پروفیسر جلیل الدین احمد خان،جو علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے فارغ التحصیل تھے، قابل ِذکر ہیں۔ یہ دونوں اساتذہ کرام اپنی ذات میں اپنے شاگردوں کے لیے ایک مثالی، اعلیٰ علمی اورشفیق شخصیت کی حیثیت رکھتی تھیں۔

ذاتی زندگی: پروفیسر محمد شفیع ملک1957ء میں رشتہ ازدواج میں منسلک ہوئے تھے۔ اللہ تعالیٰ نے آپ کو ایک صاحبزادے اور تین صاحبزادیوں کی نعمت سے نوازا ہے۔ الحمدللہ آپ کے چاروں بچے شادی شدہ ہیں، صاحبزادے زبیر احمد ایک عرصے تک امریکہ میں کاروبار سے منسلک رہنے کے ساتھ ساتھ تحریک اسلامی کی سرگرمیوں سے بھی بھرپور طور پر وابستہ رہے اور بعد ازاں وطن لوٹ آئے ہیں۔جبکہ آپ کی دو صاحبزادیاں امریکہ میں سکونت پذیر اور ایک صاحبزادی پاکستان میں رہائش پذیر ہیں۔آپ ایک بھرے پرے کنبہ کے سربراہ ہیں اورالحمدللہ آپ کے جملہ اہلِ خانہ تحریک اسلامی سے سرگرم طور پر وابستہ ہیں۔آپ نے1985ء میں حج بیت اللہ کی سعادت حاصل کی تھی اور متعدد بار عمرہ کی سعادت بھی حاصل کرچکے ہیں۔

الحمد للہ! پروفیسر محمد شفیع ملک اب95برس کی عمر کو پہنچ چکے ہیں، اگرچہ بڑھتی عمر کے ساتھ آپ کے قویٰ مضمحل ہوچکے ہیں، لیکن اس کے باوجود آپ کا ملک کے محنت کش طبقے کی فلاح و بہبود کے لیے جذبہ خدمت و رہنمائی کا احساس اور وی ٹرسٹ کے سربراہ کی حیثیت سے اپنے فرائض کی فکر اور لگن آج بھی روزِ اول کی طرح جوان اور توانا ہے۔آپ پیرانہ سالی اور کمزور صحت کے باوجود گھر پر آرام دہ زندگی گزارنے کے بجائے نہ صرف باقاعدگی کے ساتھ وی ٹرسٹ کے دفتر تشریف لاتے ہیں بلکہ وی ٹرسٹ کے روزمرہ انتظامی اور مالیاتی امور کی نگرانی کے ساتھ ساتھ ماہنامہ الکاسب کراچی میں شائع ہونے والے مضامین اور خبروں کی اصلاح اور نہایت عرق ریزی کے ساتھ مواد کا انتخاب بھی کرتے ہیں۔ خواہ کیسے ہی حالات ہوں ماہنامہ الکاسب کراچی کی بروقت اشاعت اور اس کی تمام اداروں،تنظیموں اور افراد تک فوری ترسیل پروفیسر محمد شفیع ملک کی پہلی ترجیح میں شامل ہے۔دیگر بزرگ شخصیات کے برعکس پروفیسرمحمد شفیع ملک باقاعدگی سے اسمارٹ فون استعمال کرتے ہیں جس کی بدولت آپ وطنِ عزیز کے حالات ِحاضرہ،خبروں اور واقعات سے مکمل باخبر رہنے کے ساتھ ساتھ ٹریڈ یونین تحریک کے علاوہ دیگر شعبوں سے وابستہ اہم افراد اور شخصیات کے ساتھ مستقل طور پر رابطوں میں رہتے ہیں۔

پروفیسر محمد شفیع ملک نے اپنی95سالہ طویل زندگی کے دوران ایک دنیا کو بدلتے دیکھا ہے، جس میں تحریک پاکستان سے لے کر آزاد وطن کی تشکیل تک کا دور، بانیِ پاکستان قائداعظم محمد علی جناح اور قائد ملت نواب زادہ لیاقت علی خان کے سنہری دور سمیت ملک میں اشرافیہ کی جانب سے اقتدار کے لیے رسّا کشی، فوج اور سیاست دانوں کے درمیان سیاسی کشمکش، فوجی آمریت اور جمہوریت کے تمام ادوار کو نہایت قریب سے دیکھا ہے۔آپ وطن عزیز کی موجودہ بدترین معاشی صورت حال، بدترین مہنگائی اور اس کے نتیجے میں عوام الناس خصوصاً معاشرے کے کمزور ترین طبقے محنت کشوں کے حالاتِ کار اور ان کی حالتِ زار پر خاصے دل گرفتہ رہتے ہیں۔

پروفیسر محمد شفیع ملک، ملک میں ٹریڈ یونین تحریک کے موجودہ کردار اور اس کی کارکردگی سے مطمئن نہیں ہیں۔ آپ کا کہنا ہے کہ ایک دور میں حکومتِ پاکستان، وزارتِ محنت و افرادی قوت کے زیر اہتمام ملک کے محنت کش طبقے کو درپیش مسائل کے حل کے لیے ہر پانچ برس بعد لیبر پالیسی کے اعلان کے ساتھ ساتھ حکومتآجران اور کارکنوں کے نمائندوں پر مشتمل کُل پاکستان سہ فریقی کانفرنسوں کا انعقاد بھی کیا کرتی تھی جس میں ملک کے صنعتی شعبے میں پُرامن اور دیرپا صنعتی تعلقات کے قیام، اجرت پالیسی، کارکنوں کی بہبود، کارکنوں کے لیے روزگار میں توسیع اور کارکنوں کی پیشہ ورانہ تربیت پر غور کرکے حکومت کو سفارشات پیش کی جاتی تھیں۔ لیکن بدقسمتی سے ملک میں اپریل2010ء میں ہونے والی18ویں آئینی ترمیم کے بعد محنت(Labour) جیسا اہم ترین شعبہ وفاق کی جانب سے صوبوں کے سپرد کیے جانے کے باعث محنت کش طبقے کو بھی تقسیم کردیا گیا ہے۔ اس صورت حال کے باعث اب ملک میں محنت کشوں کے بنیادی حقوق کا کوئی والی وارث نہیں اور محنت کش طبقے کے حالاتِ کار دن بدن بد سے بدتر ہوتے چلے جارہے ہیں۔ ملک کے بیشتر صنعتی، پیداواری، کاروباری اور دیگر اداروں میں خدمات انجام دینے والے محنت کشوں کے اوقاتِ کار، اجرتوں کی ادائیگی، باعزت روزگار کی ضمانت اور ان کے بنیادی حقوق کی بڑے پیمانے پر پامالی کی جارہی ہے، لیکن ملک کی لیبر فیڈریشنز اور ٹریڈ یونین رہنمائوں کے پاس لاکھوں محنت کشوں کو درپیش ان سنگین مسائل سے نمٹنے کے لیے کوئی مربوط منصوبہ بندی اور حکمت عملی موجود نہیں ہے۔ صنعتی اور پیداواری اداروں میں ٹریڈ یونین کو پیشہ ورانہ انداز کے بجائے آجران کے ردعمل کے طور پر چلایا جارہا ہے جس کے باعث ملک کی صنعتوں میں وسیع پیمانے پر آجر واجیر کے درمیان بداعتمادی،ایک دوسرے کے خلاف قانونی چارہ جوئی اور غیر یقینی صورت حال کے باعث تنازعات پر تنازعات جنم لے رہے ہیں، جس کے ملک کی پیداوار اور ترقی پر نہایت منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں۔ پروفیسر محمد شفیع ملک نے اس تشویش ناک صورت حال پر قابو پانے اور ملک میں پُرامن اور دیرپا صنعتی تعلقات کے قیام کے لیے دونوں فریق کے درمیان’’حقوق و فرائض‘‘ کا تعین کرنے کے لیے ایک سماجی مکالمہ(Social Dialogue) کے انعقادکی فوری ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ اس مقصد کے حصول کے لیے ایمپلائرز فیڈریشن آف پاکستان(EFP) اور آجران کی دیگر تنظیموںکو ایک بڑے فریق کی حیثیت سے ایک قدم آگے بڑھ کر اپنا فعال کردار ادا کرنا ہوگا۔

پروفیسر محمد شفیع ملک کی تعلیم و تربیت کے شعبوں اور ٹریڈ
یونین تحریک میں سات دہائیوں پر محیط گراں قدر خدمات
پر حکومت ِپاکستان کی جانب سے پذیرائی کی اپیل:
پروفیسر محمد شفیع ملک کی عہد ساز اور نابغہ روزگار شخصیت کی جانب سے وطنِ عزیز میں ہزاروں مستحق طلبہ اور لاکھوںمحنت کشوں کو تعلیمی و تربیتی سہولیات کی فراہمی کے لیے متعدد معیاری تعلیمی اور تربیتی اداروں کے قیام، ان میں بنیادی حقوق کا احساس بیدار کرنے،ٹریڈ یونین تحریک اور محنت کش طبقے کی رہنمائی کے لیے بڑے پیمانے پر تحقیق، لٹریچر کی تیاری،ٹریڈ یونین کے عنوان پر تصنیف و تالیف اورملک کے مختلف شہروںمیںبڑے پیمانے ٹریڈ یونین تحریک کو منظم کرکے لاکھوں محنت کشوں کی فلاح و بہبود اور ان کے بنیادی حقوق کے تحفظ کے لیے اپنی پوری زندگی وقف کرنے کے اعتراف میں وقت کا تقاضا ہے کہ حکومتِ پاکستان کی جانب سے پروفیسر محمد شفیع ملک کی خصوصی پذیرائی کی جائے اور اس مقصد کے لیے ضروری ہے کہ حکومتِ پاکستان پروفیسر محمد شفیع ملک کی 70سالہ تعلیمی، تربیتی،تنظیم اور ادارہ سازی اور ٹریڈ یونین تحریک میں وسیع تر خدمات کو سراہتے ہوئے انہیں یوم پاکستان یا یوم آزادی کے موقع پرکوئی موزوں سول ایوارڈ عطا کرنے کا اعلان کرے۔