سنہری تفسیر ِ قرآن

پہلی بار بطورِ خاص بچوں کے لیے لکھی جانے والی منتخب آیات پر مشتمل ”سنہری تفسیرِ قرآن“ کا دس جلدوں پر مشتمل مکمل سیٹ ہمارے پیشِ نظر ہے۔ ہر جلد میں ترتیب وار تین پاروں کی منتخب آیات کی تفسیر مکالمے کی صورت میں بیان کی گئی ہے۔ یہ مکالمہ والدین اور اولاد، استاد اور شاگرد، بہن بھائیوں اور دوستوں کے مابین ہے۔ ان مکالموں میں عام افراد اور بچوں کے ذہنوں میں پیدا ہونے والے سوالات کے جوابات سادہ اور عام فہم انداز میں دیے گئے ہیں۔ موضوع کی مناسبت سے احادیث و حکایات بھی درج کی گئی ہیں۔ زبان و بیان شائستہ اور شستہ ہے۔

”سنہری تفسیرِ قرآن“ کے مصنف پروفیسر ڈاکٹر محمد اسمٰعیل بدایونی کو بچوں کے لیے کہانیاں لکھنے میں ملکہ حاصل ہے۔ بچوں کی تربیت و اصلاح کے لیے اس سے قبل وہ متعدد کتابیں لکھ چکے ہیں جن میں ”سنہری صحاح ستہ“ (ایک حدیث، ایک کہانی)، ”سنہری فہم القرآن“(ایک آیت، ایک کہانی)، ”سنہری سیرت النبیﷺ“، ”سنہری معجزات النبی ﷺ“ وغیرہ شامل ہیں۔ فاضل مصنف کی ان کتابوں کو قبولیتِ عامہ حاصل ہوئی، نہ صرف بچوں نے بلکہ بڑوں نے بھی انھیں پسند کیا۔

پیشِ نظر ”سنہری تفسیر قرآن“ درجِ ذیل خصوصیات کی حامل ہے:
1۔ ہر پارے میں مجلسِ قرآن کی 4 سے زیادہ نشستیں ہیں۔
2۔ منتخب آیات کی تفسیر بیان کی گئی ہے۔
3۔ کہانی کہانی میں تربیت و اصلاح کو پیشِ نظر رکھا گیا ہے۔
4۔ اہلِ خانہ کا آپس میں مکالمہ ہے۔
5۔ بچوں کے ذہنوں میں پیدا ہونے والے سوالات کے جوابات دیے گئے ہیں۔
6۔ مختصر پیغام پر مبنی قرآنی جواہر پارے یکجا کیے گئے ہیں۔
7۔ مجلسِ قرآن کی ہر نشست کے آخر میں ”ہم نے کیا سیکھا؟“ کے عنوان سے مرکزی نکات بیان کیے گئے ہیں اور عملی مشق بھی دی گئی ہے۔

فاضل مصنف نے سادہ اور جدید اسلوب میں نسلِ نو کی ذہنی سطح و رجحانات کو مدِنظر رکھتے ہوئے منتخب آیات کی تفسیر بیان کی ہے۔ مثلاً سورہ عنکبوت کی آیت نمبر 69: وَالَّذِیْنَ جَاهَدُوْا فِیْنَا لَنَهْدِیَنَّهُمْ سُبُلَنَاؕ-وَ اِنَّ اللّٰهَ لَمَعَ الْمُحْسِنِیْنَ۠۔ (اور جنہوں نے ہماری راہ میں کوشش کی، ضرور ہم انہیں اپنے راستے دکھادیں گے اور بیشک الله نیکوں کے ساتھ ہے) کے ضمن میں لکھتے ہیں:

”دوستو! آپ جانتے ہیں سوشل میڈیا کا الگورِتھم کتنا طاقت ور ہے، جب کہ یہ مصنوعی ذہانت (artificial intelligence) ہے۔ سوشل میڈیا پر آپ جس چیز کو دیکھتے ہیں، پسند کرتے ہیں، کوئی پروڈکٹ خریدنا چاہتے ہیں، کپڑے، گھڑیاں، موبائل غرض جو چیز آپ کو چاہیے، یہ سوشل میڈیا کا الگورتھم اسے آپ کے سامنے لاکر رکھ دیتا ہے۔ تو جب ہم اللہ تعالیٰ سے تعلق کو مضبوط کرنا چاہیں تو جو اطاعت کی کوشش کرے گا اسے ثواب کی راہ مل جائے گی۔ توبہ کرنے والوں کو اخلاص کی راہ مل جائے گی۔ جو علم کی راہ حاصل کرنا چاہے گا، اسے علم کی راہ مل جائے گی۔ جو اتباعِ رسولﷺ کی راہ حاصل کرنا چاہے گا، اسے جنت کی راہ مل جائے گی… غرض یہ کہ جو اللہ تعالیٰ کا قرب حاصل کرنا چاہے گا اور اس کے لیے کوشش کرے گا، اللہ تعالیٰ اس کو وہ عطا فرمادے گا۔“

اسی طرح استاد اور شاگرد کے مابین ہماری روزمرہ کی زندگی میں نماز اور قرآن کی اہمیت پر سورہ عنکبوت کی آیت نمبر 45 کے تحت یہ مکالمہ دیکھیے:

”صبح جب میں کالج پہنچا تو جبران نے بتایا کہ اسلامیات کے نئے پروفیسر آئے ہیں، بہت زبردست لیکچر دیتے ہیں۔
میں نے کہا: پھر کلاس میں چلتے ہیں۔

میں جیسے ہی کلاس میں داخل ہوا سر کا لیکچر جاری تھا: ”یہ زندگی بہت خوبصورت ہے، تم میں سے ہر شخص اس کو ہمیشہ خوب صورت رکھنا چاہتا ہے اور جتنی تمھاری شخصیت خوب صورت ہوگی، اتنی ہی تمھاری زندگی خوبصورت ہوگی۔ یہ لازم و ملزوم ہے۔“

”لیکن سر شخصیت کیسے سنورے گی اور اس بات کی کیا ضمانت ہے کہ شخصیت پر آئندہ کوئی خارجی اثرات نہ پڑیں؟“ میں نے سوال کیا۔

”بہت اچھا سوال کیا آپ نے۔ میں ایک مثال سے آپ کو سمجھاتا ہوں۔ آپ کے پاس ایک کمپیوٹر ہے، جو بالکل نیا ہے، آج پہلی دفعہ آپ نے اسے لیا ہے، اس پر کام کرنا شروع کیا۔ جیسے ہی انٹرنیٹ یا U.S.B استعمال کی، وائرس نے آپ کے کمپیوٹر پر حملہ کردیا لیکن ابھی یہ آپ کو نظر نہیں آیا، یہ آپ کے سسٹم میں چھپ کر بیٹھ گیا اور اندر ہی اندر آپ کی فائلوں کو Corrupt کررہا ہے، یعنی یہ وائرس آپ کے سسٹم کے Software پر حملہ آور ہوا ہے اور اس وجہ سے ہارڈویئر بھی کام نہیں کررہا۔ اسی طرح کچھ وائرس آپ کی شخصیت پر بھی حملہ آور ہوتے ہیں، جیسے غیبت، چغلی، جھوٹ، تکبر اور حسد وغیرہ۔ یہ وائرس آپ کے جسم پر حملہ آور نہیں ہوتے بلکہ آپ کی شخصیت کو Corrupt کرنا شروع کردیتے ہیں۔ جسم پر جو وائرس (جراثیم) حملہ آور ہوتے ہیں، ان سے تو آپ کو نزلہ بخار ہوتا ہے۔ اگر آپ کی شخصیت کرپٹ ہوجائے تو آپ کی زندگی بدصورت ہوجائے گی، اس لیے اپنی شخصیت کو سنواریے۔“

”لیکن سر! اس وائرس سے بچاؤ کا طریقہ کیا ہے؟“

”Anti-Virus“ سر نے مسکراتے ہوئے کہا۔ ”جس طرح کمپیوٹر میں موجود وائرس کو Anti-Virus ڈھونڈ نکالتا ہے اور اس کو Kill کردیتا ہے، اسی طرح ایک شخصیت کے لیے بھی Anti-Virus ہے۔

اب سوال یہ ہے کہ یہ Anti-Virus کیسا ہے؟ کہاں سے ملے گا اور اس کی قیمت کیا ہے؟

شخصیت کا Anti-Virus نماز اور قرآن ہے۔ دن میں پانچ دفعہ Update کرتے رہیے، وائرس دور ہوجائیں گے۔ بے شک نماز بری باتوں اور بے حیائی سے روکتی ہے۔ نماز کیا کام کرتی ہے؟ وائرس سے روکتی ہے، آپ کی شخصیت کو تحفظ دیتی ہے برائی سے۔

قرآن کریم نے بیان کیا:اُتْلُ مَاۤ اُوْحِیَ اِلَیْكَ مِنَ الْكِتٰبِ وَ اَقِمِ الصَّلٰوةَؕ-اِنَّ الصَّلٰوةَ تَنْهٰى عَنِ الْفَحْشَآءِ وَ الْمُنْكَرِوَ لَذِكْرُ اللّٰهِ اَكْبَرُؕ-وَ اللّٰهُ یَعْلَمُ مَا تَصْنَعُوْنَ۔ (آپ تلاوت کیجیے اس کتاب کی جو وحی کی گئی آپ کی طرف، اور نماز صحیح صحیح ادا کیجیے۔ بے شک نماز منع کرتی ہے بے حیائی اور گناہ سے۔ اور واقعی اللہ تعالیٰ کا ذکر بہت بڑا ہے اور اللہ تعالیٰ جانتا ہے جو تم کرتے ہو۔)
لیکن ایک بات یاد رکھیے، جس طرح کمپیوٹر کے Anti-Virusکو update کرنے کے لیے نیٹ سے منسلک کرنا پڑتا ہے، اسی طرح اپنی شخصیت کو قرآن سے بھی منسلک رکھیے۔ کبھی کبھی آپ کمپیوٹر سسٹم کو کسی ماہر (Expert) کو بھی دکھاتے ہیں، اس سے کمپیوٹر کے حوالے سے کچھ رہنمائی بھی لیتے ہیں، اس سے کچھ سوفٹ ویئر چلانا بھی سیکھتے ہیں۔ اسی طرح اپنی شخصیت کے نکھار کے لیے کسی ماہرِ شخصیت (personality expert) کے پاس بھی جایا جائے۔ یہ personality expert کون ہوتے ہیں؟ یہ علمائے کرام اور صوفیائے عظام ہیں۔“ (ج7، ص 144-146)
اس طرح کی بے شمار مثالیں اور حکایات آیات کی مناسبت سے درج کی گئی ہیں۔
ماہِ رمضان المبارک میں بچوں کی تربیت و اصلاح اور ان میں قرآن فہمی کا ذوق پیدا کرنے کے لیے اس سے بہتر تحفہ کوئی اور نہیں ہوسکتا۔ سنہری قرآن کا یہ سیٹ، حفاظِ کرام کو ماہِ رمضان المبارک میں درسِ تراویح کے لیے بھی ہدیہ کیا جاسکتا ہے۔جب کہ بطورِ خاص بچوں کے لیے لکھی گئی اس تفسیرِ قرآن سے والدین بھی بھرپور استفادہ کرسکتے ہیں اور خود ہی اپنے گھر میں درسِ قرآن کی ایک خوبصورت محفل سجاسکتے ہیں۔