”ڈاکٹر صاحب! کہیں اس کے پیٹ میں کیڑے تو نہیں؟ اس کو پیٹ کے کیڑوں کی کوئی دوا دے دیں۔“
روز کلینک میں یہ سوال پوچھا جاتا ہے۔چھوٹے بچے اکثر پیٹ میں درد کی شکایت کرتے ہیں۔ کبھی موشن، کبھی بھوک نہ لگنا، تھکن کا اظہار.. عام طور پر ان مسائل کے ساتھ بچے اکثر کلینک میں آتے ہیں۔ یہ علامات اتنی عام ہیں کہ ضروری نہیں صرف پیٹ میں کیڑوں کی وجہ سے ہوں۔
اس موضوع کو تھوڑا تفصیل سے سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں۔
پیٹ کے کیڑے، طفیلی مخلوق (Parasite) کی ایک قسم ہے جن کو Endo parasite کہا جاتا ہے، کیوں کہ یہ انسان یا جانور کے جسم کے اندر رہتے ہیں اور ان کی زندگی کا دارومدار ہمارے جسم پر ہوتا ہے۔
ان پیراسائٹ کے انڈے مٹی میں، ہوا میں، مختلف چیزوں پر موجود رہتے ہیں، جن کو بچے ٹچ کرتے ہیں، پھر وہ ہاتھ منہ میں لے کر جاتے ہیں تو وہ انڈے ان بچوں کے جسم میں جاکر کیڑوں میں تبدیل ہوجاتے ہیں۔ اس عمل کو Hatching کہا جاتا ہے۔
بچے ہر جگہ گھومتے ہیں، ٹچ کرتے ہیں، ایک دوسرے کے ساتھ کھیلتے ہیں، ملتے ہیں، جو چیز ہاتھ لگے اس کو منہ میں ڈال کر محسوس کرتے ہیں، انہیں اس بات کی پروا نہیں ہوتی کہ کیا کھانے کی چیز ہے اور کیا نہیں۔ صفائی ستھرائی، صاف، گندی.. یہ باتیں ان کی ڈکشنری میں شامل نہیں، اور ذرا بڑے بچے جب باہر کھیل رہے ہوں پارک میں، مٹی میں اور بارش میں تو انہیں بہت ہی مزا آتا ہے۔
ننگے پیر پارک میں، ریت میں، مٹی میں بھاگنے کا جو مزا ہے وہ جوتے پہن کر بھاگنے میں کہاں!
فری اسٹائل لائف، زندگی سے بھرپور، فن فن اور فن۔
بچوں کے پیٹ کے کیڑے کئی طرح کے ہوتے ہیں، چنچنے (Pinworms)، تھریڈ ورم، ٹیپ ورم، کیچوے (Round worms) وغیرہ۔
انسانی جسم میں یہ کیڑے آپ کی غذا پر پلتے ہیں اور آپ کے خون کو چوس کر پروان چڑھتے ہیں۔ پھر اندر ہی انڈے دیتے ہیں۔ Pinworms کی مادہ انڈے دینے کے لیے رات کے وقت پاخانے کی جگہ تک آتی ہے۔ اس لیے رات کو وہ بچے جن میں کیڑے ہوں، خاص طور پر اس جگہ کو کھجاتے ہیں۔ ویسے تو دن میں بھی جن بچوں میں کیڑے موجود ہوں وہ پاخانے کی جگہ کو کھجاتے ہیں اور اس طرح کیڑوں کے انڈے ان کے ہاتھ پر لگ جاتے ہیں، اور جب وہ کسی جگہ کو ٹچ کرتے ہیں تو وہاں پر لگ جاتے ہیں۔ اس طرح کوئی دوسرا بچہ اُس سطح کو ٹچ کرے تو اس کے ہاتھوں کے ذریعے اس کے منہ میں جاکر اس کی آنتوں میں منتقل ہوکر اپنی زندگی کا نیا سائیکل شروع کردیتے ہیں۔ پھر وہ اس دوسرے بچے سے تیسرے، تیسرے سے چوتھے کو متاثر کرتے ہیں، اور اس طرح ان کا پھیلاؤ شروع ہوجاتا ہے۔
کچھ کیڑے مٹی سے براہِ راست پاؤں کی کھال میں سرایت کرجاتے ہیں، یعنی جب بچے ننگے پاؤں کھیل رہے ہوتے ہیں تو جسم سے چپک کر غیر محسوس انداز میں کھال میں داخل ہوکر اپنا راستہ آنتوں تک بنا لیتے ہیں۔
بات گھوم پھر کر ہاتھوں کی صفائی سے لے کر ماحول کی صفائی تک آپہنچی۔ کھانے پینے کی چیزوں کی صفائی، ان کے بنانے میں صفائی، اور خاص طور پر کچی سبزیوں اور پھلوں کو اچھی طرح دھوکر کھانے کی بات، یا گوشت کی اشیاء کو صحیح طریقے پر پکا کر کھانے کی بات…. کیوں کہ یہ کیڑے جو انڈے دیتے ہیں وہ غذاؤں، پانی اور ماحول کے ذریعے انسانی جسم میں داخل ہوتے ہیں۔
ان کیڑوں کے انڈے چونکہ کسی بھی چیز پر خاصے دنوں تک موجود رہتے ہیں اس لیے چھوٹے بچوں کو جب ان کی جسمانی نشوونما کے لیے زمین پر چھوڑا جائے یا باہر کھیلنے دیا جائے تو اس بات کا خیال رکھنا بہت ضروری ہے کہ ممکنہ حد تک زمین، بچوں کے کھلونے اور ماحول صاف ہو۔ جب ان کو کھانے کی کوئی چیز دی جائے تو وہ صحیح طرح پکی ہوئی ہو، کچی پکی نہ ہو۔ پانی خاص طور پر صاف ہو۔ کھانے پینے میں تو سو فیصد صفائی کا خیال کیا جاسکتا ہے، مگر یہ سو فیصد شاید ممکن نہیں کہ بچوں کو کھیلنے ہی نہ دیا جائے۔ اس لیے صفائی سے متعلق آگہی کی شدید ضرورت ہے۔
ہوتا کیا ہے، جب بچے ان پیراسائٹ یا پیٹ کے کیڑوں کا شکار ہوتے ہیں تو کچھ علامات ظاہر کرتے ہیں جن پر توجہ کی ضرورت ہے، مثلاً:
بھوک کا بہت لگنا، یا بالکل بھوک کا ختم ہونا، پیٹ میں درد، خاص طور پر رات کو اٹھ کر بلاوجہ رونا، تھکن کا اظہار، جسم میں خون کی کمی کے اثرات، پیلاہٹ، جسم پر خارش یا Rashes، چڑچڑاپن، دانت کا سوتے میں پیسنا، پاخانے کی جگہ کو بے اختیار کھجانا اور بار بار کھجانا، بار بار پتلے پاخانے یا قبض، یا دونوں کا بالترتیب بار بار آنا۔
اگرچہ یہ علامات بچوں کے دیگر مسائل میں بھی عام ہیں مگر چونکہ ہمارے ملک میں صاف پانی اور صاف کھانے پر سوالات ہیں اس لیے جب ہم ان علامات کے ساتھ بچے کو دیکھیں اور اس کے والدین کا خیال ہو کہ شاید بچے کے پیٹ میں کیڑے ہیں، یا انہوں نے کیڑے خود اس کے پاخانے میں دیکھے ہوں تو ہمیں والدین کی بات پر توجہ دینی چاہیے۔
عام طور پر اگر کیڑے نظر نہیں آئے مگر شک بہت زیادہ ہے تو عام سا ٹیسٹ جس کو STOOL DR کہتے ہیں، دو تین مختلف دنوں میں کروالینا چاہیے تاکہ علاج میں آسانی ہو۔
اس کے علاؤہ چنچنوں (Pinworms) کے لیے اسکاچ ٹیپ ٹیسٹ، یعنی پوٹی کی جگہ پر اسکاچ ٹیپ اگر لگا دیا جائے تو کیڑے یا انڈے اس پر چپکے ہوئے بآسانی دیکھے جاسکتے ہیں۔
ایسے کیس جن میں تشخیص مشکل ہورہی ہو اور شک پکا، وہاں پر کبھی کبھی Endoscopy کا استعمال بھی کیا جاتا ہے تاکہ براہِ راست کیڑے آنتوں میں دیکھے جاسکیں۔
بہرحال ہمارے ملک میں بچوں اور بڑوں میں پیٹ میں کیڑے عام ہیں اور اس کی وجہ صاف پانی اور صاف کھانے کے فقدان کے ساتھ ہماری خراب عادات اور غیر معیاری ماحول ہے۔
اگر باتھ روم استعمال کرنے کے بعد اور کھانا کھاتے اور پکاتے ہوئے صابن سے ہاتھ دھونے کی عادت بچپن ہی سے ڈالی جائے تو مسائل خاصے کم ہوسکتے ہیں۔،
آخر میں علاج:
جب کیڑے پیٹ میں یقینی موجود ہوں تو ڈاکٹر اس کے لیے دوا تجویز کرتے ہیں اور سرکاری سطح پر بھی اسکولوں میں پیٹ کے کیڑوں کی دوا پلائی جاتی ہے وقفوں سے، اور اس دوا کو پلانے میں کوئی حرج نہیں۔
اصل بات صفائی کا خیال رکھنا ہے جو ہمارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تعلیم بھی ہے۔