سنگ دل سرمایہ دار

سرمایہ دار ہر زمانے میں سنگ دل، کنجوس اور بے رحم رہے ہیں۔ روایت ہے کہ ایک مفلس بخارا کے ایک سرمایہ دار کے پاس گیا اور اپنے عیال کے لئے نان ونفقہ مانگا۔ اس نے کہاکہ ظہر کے بعد آنا۔ دو دوبارہ گیا تو کہا: ’’عصر کے بعد آئو۔ اس کے بعد مغرب اور پھر عشا تک ٹال دیا۔ سائل مایوس ہوکر چل دیا، دربان نے اسے ٹھہرالیا، حال پوچھا اور پھر اپنے گھر لے گیا۔ اسے گلے کی آدھی بوری، کچھ کپڑے اور چند درہم دیئے۔
اسی رات سرمایہ دار نے خواب میں دیکھا کہ وہ جنت میں عیش اڑا رہا ہے، یکایک چند ہیبت ناک فرشتے آئے، اسے پکڑ کر جنت سے باہر دھکیل دیا اور اس کا مکان و سامان اس کے دربان کے حوالے کردیا۔
(ماہنامہ چشم بیدار۔مارچ 2019ء)