رمضان المبارک… آئیے اپنے رب سے رجوع کریں!

نیکیوں کا موسم بہار، رحمتوں، برکتوں اور سعادتوں کے سمیٹنے کا ماہ مبارک، رمضان کریم، ہم پر سایہ فگن ہے، جس کے روزے ہر مسلمان پر فرض کئے گئے ہیں تاکہ انسان ایک ماہ کی ریاضت و تربیت کے ذریعے تقویٰ کی صلاحیت حاصل کر سکے۔ خالق کائنات کی طرف سے انسان کے لیے آخری کتاب ہدایت قرآن مجید، فرقان حمید میں رمضان المبارک کی فضیلت اور روزوں کی فرضیت کا حکم دیتے ہوئے ارشاد فرمایا گیا ہے کہ : ’’ رمضان وہ مہینہ ہے جس قرآن نازل کیا گیا جو انسانوں کے لیے سراسر ہدایت ہے اور ایسی واضح تعلیمات پر مشتمل ہے جو راہِ راست دکھانے والی اور حق اور باطل کا فرق کھول کر رکھ دینے والی ہیں۔ لہٰذا اب سے جو شخص اس مہینے کو پائے، اس کو لازم ہے کہ اس پورے مہینہ کے روزے رکھے اور جو کوئی مریض ہو یا سفر پر ہو، تو وہ دوسرے دنوں میں روزو ں کی تعداد پوری کرے۔ اللہ تمہارے ساتھ نرمی چاہتا ہے، سختی کرنا نہیں چاہتا۔ اس لیے یہ طریقہ تمہیں بتایا جا رہا ہے تاکہ تم روزوں کی تعداد پوری کر سکو اور جس ہدایت سے اللہ نے تمہیں سرفراز کیا ہے، اس پر اللہ کی کبریائی کا اظہار و اعتراف کرو اور شکر گزار بنو۔‘‘ (سورہ بقرہ آیت :185)

مخبر صادق حضرت محمدؐ نے بھی مختلف مواقع پر رمضان المبارک کی برکات کی نوید اپنی امت کو دی ہے، حضرت سلمان فارسیؓ کی روایت ہے کہ شعبان معظم کی آخری تاریخ کو رسولؐ اللہ نے ہم کو ایک خطبہ دیا جس کے آغاز میں آپ ؐ نے فرمایا کہ: ’’اے لوگو! تم پر ایک عظمت اور برکت والا مہینہ سایہ افگن ہو رہا ہے، اس مبارک مہینہ کی ایک رات (شب ِ قدر) ہزار مہینوں سے بہتر ہے، اس مہینے کے روزے اللہ تعالیٰ نے فرض کئے ہیں اور اس کی راتوں میں بارگاہ خداوندی میں کھڑا ہونے (یعنی نماز تراویح پڑھنے) کو نفل عبادت مقرر کیا ہے (جس کا بہت بڑا ثواب رکھا ہے) جو شخص اس مہینے میں اللہ کی رضا اور اس کا قرب حاصل کرنے کے لیے کوئی غیر فرض عبادت (یعنی سنت یا نفل) ادا کرے گا تو اس کو دوسرے زمانہ کے فرضوں کے برابر اس کا ثواب ملے گا اور اس مہینے میں فرض ادا کرنے کا ثواب دوسرے زمانے کے ستر فرضوں کے برابر ملے گا۔ یہ صبر کا مہینہ ہے، اور صبر کا بدلہ جنت ہے۔ یہ ہمدردی اور غمخواری کا مہینہ ہے اور یہی وہ مہینہ ہے جس میں مومن بندوں کے رزق میں اضافہ کیا جاتا ہے۔ جس نے اس مہینے میں کسی روزہ دار کو (اللہ کی رضا اور ثواب حاصل کرنے کے لیے) افطار کرایا تو اس کے لیے گناہوں کی مغفرت اور آتش دوزخ سے آزادی کا ذریعہ ہو گا اور اس کو روزہ دار کے برابر ثواب دیا جائے گا، بغیر اس کے کہ روزہ دار کے ثواب میں کوئی کمی کی جائے۔‘‘ اسی خطبہ کے اختتام میں نبیؐ رحمت نے بشارت دی کہ اس ماہ مبارک کا ابتدائی حصہ رحمت ہے ،درمیانی حصہ مغفرت ہے اور آخری حصہ آتش دوزخ سے آزادی ہے۔ اس کے بعد آپ ؐ نے فرمایا جو آدمی اس مہینے میں اپنے غلام اور خادم کے کام میں تخفیف اور کمی کر دے گا اللہ تعالیٰ اس کی مغفرت فرما دے گا اور اس کے دوزخ سے رہائی اور آزادی دے دے گا۔

رمضان اور روزے کی فضیلت و اہمیت سے متعلق بہت سی دیگر احادیث بھی کتب حدیث میں موجود ہیں ان احادیث کی روشنی میں رمضان المبارک کی برکات سمیٹتے ہوئے ہمیں خاتم النبینؐ کی اس تنبیہ کو بھی یاد رکھنا چاہئے کہ ’’جو آدمی روزہ رکھے مگر باطل کلام اور باطل کام نہ چھوڑے تو اللہ تعالیٰ کو اس کے بھوکے پیاسے رہنے کی کوئی ضرورت نہیں۔‘‘ (صحیح بخاری)

امسال رمضان المبارک اس حال میں آیا ہے کہ پہلے سے زوال آشنا امت زمینی و آسمانی آفات و مصائب میں گھری ہوئی ہے کہیں سیلاب کی تباہ کاریاں ہیں تو کہیں زلزلہ نے سب کچھ ہلا کر رکھ دیا ہے، کشمیر، فلسطین اور دیگر خطوں میں دشمنوں کے ظلم و ستم کی داستانیں اس کے علاوہ ہیں، رہی سہی کسر غربت، مہنگائی اور بے روز گاری نے نکال دی ہے، بے بس، بے کس اور بے سہارا غریب و لاچار لوگ بھوک کے باعث بلکتے، بچوں کو دیکھ کر اہل خانہ سمیت خود کشیوں پر مجبور ہو چکے ہیں۔ بدقسمتی یہ بھی ہے کہ صاحب اقتدار و ارباب اختیار ان بچوں کی دلوں کو چیرتی چیخیں سن کر بھی ٹس سے مس نہیں ہو رہے، حکمران طبقہ زبانی جمع خرچ سے زیادہ کچھ کرنے اور اپنا طرز عمل تبدیل کرنے پر آمادہ ہے اور نہ ہی اپنے عیش و عشرت میں ذرہ بھر کمی لانے پر تیار دکھائی دیتا ہے، بحیثیت مجموعی امت انتشار و افتراق سے دو چار ہے، سیاسی و سماجی، معاشی و معاشرتی عدم استحکام ہمارا مقدر بن چکا ہے دشمنوں کی سازشیں اپنی جگہ مگر ہم خود بھی فرقہ بندی، ذات پات، رنگ و نسل اور لسانی و علاقائی تعصبات ترک کر کے خالص مسلمان بننے پر تیار نہیں حالانکہ اللہ تعالیٰ کا فیصلہ یہی ہے کہ ؎

خدا نے آج تک اس قوم کی حالت نہیں بدلی
نہ ہو جس کو خیال، آپ اپنی حالت کے بدلنے کا

حالات اور وقت کا تقاضا ہے کہ امت مسلمہ اپنی سوچ و فکر میں تبدیلی لائے اپنے چھوٹے چھوٹے گروہی تعصبات اور مفادات سے نکل کر امت کی مجموعی اصلاح و فلاح پر توجہ مبذول کی جائے، رمضان المبارک کے بابرکت لمحات نہایت عمدہ موقع ہیں کہ ہم اپنے خالق و مالک سے رجوع کریں، اس کے حضور سجدہ ریز ہو کر اپنے گناہوں اور غلطیوں کی معافی طلب کریں اور آئندہ اس اس کے احکام کے مطابق زندگی بسر کرنے کا عہد کریں۔ رمضان کریم میں اللہ تعالیٰ کی رحمت جوش میں ہوتی ہے، امید ہے وہ اپنے بندوں کی توبہ قبول کرتے ہوئے امت کو زوال سے نجات کا فیصلہ فرمائے گا۔ ان شاء اللہ العزیز…!!!
(حامد ریاض ڈوگر)