فصلوں میں قیمتی پانی کی بچت کرنے والا جدید ترین سینسر

جدید ٹیکنالوجی کے باوجود اب بھی فصلوں میں پانی کا بے تحاشا زیاں جاری ہے، اس ضمن میں ایک جدید اسمارٹ سینسر بنایا گیا ہے جو کھیتی باڑی کی آب پاشی کے لیے پانی ضائع ہونے سے بچا سکتا ہے۔ تجرباتی سینسر شاہ عبداللہ جامعہ برائے سائنس و ٹیکنالوجی (کے اے یو ایس ٹی) کے محمد اضودی اور خالد سلما نے تیار کیا ہے جو مٹی کی نمی نوٹ کرکے بتاتا ہے کہ آیا اس میں زائد پانی موجود ہے یا پھر مزید پانی کی ضرورت ہے۔ اسے میٹل آرگینک فریم ورک (ایم اوایف) کی مدد سے بنایا گیا ہے جو قدرےنیا میٹریل بھی ہے۔ سینسر مٹی میں میخ کی طرح گڑجاتا ہے، جس کی تہہ میں نمی نوٹ کرنے والی ایم او ایف کی ایک باریک پرت لگی ہوئی ہے۔ اس کے اندر جالی نما خردبینی ساختیں ہیں جن میں کئی طرح کے سالمات (مالیکیول) سماسکتے ہیں۔ سعودی ماہرین کی ٹیم نے ایک کےبعد ایک ایم او ایف آزمائے ہیں جن میں سے ایک بہترین ثابت ہوا۔ اسے Cr-soc-MOF-1 کا نام دیا گیا ہے۔ یہ مادہ اپنے وزن سے دوگنا پانی جذب کرسکتا ہے۔ جیسے ہی پانی اندر جاتا ہے ایم او ای برقی رو میں معمولی تبدیلی کو نوٹ کرتا ہے۔ اسے سینسر محسوس کرلیتے ہیں اور اس کی ریڈنگ ظاہر ہوجاتی ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ گارے والی زمین ہو یا پھر مٹی سے بھرپور کھاد ہی کیوں نہ ہو، یہ سینسر آٹھ منٹ وہاں پانی کی کمی یا بیشی کو ظاہر کرتا ہے۔ اگلے مرحلے میں اسے غیر حقیقی فصلوں اور کھیتوں میں آزمایا جائے گا۔ پانی زیادہ ہونے کی صورت میں یہ خبردار کرسکتا ہے اور یوں اضافی پانی کسی اور کام کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔