اسلامی ممالک سائنس و ٹیکنالوجی پر جی ڈی پی کا ایک فیصد خرچ کریں

بین الاقوامی مرکز برائے کیمیائی و حیاتیاتی علوم (آئی سی سی بی ایس) جامعہ کراچی میں منعقدہ اسلامک ورلڈ اکیڈمی آف سائنسز (آئی اے ایس) کی چوبیسویں دو روزہ (7تا 8 مارچ) سائنس کانفرنس کے آخری روز مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے ماہرین نے او آئی سی کے رکن ممالک پر زور دیاہے کہ معاشرتی واقتصادی ترقی کے لیے وہ اپنے جی ڈی پی کا کم از کم ایک فیصد تحقیق، سائنس، ٹیکنالوجی اور جدت پر خرچ کریں۔ کانفرنس کی اختتامی تقریب سے آئی سی سی بی ایس، جامعہ کراچی کے سربراہ اور کامسٹیک کے کوارڈی نیٹر جنرل پروفیسر محمد اقبال چودھری اور آئی اے ایس کے صدر پروفیسر عدنان بدران(اُردن) سمیت کئی ماہرین نے خطاب کیا۔ کانفرنس کا انعقاد اسلامک ورلڈ اکیڈمی آف سائنسز، کامسٹیک اسلام آباد اور آئی سی سی بی ایس جامعہ کراچی کے باہمی اشتراک سے ہوا جس میں پاکستان، اُردن، ملائشیا، ایران، فلسطین، بنگلہ دیش، مراکش، ترکی، اُزبکستان، جرمنی، امریکہ، سنگاپور اور آسٹریلیا سے سائنس دانوں اور محققین نے شرکت کی۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پروفیسر اقبال چودھری نے نشاندہی کی کہ او آئی سی کے رکن ممالک میں اکیڈمیہ اور صنعتوں کے درمیان خلیج کو ختم کرنے کی اشد ضرورت ہے تاکہ مشترکہ آر اینڈ ڈی سماجی اور اقتصادی ترقی کا باعث بنے، مسلم ممالک کو ضرورت ہے کہ وہ ٹیکنالوجی پارکس اور انکیوبیٹر بنائیں تاکہ تحقیق اور جدت کی فراہمی کو کمرشل بنایا جاسکے اور نئے مواد اور کوالٹی کنٹرول میں تنوع کو بڑھایا جاسکے۔ پروفیسر عدنان بدران نے او آئی سی کے رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ اسلامک ورلڈ اکیڈمی آف سائنسز سے منسلک توانائی، پانی اورخوراک کی حفاظت کے پائیدار تکون کے لیے ایک کنسورشیم تشکیل دیں، او آئی سی رکن کے ممالک خود انحصاری اور SDGs کو پورا کرنے کے لیے معروف تحقیقی مراکز کے نیٹ ورک سے منسلک ہوں اور کامسٹیک پر زور دیں کہ وہ غیر ترقی یافتہ ممالک کے سائنس دانوں کی نقل و حرکت کی گرانٹ میں اضافہ کرے۔ انھوں نے او آئی سی کے رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ مستقبل کی نسلوں کے لیے غذائی تحفظ کے پائیدار تکون کے حصول کے لیے نجی شعبے کے ساتھ تعاون اور اشتراک کو مضبوط کریں۔