ایک مرتبہ عبداللہ بن جعفر گھوڑے پر سوار کہیں جارہے تھے کہ راستہ میں ایک شخص نے ان کے گھوڑے کی لگام پکڑ کر اسے روکا اور کہا: ’’اے امیر! میں خدا کا واسطہ دے کر تجھ سے درخواست کرتا ہوں کہ میری گردن ابھی اور اسی وقت مار دے‘‘۔ عبداللہ نے پوچھا: ’’آخر بات کیا ہے؟‘‘ وہ کہنے لگا: ’’میرا ایک بدترین دشمن ہے جو میرے پیچھے لگا ہوا ہے اس نے مجھے زندہ درگور کر رکھا ہے۔ اے امیر! مجھ میں اتنی سکت نہیں کہ اس کا مقابلہ کرسکوں یا اسے شکست دے سکوں‘‘۔ عبداللہ نے دریافت کیا: ’’آخر تمہارا دشمن کون ہے؟‘‘ وہ بولا: ’’فقر اور تنگ دستی‘‘۔ عبداللہ نے اسے ایک ہزار دینا دیئے اور کہا: ’’اے عرب بھائی! اگر تمہارا دشمن تم پر پھر حملہ آور ہو تو میرے پاس چلے آنا، ان شاء اللہ تمہارے ساتھ انصاف ہوگا‘‘۔
(علی حمزہ)