کورونا وائرس کی وبا نے پوری دنیا کو ہلاکر رکھ دیا۔ بازار بے رونق، سڑکیں سنسان اور عبادت گاہیں ویران ہوگئیں۔ اس وبا کے بارے میں طرح طرح کی سازشی تھیوریاں ایجاد کی گئیں، لیکن ڈاکٹر طاہر مسعود صاحب نے ایک مختلف نقطہ نظر پیش کیا ہے۔ اس نقطہ نظر سے اختلاف کیا جاسکتا ہے لیکن جس سلیقے اور مدلل طریقے سے ڈاکٹر صاحب نے اپنا مؤقف پیش کیا ہے، اس کی سچائی اور سلامتیِ فکر سے انکار نہیں کیا جاسکتا۔ یہ مختصر سی کتاب غور و فکر کے نئے دروازے کھولتی ہے۔ آج کا انسان جتنا دکھی اور پریشان حال ہے، عالمی طاقتوں نے اپنے معاشی اور سیاسی مفادات کے لیے دنیا کو جس طرح اپنے شکنجے میں جکڑ لیا ہے اور ایک عادلانہ نظام زندگی کی جیسی ضرورت آج ہے، ان تمام پہلوئوں پر اس کتاب میں ایک نئی روشنی ملتی ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ دنیا اور انسانوں کے معاملات کو ایک نئے زاویئے سے دیکھا جائے۔ زیر نظر کتاب میں اسی کی کوشش کی گئی ہے۔
کتاب کے 17 عنوانات ہیں جن میں (1) خدا کا مطالعہ بہ طور فرد کے، (2) راضی کرنا خدا کا، (3) نجات… مگر کس طرح، (4) جنتِ ارضی کا قیام، (5) عادلانہ نظام زندگی… تلاش اور مخمصے، (6) کورونا وائرس کیوں، (7) کورونا وائرس کا مخمصہ، (8) ہم کب تک ہاتھ دھوتے رہیں گے؟، (9) کورونا وائرس: نہ ڈرنا نہ لڑنا ہے، (10) کورونا وائرس، دنیا کو بدل دے گا؟، (11) کورونا، نجات کی راہ کیا ہے؟، (12) کورونا اور قرنطینہ، (13) دشمنی کیا ہے؟، (14) ہمارا سیاسی نظام، (15) تمہارا منتظر خدا، (16) فی احسن تقویم، اور (17) کورونا وائرس اور خاتمہ کلام
اس کتاب کا مطالعہ ہر صاحبِ علم کو کرنا چاہیے تاکہ اس کی فکر ایک نئے احساس کو دریافت کرسکے۔