ـ11یوسیز میں انتخابی شیڈول جاری کیا جائے جماعت اسلامی کا صوبائی الیکشن کمیشن پراحتجاجی دھرنا

کراچی ایک سیاسی و جمہوری شہر ہے، اور اس کی اِس پس منظر میں اپنی ایک تاریخ ہے۔ ساتھ ہی یہ تحریکوں کا شہر ہے، لیکن بدقسمتی سے اس کے سیاسی شعور کا مستقل امتحان لیا جارہا ہے اور اس کے جمہوری حق کو روندا جارہا ہے۔ کراچی کے لوگوں نے اپنے ووٹ سے سیاسی جماعتوں کے لیے ایک فیصلہ کردیا ہے اور اس میں جماعت اسلامی کو واضح مینڈیٹ بھی دیا ہے، لیکن اس کا یہ حق بھی تسلیم نہیں کیا جارہا ہے۔

بلدیاتی انتخابات کو ایک ماہ ہونے کے باوجود تاحال انتخابی عمل نامکمل ہے، انتخابی نتائج تاخیر کا شکار ہیں، ملتوی شدہ 11نشستوں پر انتخابی شیڈول ابھی تک جاری نہیں ہوا ہے۔

ان ساری چیزوں کے پس منظر میں گزشتہ دنوں جماعت اسلامی کے تحت صوبائی الیکشن کمیشن کے دفتر کے سامنے زبردست احتجاجی دھرنا دیا گیا، جس میں نومنتخب یوسی چیئرمین، وائس چیئرمین اور وارڈ کونسلروں سمیت جماعت اسلامی کے کارکنوں اور عوام نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔

یہ شہر کے لوگوں کی بھرپور آواز اور حکومت و الیکشن کمیشن کے خلاف ایک ردعمل تھا۔ مظاہرین نے ہاتھوں میں بینر اور پلے کارڈ اٹھائے ہوئے تھے جن پر ”11 ملتوی شدہ نشستوں کے انتخابات کے شیڈول کا اعلان کیا جائے، بلدیاتی انتخابات کے عمل کو مکمل کیا جائے، بلدیاتی انتخابات میں منتخب ہونے والے چیئرمین اور وائس چیئرمین کا حلف لیا جائے، نتائج میں تاخیر نامنظور“ سمیت دیگر نعرے اور مطالبات درج تھے۔

امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمٰن نے احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کو متنبہ کیا ہے کہ” اگر فوری طور پر ملتوی شدہ 11یوسیز میں انتخابی شیڈول کا اعلان اور رکے ہوئے نتائج جاری نہ کیے گئے اور انتخابی عمل کو مکمل نہ کیا گیا تو الیکشن کمیشن کے خلاف ٹرین مارچ اور الیکشن کمیشن اسلام آباد پر طویل دھرنا دیا جائے گا،چیف الیکشن کمشنر اگر چاہتے ہیں کہ جماعت اسلامی احتجاج نہ کرے تو اپنی آئینی ذمہ داری پوری کریں، کراچی کے ساڑھے تین کروڑ عوام کو ان کے آئینی، قانونی اور جمہوری حقوق سے محروم نہ کیا جائے، منتخب بلدیاتی نمائندوں، چیئرمین، وائس چیئرمین اور میئر کو عوام کے مسائل حل کرنے کا موقع دیا جائے، یہ کیسا جمہوری نظام ہے جس میں پہلے انتخابات کروانے کے لیے جدوجہد کی جائے اور اس کے بعد جیت جائیں تو اپنے ووٹوں اور سیٹوں کی حفاظت کی جائے اور الیکشن کمیشن کے دفتر پر احتجاج کرکے حق مانگا جائے! بلدیاتی انتخابات نہ کروانے کے لیے بھی گورنر سندھ بہادرآباد میں موجود تھے، آج بھی وہیں موجود ہیں اور سازشیں کررہے ہیں، ایم کیو ایم اب اس پوزیشن میں نہیں ہے کہ وہ دھرنا کیا کوئی دھرنی بھی دے سکے۔ وہ گورنر سندھ کو بلا کر دھرنا ملتوی کروا رہی ہے۔“

حافظ نعیم الرحمٰن کا اپنے مفصل خطاب میں مزید کہنا تھا کہ ”بلدیاتی انتخابات کے عمل کو آگے بڑھانے کے لیے گلی محلوں میں تحریک چلائیں گے۔ الیکشن کمیشن نے آئینی، قانونی اور جمہوری عمل مکمل نہیں کیا۔ الیکشن کمیشن نے قومی اسمبلی کے ایسے ضمنی انتخابات کا اعلان تو کردیا جو بے رنگ، بے بو اور بے ذائقہ ہیں اور ان سے ملک کو کوئی فائدہ نہیں ہوگا، لیکن بلدیاتی انتخابات کے مراحل کو مکمل نہیں کیا جارہا، اور نہ ملتوی شدہ نشستوں پر انتخابی شیڈول جاری کیا جارہا ہے۔ الیکشن کمیشن بتائے کہ کراچی کا کیا قصور ہے؟ 26 دن گزرنے کے بعد بھی نتائج کا اعلان کیوں نہیں کیا؟ انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے کبھی بارش اور کبھی سیلاب کا بہانہ بناکر انتخابات ملتوی کروائے۔ جماعت اسلامی اور الخدمت کے رضاکار اندرون سندھ سیلاب زدگان کی مدد کررہے تھے۔ ہم جانتے تھے کہ حلقہ بندیاں درست نہیں تھیں، اس کے باوجود کڑوا گھونٹ پی کر بلدیاتی انتخابات میں حصہ لیا۔ کراچی کے شہریوں نے پیپلز پارٹی کے سارے سہانے خواب چکنا چور کرکے جماعت اسلامی کو نمبر ون پارٹی بنایا۔ پیپلز پارٹی اپنے آر اوز کو استعمال کرکے بھی ہار گئی۔ چیف الیکشن کمشنر سے رابطے کے بعد ہمیں فارم 11 اور 12 ملے۔ الیکشن کمیشن کے معزز رکن نے کہا کہ جماعت اسلامی احتجاج کیوں کرتی ہے؟ ہم کہنا چاہتے ہیں کہ آپ اپنی ذمہ داری ادا کریں جماعت اسلامی احتجاج نہیں کرے گی۔“ انہوں نے کہا کہ ”جماعت اسلامی نے کراچی کے عوام کی ترجمانی کی ہے۔ کوئی بھی جماعت لوکل سطح پر انتخابات نہیں کروانا چاہتی۔ اب کراچی کے ساتھ ساتھ پورے ملک میں لوکل سطح پر انتخابات کروانے کی جدوجہد کی جائے گی۔ الیکشن کمیشن کو سلام پیش کرتا ہوں جنہوں نے ایم کیو ایم کے جوڑتوڑ کرنے والوں کی سازش ناکام کرکے انتخابات کروائے۔ جماعت اسلامی کے نومنتخب نمائندے بلاجھجک شہر کی خدمت شروع کردیں۔ جماعت اسلامی بلاتفریقِ رنگ و نسل سب کی خدمت کرے گی۔ جماعت اسلامی کے ہارنے والے نمائندے گلی محلوں میں موجود رہیں۔ جماعت اسلامی کے وہ نمائندے جو جیت چکے ہیں وہ سب کی خدمت کریں۔“

مظاہرین سے نائب امیر جماعت اسلامی کراچی ڈاکٹر اسامہ رضی نے بھی خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ ”عوام کے جمہوری حق پر ڈاکا ڈالا جارہا ہے، انتخابی عمل کو مکمل کرنے کے بجائے تعطل کا شکار کردیا گیا ہے، انتہائی افسوس کا مقام ہے کہ بلدیاتی انتخابات ہونے کے بعد الیکشن کمیشن آج تک 6 نشستوں کا فیصلہ نہیں کرسکا۔ ہمارا دھرنا عوام کے جمہوری حقوق کے لیے ہے اور طاقتور طبقے کے خلاف ہے۔ ہم اپنا حق لے کر رہیں گے۔“

قیم جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان نے کہا کہ ”الیکشن کمیشن کے مشکور ہیں جس نے سندھ حکومت، پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کی تمام تر سازشوں کے باوجود الیکشن کروائے۔ بلدیاتی انتخابات ہوچکے ہیں، الیکشن کمیشن نے ابھی تک کامیاب نشستوں کا مکمل اعلان نہیں کیا۔ ملتوی شدہ گیارہ نشستوں کا شیڈول جاری نہیں کیا جارہا۔ کراچی کا ہر شہری کراچی کی تعمیر و ترقی چاہتا ہے، عوام سراپا احتجاج ہیں اور مطالبہ کررہے ہیں کہ کراچی کے میئر کا اعلان کیا جائے۔ ہم توقع رکھتے ہیں کہ الیکشن کمیشن اپنی ذمہ داری پوری کرتے ہوئے انتخابی شیڈول کا جلد اعلان کرے گا۔“ سیف الدین ایڈووکیٹ نے کہا کہ گلے سڑے انتخابی نظام میں جماعت اسلامی مبارک باد کی مستحق ہے جو کراچی کی نمبر ون پارٹی بن کر سامنے آئی۔ پیپلز پارٹی جماعت اسلامی کے ووٹ تو کم نہیں کرسکی لیکن انتخابی عملے کی ملی بھگت کے ذریعے نتائج تبدیل کروا رہی ہے۔ بلدیاتی انتخابات ہوچکے ہیں لیکن ابھی تک کامیاب نشستوں پر حلف نہیں لیا جارہا۔ کرپشن اور لوٹ مار کی وجہ سے بلدیاتی انتخابات کے عمل کو مؤخر کیا جارہا ہے۔“

اس موقع پر امیر ضلع مولانا مدثر حسین نے انتخابی نتائج کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ ”اورنگی ٹاؤن کے مکینوں نے بھی جماعت اسلامی کو بھاری اکثریت سے کامیاب کروایا، پیپلز پارٹی نے من پسند حلقہ بندیاں کیں لیکن ان سب کے باوجود اہلِ اورنگی نے پیپلز پارٹی کو مسترد کردیا۔

مظاہرے سے امیر جماعت اسلامی ضلع کورنگی عبدالجمیل، امیر جماعت اسلامی ضلع کیماڑی مولانا فضل احد،جناح ٹاؤن کے نومنتخب چیئرمین جنید مکاتی ودیگر نے بھی خطاب کیا۔مظاہرے میں جماعت اسلامی کراچی منارٹی ونگ کے صدر یونس سوہن ایڈووکیٹ کی قیادت میں اقلیتی برادری کے نمائندوں نے بھی شرکت کی۔