گزشتہ ہفتے جماعت اسلامی کی مرکزی قیادت مہنگائی کے خلاف لاہور سے اسلام آباد تک روڈ کارواں میں مصروف رہی۔ جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے روڈ کارواں کی قیادت کی۔ نائب امیر لیاقت بلوچ اور میاں اسلم کے علاوہ سیکرٹری جنرل امیرالعظیم، ڈاکٹرطارق سلیم، صوبائی سیکرٹری جنرل اقبال خان، صدرجے آئی یوتھ پاکستان رسل خان بابر، صدر نیشنل لیبرفیڈریشن پاکستان شمس الرحمٰن سواتی، صوبائی ڈپٹی سیکرٹری جنرل اویس اسلم مرزا، امیر ضلع راولپنڈی سید عارف شیرازی، صوبائی صدر جے آئی یوتھ میاں یاسرعلی گجر، محمد سفیان عباسی، نائب امیرضلع رضا احمد شاہ، محمد تاج عباسی سمیت دیگر قائدین نے بھی فوارہ چوک میں جلسہ عام سے خطاب کیا۔ لالٰہ موسیٰ، کھاریاں، سرائے عالمگیر، جہلم،گوجرخان، سوہاوہ اور دینہ میں روڈ مارچ کا عظیم الشان استقبال ہوا، اور مرکزی وصوبائی قائدین کے علاوہ امیرضلع گجرات چودھری انصرمحمود دھول ایڈووکیٹ، امیرضلع منڈی بہاؤالدین سیف اللہ ساہی، امیرضلع جہلم ڈاکٹرقاسم محمود چودھری، امیرضلع چکوال محمد اشرف آصف، امیر ضلع تلہ گنگ پروفیسرطاہرملک، امیرضلع راولپنڈی سید عارف شیرازی، امیرضلع مری غلام احمد عباسی، امیرضلع اٹک سردار امجدعلی خان اور امیرضلع نصراللہ رندھاوا نے اپنے طے شدہ پوائنٹس پر خطاب کیا۔ مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل اظہراقبال حسن، نذیراحمدجنجوعہ،امیرضلع مری غلام احمدعباسی سمیت کارکنان اوراہلِ راولپنڈی کی بڑی تعداد اس کارواں میںشریک تھی۔ لاہورسے راولپنڈی ’’مارگئی مہنگائی‘‘ عوامی روڈ مارچ کے دوران پنجاب کے عوام نے بھرپور انداز میں مارچ کے شرکاء اور عوامی قائد سراج الحق کا استقبال کیا۔ فوارہ چوک میں جلسہ ہوا جس میں ہزاروں افراد شریک ہوئے۔ امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے لاہور سے اسلام آباد تک روڈ کارواں کی قیادت کی اور راستے میں ہر تحصیل سطح تک کے اجتماعات اور استقبالی پروگرامات سے خطاب کیا۔ لاہور سے اسلام آباد تک گوجرانوالہ، گجرات، وزیر آباد، اور راستے کے تمام چھوٹے بڑے شہروں میں ہر جگہ جماعت اسلامی کی اپیل پر عام شہری روڈ کارواں کی قیادت کے استقبال کے لیے امڈ آئے۔ مارچ کے اختتام پر شام 5بجے فوارہ چوک راجا بازار میں جلسہ عام ہوا جس سے خطاب کرتے ہوئے سراج الحق نے کہا کہ عوام مشکل میں ہیں، ملک مصیبت میں ہے، آئی ایم ایف کا دبائو ہے، اس کی وجہ عوام نہیں بلکہ حکمران طبقہ ہے، لہٰذا اس بار قربانی عوام کی نہیں شہبازشریف کی ہونی چاہیے۔ ہماری حکومت آئے گی تو یہ وزیروں کی فوج ظفر موج نہیں ہوگی، ہمارے ججوں کے پاس انگریزوں کی کتاب نہیں بلکہ قرآن مجید ہوگا، ہم نوجوانوں کو بے روزگاری الائونس دیں گے، سودی معیشت ختم ہوگی۔ پی ڈی ایم اور پی ٹی آئی ملک کی معاشی ابتری کے ذمہ دار ہیں، آج 23کروڑ عوام کا پاکستان ہے، ان کی قسمت کے فیصلے اسلام آباد نہیں واشنگٹن میں ہوتے ہیں۔ گندم یہاں کی، چاول، آلو، ٹماٹر یہاں کے، لیکن ان کی قیمت کا فیصلہ یہاں نہیں ہوتا۔ حکمران آنیاں جانیاں کرتے ہیں، یہ چابی پر چلتے ہیں، چابی دینے والا امریکہ ہے۔ اتنا زیادہ قرضہ ان کی پالیسیوں کی وجہ سے چڑھ چکا ہے، عوام پر قرضہ چڑھتا چلا جارہا ہے، صرف ان کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے چاول، دال، آٹے کی قیمتیں آسمان سے باتیں کررہی ہیں، عوام کے بچے بھوکے سوتے ہیں، عوام بچوں کو کھلائیں گے یا پڑھائیں گے؟ یہ مہنگائی اور بے روزگاری ان کی وجہ سے ہے، پی ڈی ایم اور پی ٹی آئی کی لڑائی صرف کرسی لیے ہے۔ یہ امریکہ کی غلامی کرتے ہیں، اِس بار عوام کو قربانی نہیں دینی چاہیے، ہم آئی ایم ایف کی غلامی نہیں مانتے۔ سراج الحق نے پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کو وارننگ دی اور دعویٰ کیا کہ ہمارے مینڈیٹ کو تسلیم نہ کیا گیا تو کراچی تو کیا سندھ میں بھی ان کی حکومت نہیں رہے گی۔
گجرات میں جلسے سے خطاب میں سراج الحق نے کہا کہ بلاول کی پارٹی نے 1977ء میں بھی مینڈیٹ کو تسلیم نہیں کیا تھا، اِس بار بھی ایسا کیا تو تمہارا گریبان اور ہمارا ہاتھ ہوگا، پیپلز پارٹی نے سندھ اور کراچی کو اپنی جاگیر سمجھ رکھا ہے۔ بلاول بھٹو زرداری کہتے ہیں کہ کراچی میں ہمارا میئر ہوگا۔ چھری امریکہ اور عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کی ہے جبکہ ہاتھ شہبازشریف کا ہے اور گلا عوام کا ہے۔ اپنے بچوں کے مستقبل کو بچانے کے لیے امریکی چھری اور شہبازشریف کے ہاتھ کو روکنا ہوگا۔ آج آئی ایم ایف کہتا ہے ٹیکس لگاؤ، کل کہیں گے ریلوے اسٹیشن اور ایئرپورٹ بیچ دو، اور پھر کہیں گے ایک غریب ملک کو ایٹم بم کی ضرورت نہیں۔ تمام ادارے اور ملک کی انڈسٹری تباہ ہوگئی، زراعت بیٹھ گئی جبکہ خوشحال صرف حکمران ہیں۔ عمران خان نے بھی تبدیلی کا نعرہ لگایا، پیپلز پارٹی اور پی ڈی ایم نے بھی دھوکا کیا۔ عمران خان آیا تو اس کی پٹاری میں بھی محمود خان اور پرویزالٰہی تھے۔
امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا کہ امریکی غلام آئی ایم ایف کے اشاروں پر ناچ رہے ہیں، عالمی مالیاتی ادارے کا قرض نہیں زہر ہے جو حکومت قوم کو دے رہی ہے۔ 170ارب روپے کے نئے ٹیکسز یا کسی منی بجٹ کو مسترد کرتے ہیں، حکمران سن لیں غریب قوم مزید قربانی کے لیے تیار نہیں، جن پارٹیوں نے قرض لیا وہی ادا کریں اور قربانی دیں۔ آئی ایم ایف کا 23واں پروگرام چل رہا ہے، بتایا جائے کیا بہتری آئی؟ پی ڈی ایم، پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی پر مشتمل ٹرائیکا مہنگائی اور معیشت کی تباہی میں برابر کا ذمہ دار ہے۔ دنیا مریخ پر جا رہی ہے، یہاں 14پارٹیوں کی حکومت نے قوم کو آٹے کے ٹرکوں کے پیچھے لگایا۔ ملک وسائل سے مالامال ہے اس کے باوجود غربت، مہنگائی اور اندھیروں میں ڈوبا ہوا ہے، تو اس کا ذمہ دار کون ہے؟ یہی حکمران جماعتیں جو سالہاسال سے قوم کی گردنوں پر مسلط ہیں۔ 75سال سے ملک کے ساتھ کھیل کھیلا جا رہا ہے۔ ظالم جاگیرداروں، وڈیروں اور کرپٹ سرمایہ داروں کی حکومتوں کی وجہ سے ہم نے آدھا ملک کھو دیا، باقی دنیا میں مذاق بن گیا۔ سینہ کوبی مسائل کا حل نہیں، کب تک ہمارے بچے باہر محنت مزدوری کریں گے؟ ہم پاکستان کو آباد کیوں نہیں کرسکتے؟ پی ڈی ایم، پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی سو سال بھی حکومت میں رہیں تو بہتری نہیں آئے گی، انھوں نے ملک کو معاشی اور اخلاقی لحاظ سے دیوالیہ کیا۔ آج نئی نسل کو جو سیاست منتقل ہورہی ہے وہ گالم گلوچ کی سیاست ہے، اور یہ ان ہی حکمران جماعتوں کا کیا دھرا ہے۔ ملک کے تمام ادارے بے توقیر ہوگئے، جس کی لاٹھی اس کی بھینس کا قانون ہے، انصاف ہے نہ میرٹ اور اخلاقیات۔ قوم ظلم کے خلاف اٹھ کھڑی ہو اور جماعت اسلامی کا ساتھ دے۔ عدالتیں اور احتساب کے ادارے حکمرانوں کا احتساب نہیں کرسکے، اب قوم ووٹ کی طاقت سے ظالموں اور لٹیروں کا احتساب کرے۔ امیر جماعت نے کہا کہ مہنگائی کے خلاف تحریک جاری رہے گی اور ملک کے طول و عرض میں جلسے اور ریلیاں نکالی جائیں گی۔ سراج الحق نے کہا کہ ظلم دیکھیں کہ ملک میں ارب پتی، لینڈمافیا، شوگر مافیا بھی اتنا ہی ٹیکس دیتے ہیں جتنا ایک سرکاری ملازم یا عام شخص ادا کرتا ہے۔ پی ٹی آئی نے پونے چار سال ضائع کیے تو پی ڈی ایم اور پیپلزپارٹی کی اتحادی حکومت نے قوم کے دس ماہ برباد کردیے۔ وزیرخزانہ بتائیں ڈالر نیچے کیوں نہیں آیا، مہنگائی کے خلاف لانگ مارچ کرنے والوں نے اقتدار میں آتے ہی عوام کی پیٹھ پر مہنگائی کے کوڑے برسائے۔وزیراعظم کہتے تھے اپنے کپڑے بیچ کر لوگوں کو ریلیف پہنچاؤں گا، انھوں نے اپنے کپڑے تو کیا بیچنے تھے، عوام کو کپڑے اور گھر کا سامان بیچنے پر مجبور کر دیا۔ قوم پر مشکل وقت آئے تو حکمران طبقہ لندن اور امریکہ بھاگ جاتا ہے۔
قبل ازیں امیر جماعت کی قیادت میں تین روزہ عوامی مارچ کے آخری روز کا آغاز گجرات سے ہوا جہاں انھوں نے پریس کانفرنس بھی کی اور اس مطالبے کو دہرایا کہ جزوی نہیں پورے ملک میں عام انتخابات ہونے چاہئیں، انتخابات متناسب نمائندگی کے اصول کے تحت ہوں تاکہ عوام نظریے اور ویژن کو ووٹ دیں۔ شفاف الیکشن کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز آپس میں بات چیت کا آغاز کریں۔
مہنگائی مارچ کا راولپنڈی پہنچنے سے قبل جی ٹی روڈ پر لالہ موسیٰ، کھاریاں، سرائے عالمگیر، گوجرخان، دینہ، سوہاوہ، روات اور دیگر مقامات پر استقبال ہوا۔ امیر جماعت نے استقبالی جلسوں سے خطاب کیا اور عوام سے اپیل کی کہ وہ کرپشن فری اسلامی پاکستان کے لیے آزمائی ہوئی پارٹیوں کے بجائے جماعت اسلامی کا ساتھ دیں۔ ان کا کہنا تھا کہ قوم کی تقدیر اس کے اپنے ہاتھوں میں ہے، اگر عوام چاہتے ہیں کہ آنے والی نسلوں کا مستقبل محفوظ ہو اور ملک میں امن، ترقی اور خوشحالی آئے تو اس کا واحد راستہ اسلامی نظام کا نفاذ ہے، اور صرف جماعت اسلامی ہی ملک کو اسلامی نظام دے سکتی ہے۔سراج الحق نے کہا کہ اسمبلی میں موجود اس وقت سبھی جماعتیں سوائے جماعت اسلامی کے، اقتدار میں ہیں، صدر پی ٹی آئی کا، وزیراعظم نواز لیگ کا تو وزیرخارجہ پی پی پی کا ہے، جماعت اسلامی اپوزیشن کا کردار ادا کر رہی ہے اور عوام کے حقوق کے لیے جنگ لڑ رہی ہے۔ پی ٹی آئی نے خیبرپختون خوا پر دس برس حکمرانی کی، مگر صوبے میں امن و ترقی کے لیے کچھ نہیں کیا، اس وقت بھی پی ٹی آئی گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میں حکومت میں ہے،پیپلزپارٹی 15برسوں سے مسلسل سندھ پر حکومت کررہی ہے، اس نے صوبے میں غربت اور بے روزگاری تقسیم کی، نون لیگ دہائیوں سے پنجاب اور مرکز میں رہی، یہ لوگ عوام کو جھوٹے نعروں سے بے وقوف بناتے ہیں، ان کی لڑائی کرسی اور مفادات کے لیے ہے، انھیں عوام کی پریشانیوں اور مصیبتوں سے کوئی لینا دینا نہیں۔ پی ڈی ایم، پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی ایک ہی سکے کے مختلف رخ ہیں۔ ٹرائیکا جاگیرداروں، وڈیروں اور سرمایہ داروں کا کلب ہے، ان کی وجہ سے ملک 62ہزار ارب کا مقروض ہے، انھوں نے عدالتوں اور اداروں کو تباہ کیا، نوجوانوں کو بے روزگار کیا اور مزدور اور کسان سے اس کا رزق چھینا، آج غربت کی وجہ سے لاکھوں بچے اسکول نہیں جا سکتے،غریب آدمی اپنے بوڑھے والدین کا علاج کرانے کی سکت نہیں رکھتا، غریب کا بچہ مزدوری کرتا ہے تو حکمرانوں کے بچے بیرون ملک بنگلوں میں رہتے ہیں اور اس قوم پر حکمرانی کے لیے تیاری کررہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ اسٹیٹس کو اور اس کے محافظوں سے جان چھڑانے کا واحد راستہ جمہوری جدوجہد اور ووٹ کا راستہ ہے، عوام الیکشن میں جماعت اسلامی کے امیدواروں کو ووٹ دیں، ہم وعدہ کرتے ہیں کہ ملک کو ترقی کی شاہراہ پر ڈالیں گے اور اسے کلین، گرین، کرپشن فری اسلامی فلاحی پاکستان بنائیں گے۔
امیرجماعت اسلامی پنجاب ڈاکٹرطارق سلیم نے کہاکہ ملک پرکرپٹ ٹولے کا قبضہ ہے، قوم کو ا ن لٹیروں سے آزادی دلانے کی جنگ لڑرہے ہیں،سراج الحق نے مہنگائی کے خلاف عوام کی ترجمانی کرکے ثابت کردیا کہ وہی قوم کی امید ہیں۔ ٹکڑوں میں الیکشن کروانے سے مسائل میں اضافہ اوروسائل کا ضیاع ہے، پورے ملک میں قومی وصوبائی انتخابات ایک ہی وقت میں ہونے چاہئیں۔اقبال خان نے کہاکہ سابقہ اورموجود ہ حکمرانوں میں مقابلہ ہے کہ کون آئی ایم ایف کی زیادہ غلامی کرکے پاکستان پرقرضوں کا بوجھ بڑھاتاہے، قوم کے دشمنوں نے مہنگائی کے ذریعے ظلم کا بازارگرم کررکھا ہے، ہردن بنیادی ضروریات کی اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ کیا جاتا ہے۔ آئی ایم ایف کے حکم پربجلی کی قیمتوں میں حالیہ مجوزہ اضافہ کسی صورت قبول نہیں کریں گے، جماعت اسلامی کی جدوجہد جاری رہے گی۔حکومت بجلی،پیٹرول،ادویہ کی قیمتوں میں اضافہ فی الفورواپس لے۔سید عارف شیرازی نے کہا کہ پاکستان اللہ تعالیٰ کا خصوصی عطیہ ہے،اس کے قیام کے سلسلے میں بڑی قربانیاں دی گئی ہیں،مگر افسوس کہ تحریک ِپاکستان کے دوران قائدین نے لوگوں سے جو وعدے کیے تھیوہ پورے نہ ہوسکے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت وطنِ عزیز کرپشن اور بدعنوانیوں میں ڈوبا ہوا ہے۔غلامانہ ذہنیت کے بد عنوان ترین حکمران ملک پر مسلط ہیں۔عدلیہ سے عوام کو جو توقعات تھیں، بدقسمتی سے وہ ان پر پورا نہیں اتری ہے۔ جماعت اسلامی پاکستان کے نائب امیر میاں محمد اسلم نے کہا کہ حکمران ٹولے نے کشکول توڑ کر مٹکا اٹھا لیا ہے۔آج آٹا مہنگا اور موت سستی ہے۔اشرافیہ کے سوا ہر فرد مہنگائی سے متاثر ہوا ہے، مہنگائی کا عفریت ہر شخص کو ڈس رہا ہے۔ اس صورت حال میں ڈاکے، چوریاں اور خودکشیاں بڑھ رہی ہیں، بد ترین معاشی بدحالی میں 83 رکنی کابینہ عوام کے ساتھ کھلا مذاق ہے۔ عوام اپنی بساط سے زیادہ قربانی دے چکے ہیں۔ اب پی پی پی، مسلم لیگ نون اور پی ٹی آئی کی ٹرائیکا کو قربانی دینی ہوگی۔ ججوں،جرنیلوں، بیوروکریٹ اور ایلیٹ کلاس کو بھی اب قربانیاں دینی ہو ں گی۔ جماعت اسلامی نے ہر دور میں عوام کے دکھوں کا مداوا کیا ہے اور محروموں کی نمائندگی کی ہے۔