کہیں آپ کا بچہ وقت سے پیچھے تو نہیں!

بچے کا پہلا سال بہت ساری تبدیلیوں کا سال ہے

”ڈاکٹر صاحب! اس بچے کی آنکھیں چیک کروانی ہیں، یہ عجیب بھینگے اسٹائل میں دیکھتا ہے۔“
چھوٹا سا، کوئی مہینے بھر کا بچہ اُن کی گود میں تھا۔

”اور ہاں یہ میری بچی بھی ہے سوا سال کی، اس کے دانت نہیں آئے ابھی تک۔ بھتیجے کے تو دس مہینے کی عمر میں ہی پہلا دانت نکل آیا تھا۔“

پیدائش کے بعد بچے ایک خاص طریقے سے کچھ صلاحیت یا جسمانی تبدیلی حاصل کرتے ہیں، اس عمل کو زندگی کا سنگ ِمیل (Milestone) کہا جاتا ہے۔ ایسا نہیں ہوتا کہ اگر آج تک کوئی بچہ یہ صلاحیت حاصل نہیں کرسکا تو وہ وقت سے پیچھے ہے، یا دوسرے الفاظ میں دوسرے بچوں کی نسبت پیچھے (Delayed) ہے، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے صلاحیت کے حصول میں تنوع (Variation) رکھا ہے۔

بچے کا پہلا سال بہت ساری تبدیلیوں کا سال ہے۔ پیدائش کے بعد اگر کچھ صلاحیتیں وہ ایک خاص مدت میں حاصل نہ کرسکے تو تشویش کی بات ہے اور اس کو طبی زبان میں خطرے کا نشان یا Red Flag کہتے ہیں۔

پہلے ماہ میں بچہ آپ سے زیادہ تعلق نہیں بناتا۔ اٹھتا ہے، دودھ پیتا ہے اور پھر سو جاتا ہے۔ پیشاب، پوٹی پر رو کر اظہار کردیا کرتا ہے۔ اگر آنکھیں کھلی بھی ہیں تو آپ کی شکل اس کو دھندلی ہی نظر آتی ہے، اور وہ فوکس کرنے کے لیے آنکھوں کو گھماتا ہے، اس وجہ سے لوگوں کو محسوس ہوتا ہے کہ وہ شاید بھینگا ہے یا اس کو نظر نہیں آرہا۔ Hypermetropia اس کو کہتے ہیں۔ اس کی مسکراہٹ بھی آپ کو دیکھ کر نہیں بلکہ ویسے ہی ہوتی ہے۔

جب 2 ماہ کا ہوتا ہے تو اس کا کچھ زیادہ وقت جاگتے ہوئے گزرتا ہے۔ اب اس کی نگاہ میں دھندلا پن بھی نہیں تو وہ اپنی ماں یا کیئر ٹیکر (جس کا زیادہ وقت بچے کے ساتھ گزرتا ہے) کو دیکھ سکتا ہے اور دیکھ کر مسکراتا بھی ہے۔ اور اس کی یہ سوشل مسکراہٹ دوستانہ ماحول کی نشاندہی کرتی ہے۔ اسی عمر میں وہ کچھ آوازیں بھی نکالتا ہے جو عام طور پر ”او“ وغیرہ (vowel sound) جیسی ہوتی ہیں۔ اس عمر میں بچہ آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر دیکھنا شروع کرتا ہے۔ اگر 3 ماہ کی عمر تک کوئی بچہ آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر دیکھنا شروع نہیں کرتا تو آپ کو ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے۔

تقریباً 3 ماہ یا اس سے کچھ زیادہ میں بچے کی گردن ٹھیرنا شروع ہوجاتی ہے، یعنی اس کی گردن کے عضلات گردن کو جھولنے سے روکنا شروع کرتے ہیں، وہ آواز کی سمت میں گردن گھمانا شروع کردیتا ہے، اسے اگر آپ اٹھائیں گے تو اس کی گردن فوری طور پر ڈھلک نہیں جائے گی اور وہ اس کو سیدھا رکھنے میں کامیاب رہے گا۔

تقریباً 4 ماہ کی عمر میں اس کو اگر آپ پیٹ کے بل لٹائیں گے تو ممکن ہے وہ سیدھا ہوجائے یعنی پیٹ سے پیٹھ کے بل ہوجائے۔ اس Tummy time میں وہ خوش بھی ہوگا اور اپنی گردن کو پیٹ کے بل اٹھائے گا بھی، اور اسی وقت میں Babbling یعنی وہ آوازیں بھی نکالے گا جیسے باتیں کررہا ہو۔ اسی عمر میں بچہ اپنے ہاتھ کو منہ میں لے جاتا ہے، آپ کوئی چیز اسے پکڑائیں تو سیدھا اس کے منہ میں۔ وہ ہر چیز کو منہ میں ڈال کر چیک کرتا ہے۔ سگمنڈ فرائیڈ اس کو بچے کی نشوونما کا Oral Phase کہتے ہیں۔

تقریباً 5 ماہ کی عمر میں بآسانی پیٹھ سے پیٹ کے بل ہونا شروع ہوجائے گا۔ 5 ماہ کی عمر میں ہی آپ اس کو کچھ غذائیں دینا شروع کرتے ہیں، اب وہ ایک ہاتھ سے دوسرے ہاتھ میں چیزوں کو دینا شروع کردیتا ہے، دونوں ہاتھوں کی مٹھیاں بناکر بھی منہ میں لے جانے کی کوشش کرتا ہے۔ 6 ماہ کے باوجود وہ کروٹ بھی نہیں لیتا تو تشویش کی بات ہے، یعنی Red Flag۔

اب وہ 6 ماہ کا ہوچکا ہے، سہارے سے آسانی سے بیٹھ جاتا ہے، اور اگر سہارا ہٹادیا جائے تو کچھ سیکنڈ کے لیے جھولتے ہوئے بیٹھنے کی کوشش کرتا ہے اور پھر گر جاتا ہے۔

عام طور پر 7 ماہ کی عمر میں مکمل طور پر بغیر گرے بیٹھ جاتا ہے۔ کوئی بچہ اگر 9 ماہ تک نہیں بیٹھ سکا تو دیکھنا چاہیے کہ آخر کیوں؟

اب اس کی گرپ شروع ہوتی ہے، پورے ہاتھ کی گرپ بناکر چیز اٹھانے کی کوشش کرتا ہے۔

چاروں ہاتھ پاؤں پر تقریباً 8 ماہ کے لگ بھگ وہ آجاتا ہے جس کو گھوڑا پوزیشن یا Crawling Position بھی کہتے ہیں، اور اس پوزیشن میں آگے پیچھے جھولتا ہے۔ ابھی آگے بڑھنے کے قابل نہیں ہوا، مگر 9 ماہ کی عمر گھٹنوں کے بل چلنا شروع کردیا کرتا ہے۔ سال بھر کی عمر کے باوجود اگر گھٹنوں کے بل نہیں چلتا تو ڈاکٹر کو دکھانے کی ضرورت ہے۔

اس کے سامنے 9 ماہ کی عمر میں چھوٹی چھوٹی چیزیں، جیسے کہ چاول یا کوئی اور چیز کھانے کی ڈالی جائے تو اس کی طرف بڑھتا ہے اور اپنی پہلی انگلی اور انگوٹھے کی مدد سے اٹھاکر اسے منہ میں ڈال لیتا ہے۔

تین سسٹم اس موقع پر چیک ہوجاتے ہیں:

آنکھوں نے چھوٹی سی چیز دیکھی، دماغ کو پیغام ملا، دماغ سے ملے سگنل پر اس نے انگلی اور انگوٹھے کی مدد سے اسے اٹھایا (Pincer Grip) اور پھر منہ میں ڈال لیا۔ آنکھیں درست کام کررہی ہیں، دماغ درست ہے اور ہاتھوں کے عضلات صحیح ہیں۔

اب آپ کا بچہ 10 ماہ کا ہوگیا ہے،بآسانی گھٹنوں کے بل یعنی Crawling کررہا ہے اور فنگر فیڈنگ کے قابل بھی ہوگیا ہے۔ عام طور لوگ ایسے موقع پر بچوں کو واکر میں ڈالنے کا سوال کرتے ہیں جس پر میرا جواب نفی میں ہوتا ہے کہ واکر (Walker) بچوں کے لیے خطرناک ہے اور اس میں حادثات کے امکانات بہت زیادہ ہیں۔ اس سے کہیں بہتر ہے کہ موسم کا خیال کرتے ہوئے آپ بچے کو فرش پر ہی چھوڑ دیں، وہ خود ہی گھٹنوں کے بل چلے اور کسی چیز کو پکڑ کر کھڑا ہونے کی کوشش کرتا رہے۔ کچھ بچے اس عمر میں بولنا شروع کردیتے ہیں، اگر کوئی بچہ 18 ماہ تک بھی کوئی لفظ نہ بولے تو یہ تشویش کی بات ہے، مگر کچھ خاندانوں میں دیر سے بولنے کی تاریخ ہوتی ہے، اس لیے خاندان سے متعلق معلومات بہت ضروری ہیں۔
عام طور پر بچے 11 ماہ کی عمر میں پکڑ کر کھڑے ہوجاتے ہیں اور اپنی اس کامیابی پر بہت خوش بھی ہوتے ہیں اور اس کا اظہار سہارا چھوڑ کر کرتے ہیں اور پھر دھپ سے نیچے گر جاتے ہیں۔ 12 ماہ کی عمر میں بچے تقریباً بغیر سہارے کے کھڑے ہوجاتے ہیں اور Cruising یعنی پکڑ کر چلنا شروع کردیتے ہیں، پھر چند ہفتوں میں بغیر سہارے کے بھی چلنے کے قابل ہوسکتے ہیں۔ اسی زمانے میں پہلا دانت بھی نکلتا ہے۔ ویسے تو دانت 6 سے 16 ماہ کے درمیان کبھی بھی نکل سکتے ہیں۔ کوئی بچہ اگر 18 ماہ کی عمر تک بغیر سہارے کے چل نہیں سکتا یا اس کو کوئی عضلاتی یا ہڈیوں کی بیماری نہیں تو اس کا معائنہ بہت ضروری ہے۔ کچھ خاندانوں میں دیر سے چلنا یا بولنا بہت عام سی بات ہے۔

اس لیے بچوں کی نشوونما پر اٹھنے والے سوالات کا جواب بغیر تفصیلی خاندانی ہسٹری کے دینا مناسب نہیں۔

بہتر تو یہ ہے کہ بچے کے پہلے دن سے ہی اس کے والدین کی کاؤنسلنگ کی جائے اور کیا نارمل ہے اور کیا نہیں اُن کو بتایا جائے، تاکہ وہ اپنے بچے میں اگر کوئی غیر معمولی چیز یا تاخیر دیکھیں تو ڈاکٹر سے رجوع کریں۔ Variation اور خاندان کا پس منظر، ساتھ ہی ساتھ پرورش کا ماحول اور بچے میں کوئی بیماری… یہ تمام عوامل بچے کی نشوونما پر اثرانداز ہوتے ہیں۔

کوشش کریں کہ آپ کے بچے کا ایک ہی معالج ہو تاکہ اس کو شروع سے خرابیوں اور خوبیوں کا علم ہو اور وہ آپ کو بہتر انداز میں گائیڈ کرسکے۔

آج ہم 12 ماہ کی عمر تک کے Milestone پر ہی رہتے ہیں۔ اگلے مضمون میں اس سے آگے کے مراحل پر بات کریں گے، اِن شاء اللہ۔