جماعت اسلامی کے تحت یکجہتی کشمیر ریلی

تقسیم ہند کا نامکمل ایجنڈا ہر حال میں مکمل کریں گے سیکریٹری جنرل جماعت اسلامی پاکستان امیرالعظیم،امیرجماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمٰن و دیگر کا اظہارِ خیال

کشمیر اور کشمیریوں سے کراچی کے عوام کا تعلق تاریخی ہے اور کراچی کے عوام کشمیر کے عوام کے ساتھ کھڑے رہے ہیں، انہوں نے ہمیشہ بھارتی دہشت گردی کی مذمت کی ہے اور کشمیر کے لوگوں سے یکجہتی کا اظہار کیا ہے۔

بھارت کے کشمیر پر غاصبانہ قبضے اور کشمیریوں پر بدترین مظالم کے خلاف کراچی میں جماعت اسلامی کے تحت جیل چورنگی تا مزارِ قائد ”یکجہتیِ کشمیر ریلی“ کا انعقاد کیا گیا جس میں سیکریٹری جنرل جماعت اسلامی پاکستان امیرالعظیم نے خصوصی شرکت کی۔ ریلی میں شہر بھر سے مظلوم و نہتے کشمیری عوام سے اظہار یکجہتی کے لیے عوام کی بڑی تعداد نے شرکت کی جن میں بچے، بوڑھے، جوان، مرد و خواتین سب شامل تھے۔ ریلی میں قوتِ گویائی و سماعت سے محروم افراد بھی شریک تھے۔ ریلی کے شرکاء نے ہاتھوں میں بینر اور پلے کارڈ اٹھائے ہوئے تھے جن پر مظلوم کشمیری عوام سے اظہارِ یکجہتی اور حکومت کی ناقص پالیسیوں کے خلاف نعرے درج تھے۔ ریلی میں قائدین نے ہاتھوں میں بڑا سا بینر اٹھایا ہوا تھا جس پر ”کشمیر میں بھارتی دہشت گردی نامنظور۔ پاکستان کی شہ رگ مقبوضہ کشمیر پر بھارتی قبضہ نامنظور“ تحریر تھا۔ سیکریٹری جنرل جماعت اسلامی پاکستان امیرالعظیم نے اپنے کلیدی خطاب میں شرکاء سے مخاطب ہوکر ”کشمیریوں سے رشتہ کیا.. لاالٰہ الا اللہ“، ”کشمیر بنے گا پاکستان“، ”کشمیر کی آزادی تک جنگ رہے گی، جنگ رہے گی“ کے فلک شگاف نعروں کی گونج میں کہا کہ ”کشمیر پاکستان ضرور بنے گا، کشمیر تقسیم ہند کا نامکمل ایجنڈا ہے جسے ہر حال میں مکمل کریں گے۔ کشمیر کا مسئلہ خود بھارت اقوام متحدہ میں لے کر گیا تھا اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیریوں کو حقِ خود ارادیت دیا جانا ہے۔ قائداعظم نے کشمیر کو پاکستان کی شہ رگ قرار دیا تھا اور سید علی گیلانی نے اپنی پوری زندگی اس نعرے پر وقف کردی کہ ”ہم پاکستانی ہیں اور پاکستان ہمارا ہے“۔ برہان مظفر وانی نے اپنے خون سے آزادی کے پرچم کو بلند کیا۔ کشمیری اپنے مقدمے کے ساتھ کھڑے تھے اور کھڑے رہیں گے لیکن مسئلہ یہ ہے کہ کشمیر کے مقدمے کا وکیل بیٹھ گیا ہے۔ مسلم لیگ، پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی کی حکومتوں نے کشمیر کو نظرانداز کرکے بھارت کے ساتھ ہمیشہ مذاکرات کی بات کی۔ سوال یہ ہے کہ پاکستان کے حکمران اور اسٹیبلشمنٹ کیوں اپنی ذمہ داری پوری نہیں کرتے؟ کشمیر کا سودا کرنے والے حکمرانوں کا انجام عبرت ناک ہوگا۔ پاکستان کے حکمران اور اسٹیبلشمنٹ مغرب اور یورپ سے نوبیل پرائز کے حصول کے لیے ایک دوسرے سے مقابلہ کررہے ہیں۔“ امیرالعظیم کا اپنے مفصل خطاب میں یہ بھی کہنا تھا کہ ”بھارت نے جموں وکشمیر کے امیر جماعت اسلامی کو گرفتار کیا اور آزاد کشمیر میں حکومت نے کشمیریوں کا مقدمہ لڑنے والی جماعت الدعوۃ پر پابندی لگادی ہے۔ کشمیر کے نہتے مسلمان 10 لاکھ افواج کے سامنے سیسہ پلائی دیوار بنے ہوئے ہیں۔ لاکھوں کشمیریوں کو شہید کردیا گیا ہے اس کے باوجود اہلِ کشمیر کا عزم جواں ہے۔ کشمیری مسلمان دہشت گرد نہیں۔ کشمیریوں نے طے کرلیا ہے کہ انہیں ان کی مرضی سے جینے کا حق ملے گا تو جئیں گے ورنہ اپنی جانیں قربان کرتے رہیں گے جب تک بھارت کی غلامی سے نجات نہ مل جائے۔ پاکستان کے عوام حکومت اور اسٹیبلشمنٹ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ کشمیر کی آزادی کے لیے بھارت کے خلاف جہاد میں رکاوٹیں نہ کھڑی کی جائیں۔“

ریلی کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمٰن کا کہنا تھا کہ ”یو این او کو 13 اگست 1948ء کی اپنی ہی قرارداد کیوں نظر نہیں آرہی؟75 سال گزرنے کے باوجود آج تک قرارداد پر کیوں عمل نہیں کیا گیا؟ او آئی سی اور یو این او مسئلہ کشمیر کے حوالے سے زبانی خرچ کے سوا کچھ نہیں کرتے۔ حکمران ہوش کے ناخن لیں اور مسئلہ کشمیر کے حوالے سے عملی اور ٹھوس اقدامات کریں۔ کشمیر میں مسلمانوں کی آبادی کا تناسب کم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ کشمیر میں لاک ڈائون لگادیا جاتا ہے اور ہماری ماوں، بہنوں اور بیٹیوں کی عزتیں پامال کی جاتی ہیں۔ بھارت میں ایسے قوانین بنائے گئے ہیں جن سے اقلیتیں محفوظ نہیں ہیں۔ مودی سرکار اپنی طاقت کا استعمال کرکے عیسائیوں اور سکھوں کے ساتھ بھی زیادتی کررہی ہے۔ بھارت کا مکروہ چہرہ پوری دنیا کے سامنے آچکا ہے۔ بدقسمتی سے ہمارا حکمران طبقہ مودی سرکار سے دوستی کی پینگیں بڑھاتا ہے۔“

ریلی سے اپنے خطاب میں نائب امیر جماعت اسلامی ڈاکٹر اسامہ رضی نے کہا کہ ”یوم یکجہتیِ کشمیر خاص دن ہے جس کا آغاز قاضی حسین احمد مرحوم نے کیا تھا جسے بعد میں حکومتِ پاکستان نے بھی اون کیا۔ اقوام متحدہ نے دنیا بھر کے مسائل کے حوالے سے قراردادیں منظور کیں اور ان کے مسائل حل کیے ہیں لیکن کشمیریوں کے حقِ خودارادیت کے حوالے سے پیش کی گئی قرارداد پر آج تک عمل نہیں کیا گیا، بھارت کی ریاستی دہشت گردی اور جبر و تشدد کے باعث مقبوضہ کشمیر کے عوام گھروں میں محصور ہوکر رہ گئے ہیں۔ بھارت کی 7 لاکھ افواج ارضِ کشمیر کے عوام پر ظلم ڈھارہی ہیں، کشمیر کے مظلوم مسلمان پاکستان کی طرف دیکھ رہے ہیں۔ کشمیر اقوام متحدہ کے مطابق متنازع علاقہ ہے، عالمی فورمز میں مظلوم مسلمانوں کی مدد کے لیے آخر کب پیش رفت کی جائے گی؟“

سابق امیر جماعت اسلامی آزاد کشمیر سید سردار اعجاز افضل نے کہا کہ ”ملّتِ اسلامیہ جموں و کشمیر کی جانب سے یکجہتیِ کشمیر ریلی منعقد کرنے پر خراجِ تحسین پیش کرتا ہوں۔ بھارت نے اقوام متحدہ کی قراردادوں کے باوجود ناجائز طور پر کشمیر پر تسلط قائم کیا ہے۔ ہمارا اعلان ہے کہ ہم کشمیری ہیں اور کشمیر ہمارا ہے۔ وہ وقت دور نہیں جب کشمیر پاکستان بنے گا۔ کشمیری عوام ہر روز برہان وانی کی پیروی کررہے ہیں۔ جماعت اسلامی کے سوا تمام برسر اقتدار جماعتوں نے بھارت کے حوالے سے ہمیشہ مظلوم کشمیریوں کے زخموں پر نمک چھڑکا ہے۔ صرف جماعت اسلامی نے جدوجہد جاری رکھی ہے۔ ہمیں امید یے کہ کشمیر ضرور پاکستان کا حصہ بنے گا۔“

ریلی کے شرکاء سے جماعت اسلامی کراچی منارٹی ونگ کے صدر یونس سوہن ایڈووکیٹ، سکھ برادری کے سردار مگھن سنگھ، مسیحی برادری کے پاسٹر محسن اقبال، ہندو برادری کے پروفیسر منوج چوہان و دیگر نے بھی خطاب کیا۔