حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
” جب آدمی زنا کرتا ہے تو وہ اُس وقت مومن نہیں ہوتا، جب چور چوری کرتا ہے تووہ اُس وقت مومن نہیں ہوتا، اور جب شراب پیتا ہے تو وہ اُس وقت بھی مومن نہیں ہوتا اور توبہ تو بعد میں پیش ہوتی ہے“۔
(سنن ابی دائود، جلد سوئم کتاب السنۃ :4689)
زنا: زنا سے مراد وہ جنسی فعل ہے جس کا ارتکاب ایک ایسا مرد اور عورت کریں جو آپس میں میاں بیوی نہ ہوں۔ دوسرے الفاظ میں ایک مرد اور عورت کا بغیر نکاح کیے اور بغیر رشتہ ازدواج میں منسلک ہوئے مباشرت کرنا زنا ہے۔ پس زانی سے مراد وہ آدمی ہے جو ایک ایسی عورت سے زنا کرے جو اس کی بیوی نہیں ہے، اور زانیہ سے مراد وہ عورت ہے جو کسی ایسے مرد سے زنا کرے جو اس کا خاوند نہیں ہے۔
قرآن اور سنتِ رسولؐ کے مطابق زنا ایک سنگین گناہ اور جرم ہے۔ قران نے حکم دیا ہے کہ زنا کے قریب بھی نہ جائو کہ وہ سخت بے حیائی کا کام ہے اور بہت برا راستہ ہے (قرآن 32:17)۔ زنا سے مسلمانوں کو بچانے کے لیے قرآن و حدیث میں بہت سے احکام دیے گئے ہیں مثلاً یہ کہ مرد اور عورتیں اپنی نگاہیں نیچی رکھیں اور اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کریں، یعنی اپنا ستر ڈھانپیں اور مناسب اور مکمل لباس پہنیں۔ عورتیں جب گھر سے نکلیں تو حجاب کریں یعنی اپنے سر، گردن اور پورے جسم کو چادر سے ڈھانپ لیں اور چادر کا پلو اپنے چہرے پر لٹکالیں۔ مرد و زن فحاشی و عریانی سے بچیں، بے جا اختلاط سے پرہیز کریں، گانے بجانے اور رقص کی محفلیں منعقد نہ کریں وغیرہ وغیرہ۔ مزید برآں ماں باپ کو حکم دیا گیا ہے کہ اپنے لڑکے لڑکیوں کی، جب وہ بالغ ہوجائیں تو شادی کردیں۔
زنا ایک ایسا سنگین جرم ہے جو اسلام کے حدودِ قوانین میں آتا ہے جس کی سزا خود اللہ تعالیٰ نے قرآن حکیم میں اور اللہ کے رسول حضرت محمدؐ نے اپنی احادیث میں مقرر فرمائی ہے۔ زانی اور زانیہ کی سزا سوسو کوڑے ہے۔ نبیؐ نے فرمایا ہے کہ اگر زنا کرنے والا مرد یا زنا کرنے والی عورت شادی شدہ ہو تو اس کی سزا رجم ہے یعنی اسے پتھر مار مار کر ہلاک کردیا جائے۔ زنا کا جرم ثابت کرنے کے لیے چار عینی گواہ ہونے چاہئیں۔ گواہی کا معیار اسلام نے بہت سخت رکھا ہے۔
زنا کے جرم کی سنگینی، اس کی حرمت اور اس کی سزا کے بارے میں درج ذیل آیاتِ قرآن اور احادیث ِنبویؐ ذہن میں رکھی جائیں:
آیات ِقرآن:
-1 مسلمانو! تمہاری عورتوں میں جو بدکاری کا ارتکاب کر بیٹھیں ان پر اپنے لوگوں میں سے چار شخصوں کی شہادت لو، اگر وہ (ان کی بدکاری کی) گواہی دیں تو ان عورتوں کو گھروں میں بند رکھو یہاں تک کہ موت ان کا کام تمام کردے یا اللہ ان کے لیے کوئی سبیل (پیدا) کردے۔ (النسا 15:4)
-2 اور جو دو اشخاص تم میں سے بدکاری کریں تو ان کو ایذا دو، پھر اگر وہ توبہ کرلیں اور نیکوکار ہوجائیں تو ان کا پیچھا چھوڑ دو۔ بے شک اللہ توبہ قبول کرنے والا (اور) مہربان ہے۔ (النسا 16:4)
-3 اور زنا کے پاس بھی نہ جانا کہ وہ بے حیائی اور بری راہ ہے۔ (بنی اسرائیل 32:17)
-4اور جو اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کرتے ہیں مگر اپنی بیویوں سے یا( کینزوں سے) جو ان کی مِلک میں ہوتی ہیں کہ (ان سے مباشرت کرنے سے) انہیں ملامت نہیں۔ (المومنون 6-5:23)
-5زنا کرنے والی عورت اور زنا کرنے والا مرد (جب ان کی بدکاری ثابت ہوجائے تو) دونوں میں ہر ایک کو سو درے مارو، اور اگر تم اللہ اور روزِ آخرت پر ایمان رکھتے ہو تو شرع (اللہ کے حکم) میں تمہیں ان پر ہرگز ترس نہ آئے۔ اور چاہیے کہ ان کی سزا کے وقت مسلمانوں کی ایک جماعت بھی موجود ہو۔ (النور 2:24)
-6 اور اپنی لونڈیوں کو اگر وہ پاک دامن رہنا چاہیں تو (بے شرمی سے) دنیاوی زندگی کے فوائد حاصل کرنے کے لیے بدکاری پر مجبور نہ کرو، اور جو ان کو مجبور کرے گا تو ان (بیچاریوں) کے مجبور کیے جانے کے بعد اللہ بخشنے والا ہے۔ (النور 33:24)
احادیث ِنبویؐ:
-1 حضرت زیدؓ بن خالد سے روایت ہے کہ میں نے نبیؐ سے سنا، آپؐ فرما رہے تھے کہ جو زنا کرے اور شادی شدہ نہ ہو اس کو سو کوڑے لگائے جائیں اور ایک سال جلاوطن کیا جائے۔ (بخاری)
-2 حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ ماعز اسلمی نبیؐ کے پاس آیا۔ اس نے چار مرتبہ اپنے نفس پر گواہی دی کہ اُس نے ایک عورت کے ساتھ زنا کیا ہے۔ ہر مرتبہ آپؐ اس سے اعراض کرتے تھے۔ پانچویں مرتبہ آپؐ اس کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: تُو نے اس سے صحبت کی ہے؟ اس نے کہا: ہاں۔ فرمایا: یہاں تک کہ تیرا عضو اس کے عضوِ مخصوص میں داخل ہو۔ اس نے کہا: ہاں۔ فرمایا: جس طرح سلائی سرمہ دانی میں اور رسّی کنویں میں غائب ہوجاتی ہے؟ اس نے کہا: ہاں۔ (آپؐ نے مکمل تفتیش کے بعد) اس کے متعلق حکم دیا۔ (چونکہ وہ شادی شدہ تھا) پس اس کو رجم کیا گیا۔ (ابودائود)
-3 حضرت عکرمہؓ ابن عباس سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس کو تم پائو کہ قومِ لوط جیسا عمل کرتا ہے پس فاعل اور مفعول کو قتل کردو۔ (ترمذی، ابن ماجہ)
-4 حضرت عمروؓ بن عاص سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، فرماتے تھے: کسی قوم میں زنا ظاہر نہیں ہوتا مگر اس میں قحط پھیل جاتا ہے۔ اور کسی قوم میں رشوت ظاہر نہیں ہوتی مگر وہ رعب کے ساتھ پکڑی جاتی ہے۔ (احمد)