یہ پی ایچ ڈی کا مقالہ ہے جو کراچی یونیورسٹی کی طالبہ ڈاکٹر صائمہ ذیشان نے معروف محقق ڈاکٹر معین الدین عقیل کی زیر نگرانی لکھا۔ پاکستان دو قومی نظریے کے تحت قائم ہوا، اور اس نظریے کی بنیاد مذہب ہے، اس لیے پاکستانی ادب میں غیر اسلامی عناصر کی آمیزش نہیں ہوسکتی، سو اسلامی ادب ہی ہمارا ادب ٹھیرا۔ یہاں ایسا کوئی ادب قابلِ قبول نہیں جو مذہب و ملّت کے خلاف ہو۔ ڈاکٹر صائمہ ذیشان نے اسلامی نظریاتی ادیبوں اور شاعروں کے فن پر روشنی ڈالی ہے۔
اسلامی ادب کی تحریک پر اس سے پہلے اس سطح پر کام نہیں ہوا۔ اسلامی ادب کی تحریک کی ابتدا، مقاصد اور جہات اس کتاب میں شامل ہیں۔ اسلامی ادب کے تحت نعت گوئی کی جانب خصوصی توجہ دی گئی۔ ڈاکٹر صائمہ ذیشان نے تقسیمِ ہند کے بعد لکھے جانے والے اردو ادب کا تفصیلی جائزہ لیا ہے اور نمائندہ شعرا اور ادیبوں کا خصوصی مطالعہ کیا ہے۔ ناول، افسانہ، ڈرامہ، نظم، غزل اور گیت پر سیر حاصل گفتگو کی ہے۔
18 صفحات پر مشتمل کتابیات اس امر کا بیّن ثبوت ہے کہ فاضل مصنفہ نے تاحد امکان اس موضوع کو کھنگالا ہے۔ مواد کی فراہمی کے لیے کئی لائبریریوں سے استفادہ کیا ہے۔ یہ مقالہ مصنفہ کی وسعتِ مطالعہ پر شاہد عادل ہے۔
ڈاکٹر صائمہ ذیشان نے تحقیق کا حق ادا کردیا ہے۔ آپ نے مقالہ بہت عرق ریزی سے لکھا ہے۔ پروف ریڈنگ بھی بہت اچھی طرح کی گئی ہے۔ یہ کتاب اِن شاء اللہ حوالے کا کام دینے والی ہے۔ ادب کے عام شائقین خصوصاً طلبہ، اساتذہ اور محققین کے لیے انتہائی مفید ہے۔