’’رودادِ سیاست۔ 3‘‘ حاجی محمد نواز رضا کے روزنامہ ’’نوائے وقت‘‘ میں شائع ہونے والے کالموں کا تیسرا مجموعہ ہے۔ ایک سال کے مختصر عرصے میں حاجی صاحب کے کالموں کے تین مجموعوں کی اشاعت اس امر کی نشاندہی کرنے کے لیے کافی ہے کہ بات کہنے کا سلیقہ آتا ہو اور تحریر میں جان ہو تو آج بھی کتاب کی پذیرائی کرنے والوں کی کمی نہیں اور اسے آج بھی ہاتھوں ہاتھ لیا جاتا ہے۔ پہلی دو جلدوں کی طرح تیسری جلد کا انتساب بھی مصنف نے اپنے والدین کے نام ان الفاظ میں کیا ہے:
’’مرحوم والدین کے نام… جن کی محبت آج بھی میرے وجود کے گرد ہالہ کیے ہوئے ہے اور جن کی دعائیں میری کامرانی اور ظفر مندی کا واحد ذریعہ ہیں۔‘‘
’’رودادِ سیاست‘‘ کی تیسری جلد میں 2017ء کے وسط یکم جولائی سے دسمبر 2019ء تک پورے ڈھائی برس کے عرصے میں شائع شدہ کالم جمع کیے گئے ہیں جن میں اس عرصے کی سیاست کے اتار چڑھائو کی مکمل تاریخ سمٹ آئی ہے۔ ہر کالم کے آخر میں اخبار میں اس کی تاریخِ اشاعت کے اندراج نے کتاب کی افادیت میں اضافہ کردیا ہے اور قاری کو یہ اندازہ لگانے میں خاصی سہولت فراہم ہوگئی ہے کہ اُس وقت حالات کا دھارا کس سمت میں رواں تھا۔ کتاب میں شامل کالموں کے بعد بھی یقیناً چوتھی جلد کا سامان جمع ہوچکا ہوگا۔ دیکھیے یہ کب منظرعام پر آتی ہے!
حاجی محمد نواز رضا 1970ء میں کوچہ صحافت میں وارد ہوئے اور تادمِ تحریر اس دشت کی سیاحی میں مصروف ہیں۔ صحافتی سفر کا آغاز شورش کاشمیری مرحوم کے ہفت روزہ ’چٹان‘ میں اسلام آباد کی سیاسی ڈائری سے کیا، پھر روزنامہ ’جسارت‘ سے بھی وابستہ رہے۔ اس طویل صحافتی زندگی میں انہیں الطاف حسن قریشی، مجیب الرحمٰن شامی، محمد صلاح الدین، مجید نظامی، سید اصغر بخاری اور سعود ساحر جیسے نامور، جرات مند اور بلند ہمت لوگوں کی رہنمائی میسر رہی۔ ’’نوائے وقت‘‘ سے چار عشروں پر محیط وابستگی اگرچہ جناب مجید نظامی کی وفات کے بعد زیادہ دیر قائم نہیں رہ سکی اور 2021ء میں دونوں کی راہیں جدا ہوچکی ہیں، تاہم ایک کثیرالاشاعت اخبار میں کالم نویسی اور سماجی ذرائع ابلاغ سے سیاسی تجزیوں کا سلسلہ جاری ہے، صحافیوں کی ٹریڈ یونین سرگرمیوں میں بھی ہمیشہ متحرک اور فعال رہے ہیں، چودہ برس تک راولپنڈی اسلام آباد پریس کلب کے صدر منتخب ہونے کا منفرد اعزاز بھی حاجی محمد نواز رضا کو حاصل ہے، جب کہ پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (دستور) کے بانی ارکان میں شمار ہوتے ہیں اور مختلف وقفوں کے ساتھ آج کل چوتھی بار اس کے مرکزی صدر کے منصب پر فائز ہیں۔ ملک کے اعلیٰ ترین مناصب پر متمکن رہنے والی شخصیات اور اہم سیاسی جماعتوں کے چھوٹے بڑے قائدین سے ذاتی مراسم اور مضبوط روابط ہمیشہ استوار رہے جن کے اثرات ان کی تحریروں پر محسوس کیے جا سکتے ہیں، تاہم بقول خود جو کچھ بھی لکھا ہے، اپنے دل و دماغ سے لکھا ہے، کسی کے کہنے یا ایما پر نہیں لکھا۔ البتہ تحریروں میں دیانت کے ساتھ ساتھ ان کی محبت کا بھی خاصا دخل رہا ہے۔ ’’رودادِ سیاست‘‘ میں شامل کالموں میں پیچیدہ اصطلاحات اور بات کو گھما پھرا کر ذومعنی بنانے کے بجائے سادگی اور روانی غالب ہے۔ وہ سیدھی، صاف اور کھری بات کرتے ہیں، جو دل میں ہے وہی ان کے قلم کی نوک پر آیا ہے، انہوں نے حقائق کو چھپایا ہے نہ توڑ مروڑ کر رائی کا پہاڑ بنایا ہے۔
راقم الحروف کا ان سے پینتیس چالیس برس پر محیط ذاتی تعلق ہے، اس طویل عرصے میں ان کا نام ہمیشہ محنتی، باوقار اور قابلِ احترام اخبار نویس ہی کی حیثیت سے سننے اور دیکھنے میں آیا ہے۔ پاکستان کی سیاسی تاریخ سے دلچسپی رکھنے والوں کو حاجی نواز رضا کی ’’رودادِ سیاست‘‘ کے مطالعے سے بہت سارے راز ہائے درونِ خانہ تک رسائی میسر آسکے گی، جناب مجیب الرحمٰن شامی کے الفاظ میں اس کتاب میں ’’پاکستانی سیاست اور صحافت کے طالب علموں کے لیے بہت کچھ ایسا ہے، جو شاید کہیں اور نہ مل سکے‘‘۔ ’’رودادِ سیاست‘‘حصہ سوم کا سرِورق سیاستِ حاضرہ کے نمایاں چہروں سے مزین کیا گیا ہے۔ مضبوط جلد، خوبصورت گرد پوش کے ساتھ معیاری سفید کاغذ پر شائع کی گئی یہ کتاب اس قابل ہے کہ دوست احباب کو تحفے میں پیش کی جا سکے۔ توقع ہے کہ پہلے دو حصوں کی طرح ’’رودادِ سیاست‘‘ کا تیسرا حصہ بھی شائقین میں خاطر خواہ پذیرائی حاصل کرے گا…!!!