بچوں میں پسلی چلنا اسباب اور علاج

”جی ڈاکٹر صاحب! کل رات تک بالکل ٹھیک تھا، آج صبح سے ہی شدید کھانسی اور سانس لینے میں تکلیف ہے، دیکھیں کس بری طرح سینہ چل رہا ہے۔“
”کیا ہوا تھا آج صبح گھر میں؟ کوئی نزلہ، کھانسی وغیرہ، کوئی پاؤڈر، کوئی دھواں؟“
”دھواں سے کیا مراد سر؟ آج صبح گیس کا سلینڈر ختم ہوگیا، گیس ویسے ہی نہیں آرہی، صبح بچوں کو اسکول بھیجنے کے لیے ناشتا بنانے کے لیے لکڑیاں جلائی تھیں بس“۔
دوسرا کیس:
”سر! بچہ بالکل ٹھیک تھا، برابر والوں نے کوئلہ جلایا تھا ،اس کا دھواں….“
”سر برابر کے خالی پلاٹ پر گھاس جلائی گئی تھی، اس کے بعد طبیعت خراب ہوئی۔“
تینوں بچے حقیقی کردار… بہت چھوٹے، دو ماہ سے چھے ماہ کے۔
بچے جب پیدا ہوتے ہیں تو ان کی سانس کی نالیاں جن کو Bronchioles کہتے ہیں بہت ہی باریک ہوتی ہیں، جب کوئی دھول، دھواں، پاؤڈر، پرفیوم اسپرے یا کوئی دوسرا اسپرے ان کے قریب کیا جاتا ہے، یا گرمی اور سردی دونوں میں سانس کے مختلف امراض کے وائرس والے افراد ان کے قریب کھانستے یا چھینکتے ہیں یا بچوں کے منہ پر پیار کرتے ہیں تو وہ ان کو اپنے وائرس منتقل کررہے ہوتے ہیں۔
یہ تمام چیزیں دراصل بچوں کی سانس کی نالیوں کے لیے مضر اثرات رکھتی ہیں، ان کی وجہ سے سانس کی ان باریک نالیوں میں سوجن آجانے کے امکانات بہت زیادہ ہوتے ہیں۔ اگرچہ سارے بچوں میں ایسا نہیں ہوتا مگر چھوٹے بچوں میں امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔
سوجن کے نتیجے میں سانس کی یہ بہت ہی چھوٹی چھوٹی نالیاں مزید تنگ ہوجاتی ہیں، اور جہاں سوجن آئے کسی بھی انسانی جسم میں، وہاں اس جگہ سے تھوڑا پانی (Serum) بھی رسنے (Leak) لگتا ہے۔
ہوا میں موجود الرجن یعنی وائرس، پاؤڈر، دھواں، ٹھنڈک وغیرہ ان انتہائی باریک اور چھوٹی نالیوں کو جب سوجن میں مبتلا کردیتے ہیں اور ان میں پانی بھی آجاتا ہے تو وہاں سے سانس میں لی جانے والی ہوا کا گزر مشکل ہوجاتا ہے اور سانس میں سے سیٹی اور کھڑکھڑاہٹ جیسی آوازیں آنے لگتی ہیں۔ سانس کی نالیوں کی مجموعی تنگی کی وجہ سے کم آکسیجن ملتی ہے اور بچہ بہتر آکسیجن کے لیے زیادہ مرتبہ سانس لینے کی کوشش کرتا ہے، اور اس طرح اُس کی سانسیں بڑھ جاتی ہیں۔
آپ اگر بچے کے پیٹ سے کپڑے ہٹاکر دیکھیں تو واضح طور پر نظر آتا ہے کہ سینے کے نچلے حصے میں پیٹ کے اوپر پسلیوں کے نیچے گڑھے سے پڑنے لگتے ہیں، اسی کو عام زبان میں پسلی چلنا کہتے ہیں۔ اب اگر اس کے ساتھ ساتھ کوئی وائرس یا بیکٹیریا بھی بچے پر حملہ آور ہوا ہے تو بخار بھی آتا ہے۔
ویسے بھی کسی بھی وجہ سے جب سانس کی نالیوں میں سوجن آتی ہے تو بچہ کچھ نہ کچھ گرم ضرور محسوس ہوتا ہے۔
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا کریں؟
ماحولیاتی آلودگیوں سے بچنا تو بڑے شہروں میں مشکل لگتا ہے، کوشش ضرور کرنی چاہیے…
مثلاً بچوں کو پاؤڈر نہ لگائیں، اسپرے نہ کریں، اُن کے قریب جھاڑو نہ لگائیں،
بچوں کو گھر سے باہر سوائے شدید مجبوری کے، لے کر نہ نکلیں، اور نکلیں تو حفاظتی انتظامات کے ساتھ،
نزلے، کھانسی والوں سے بچائیں تاکہ وائرسوں سے بچ سکیں،
سب سے اہم بات… اُن تمام تقریبات سے بھی بچیں جہاں انسانی ہجوم ہو۔
ان تمام احتیاطوں اور کوششوں کے باوجود بھی اگر بچے Bronchiolitis, Hyper active airway disease (حساسیت) کا شکار ہوجائیں تو علاج میں کوتاہی بالکل نہ کریں، کیونکہ سانس کی نالیاں جب تنگ ہوں تو پھر آکسیجن کی کمی ہوسکتی ہے۔
اس لیے ضرورت کے حساب سے بچوں کے ڈاکٹر ایسے بچوں کے لیے سادے پانی کی بھاپ کا مشورہ دیتے ہیں، اور یہ بہت آئیڈیل ہے کہ Bronchiolitis میں صرف بھاپ دیں اور دودھ زیادہ پلائیں۔ ہمارے معاشرے میں جہاں بہت ساری بیماریاں ہمارے آس پاس منڈلاتی رہتی ہیں وہاں ایک ہی بچے میں کئی مسائل ایک ساتھ ملتے ہیں، اسی وجہ سے آپ اکثر دیکھتے ہیں کہ ڈاکٹر صاحب نے اس Wheezing (سیٹی کی آواز) میں کبھی نیبولائزر کے ذریعے دوا دینے کے لیے کہا، اور اس میں بھی کئی اقسام کی ادویہ ضرورت کے مطابق، اور کبھی صرف دوائیں ملا کر بھی دی جاتی ہیں۔
مثلاً کبھی صرف Salbutamol، کبھی Ipratropium اور کبھی Steroids بھی شامل کیے جاتے ہیں، کبھی کبھی Hypertonic solution اکیلے یا ان ادویہ کے ساتھ، اور کبھی کبھی Antibiotics بھی۔
جہاں کہیں حساسیت محسوس ہوتی ہے وہاں چھے ماہ سے بڑے بچوں میں Montelukast بھی لمبے عرصے تک استعمال کروائی جاتی ہیں۔
اصل بات یہ ہے کہ سانس کی ان نالیوں کی تنگی کو دور کرنے کے لیے Bronchodilator استعمال کرنا پڑتے ہیں یا Stabilizer دوائیں، اور درج ادویہ اسی کے لیے ہیں۔
کبھی کبھی یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ کب تک استعمال کریں؟ اور کتابی طور پر ان کا استعمال بہت ہی محدود ہوتا ہے، مگر جیسا میں نے بیان کیا کہ ہمارے پاس بچوں کی سانس کی بیماریاں Mix ہوکر ملتی ہیں، اس لیے ہمارے پاس علاج بھی مغربی ممالک سے تھوڑا مختلف ہے۔
قارئین سے گزارش ہے کہ شہروں میں بڑھتی ہوئی فضائی آلودگی سے متعلق معلومات بھی حاصل کریں اور اس میں کمی کی کوششیں بھی۔