نیوروسائنس کے ماہرین، نفسیاتی معالجین اور ڈاکٹروں نے اپنے تجربات کی روشنی میں بعض چھوٹی عادات اور مشاغل بتائے ہیں جنہیں اپنا کر عمر کے ساتھ ساتھ دماغ کے انحطاط کو کم کیا جاسکتا ہے، اور اگر اس کی مستقل عادت اپنالی جائے تو دیر تک دماغ کو تندرست رکھنا ممکن ہوجائے گا۔ برطانیہ میں الزائیمر تحقیق سے وابستہ افراد نے کہا ہے کہ دوستوں کو فون کیجیے خواہ وہ آپ کو فون کریں یا نہ کریں، اس سے دماغ پر مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ دوسری جانب فارغ وقت میں لفظی معمے (ورڈ پزل) حل کیجیے، یا اگر زیادہ وقت ہو تو شطرنج آزمائیں کیونکہ اس سے دماغی صلاحیت بیدار ہوتی ہے۔اگر گھر سے باہر جارہے ہیں تو پیدل چلیے، ورنہ ایک اسٹاپ پہلے اتر کر گھر پیدل پہنچیں۔ باغبانی کیجیے اور گھر کی صفائی ستھرائی میں دلچسپی بڑھائیے۔ اگر مصوری، ڈرائنگ اور دیگر مشاغل میں دلچسپی لیتے ہیں تو انہیں اپنائیں اور کتب بینی کو بھی وقت دیں۔ دیگر ماہرین نے کہا ہے کہ دماغ کو جتنا استعمال کیا جائے وہ اتنا ہی توانا رہتا ہے، اور اسی لیے کوشش کی جائے کہ نئی زبان سیکھیں، خواہ آپ عمر کے کسی بھی حصے میں ہوں۔ پرانے دوستوں کو بلائیں اور اُن کے ساتھ پکنک کے منصوبے بناتے رہیں۔ کھانے پینے میں مٹھاس اور شکر کو کم سے کم کرکے بھی نہ صرف دماغی امراض بلکہ کئی اقسام کی بیماریوں کو روکا جاسکتا ہے۔ پوری نیند لیں اور نیند کی اہمیت کو سمجھیں، دوسری جانب جتنا ممکن ہو سرگرم رہیں اور بیٹھے رہنے سے اجتناب برتیں۔ پُرفضا اور سبزہ بھری جگہ پر وقت گزارنے سے بھی دماغ و ذہن پر اچھے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ گھر آنے کا راستہ بدلیں اور دیگر راہیں تلاشیں۔ کسی کو خط لکھیں اور اسے ڈاک کے حوالے کریں۔ تمباکو نوشی مکمل طور پر ترک کردیں اور صبح کافی پینے کی عادت اپنائیں۔ اگر سماعت میں کمی ہورہی ہے تو اس پر ضرور توجہ دیں اور ڈاکٹر سے رجوع کریں۔ لوگوں سے ہمدردانہ گفتگو کریں، رضاکارانہ کاموں میں حصہ لیں اور چھوٹی چھوٹی خوشیوں کو ضائع نہ کریں۔ ماہرین کا اصرار ہے کہ یہ چھوٹی اور مثبت عادات دماغ کے لیے بہت مفید ہیں اور ان میں سے زیادہ سے زیادہ طریقوں پر عمل کرنا ہی سودمند ہوگا۔